اوساکا(آئی این پی ) امریکہ نے چین کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے امریکی کاروباری ادار وں کو بلا تعطل ہواوے کمپنی کو پرزہ جات فروخت کر نے کی اجازت دیدی، امریکہ چینی مصنوعات پر مزید اضافی ٹیرف نہیں لگائے گا، شی ٹرمپ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کی بحالی پر متفق امریکی صدر نے کہا ہے کہ امریکی کاروباری ادار ے بلا تعطل ہواوے کمپنی کو پرزہ جات فروخت کر سکتے ہیں ،امید ہے کہ چین امریکہ سے درآمدات میں اضافہ کرے گا جبکہ چینی صدر نے کہا ہے کہچین امریکہ اختلافات بالاخر مذاکرات ہی سے حل ہوں گے، فریقین کو تعاون کے اچھے شراکت دار بننا چاہیے،چین امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے اور اختلافات پر قابو پانے کے لیے مخلص ہے۔چائنہ ریڈیوانٹرنیشنل کے مطابق جی ٹوئنٹی اوساکا سمٹ کے اختتام پذیر ہونے کے بعد منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کارباری ادارے بلاتعطل ہواوے کمپنی کو پرزہ جات فروخت کرسکیں گے۔ ہواوے کمپنی کو فروخت کی جانے والی مصنوعات سے امریکی کاروباری اداروں نے سالانہ اربوں امریکی ڈالرکا فائدہ اٹھایا۔ جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا ہواوے کمپنی کو امریکہ کی جانب سے پابندی زدہ اداروں کی فہرست سے نکالا جائےگا یا نہیں؟ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ اس مسئلے پر آنے والے دنوں میں بات چیت کی جائے گی۔ قبل ازیں۔ سی آر آئی کے مطابق جاپان کے شہر اوساکا میں چین کے صدر مملکت شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔چینی صدر شی جن پھنگ نے ملاقات میں کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ یہاں اوساکا میں میری صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی۔شی جن پنگ نے کہا کہ اڑتالیس سال پہلے یعنی سن انیس سو اکہتر میں یہاں سے ایک سو کلومیٹر دور شہر ناگویا میں پنگ پانگ کی اکتیسویں عالمی چیمپین شپ میں شریک چینی اور امریکی کھلاڑیوں کے درمیان دوستانہ روابط قائم ہوئے جنہیں “پنگ پانگ سفارت کاری” کا نام دیا گیا تھا۔ پنگ پانگ جیسی چھوٹی گیند نے زمیں جیسی بڑی گیند کے معاملات پر جمی برف کو پگھلایا ، جس کے نتیجے میں آٹھ سال کے بعد سن انیس سو اناسی میں چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔سفارتی تعلقات کے قیام کے چالیس برسوں میں عالمی صورتحال اور چین امریکہ تعلقات میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں تاہم ایک بنیادی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی کہ چین اور امریکہ اگر تعاون کریں ، تو اس میں دونوں کا فائدہ ہے اور عدم تعاون کے نتیجے میں نقصان بھی دونوں ہی کو پہنچتا ہے۔تعاون کشمکش سے بہتر اور مذاکرات مزاحمت سے بہتر ہیں۔حالیہ برسوں میں، میں اور صدر ٹرمپ ٹیلی فون اور خطوط کے ذریعے قریبی رابطے میں ہیں۔آج میں صدر ٹرمپ کے ساتھ چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے بنیادی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار ہوں تاکہ اگلے مرحلے میں دونوں ممالک کے تعلقات میں ترقی کی سمت کا تعین کیا جائے نیز ہم آہنگی ،تعاون اور استحکام پر مبنی چین امریکہ تعلقات کو فروغ دیا جائے۔چین اور امریکہ کے صدور کی ملاقات میں چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتفاق کیا کہ چین اور امریکہ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر اقتصادی و تجارتی مذاکرات کو بحال کریں گے۔امریکہ نے چین کی برآمدی مصنوعات پر مزید ٹیرف نہ لگانے کا عندیہ ظاہر کیا۔دونوں ممالک کے اقتصادی وتجارتی وفود متعلقہ امور پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔ ملاقات میں چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین امریکہ اختلافات بالاخر مذاکرات ہی سے حل ہوں گے۔اقتصادی و تجارتی امور کے حوالے سے چینی صدرشی جن پنگ نے واضح الفاظ میں کہا کہ چین اور امریکہ کو تعاون کے اچھے شراکت دار بننا چاہیے۔چین امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے اور اختلافات پر قابو پانے کے لیے مخلص ہے۔تاہم مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیں اور ان میں باہمی احترام کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے نیز ایک دوسرے کے تحفظات کا معقول حل دیا جانا چاہیے۔چین اقتدار اعلی اور خود مختاری سے متعلق امور پر اپنے کلیدی مفادات کی حفاظت کرے گا۔دنیا کی سب سے بڑی دو معیشتوں کی حیثیت سے چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور مذاکرات ہی سے حل کیا جانا چاہیے اور دونوں فریقین کے لیے قابل قبول حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ تجارتی عدم توازن کے مسئلے کومذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں کومساوی سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ چینی مصنوعات پر مزید اضافی ٹیرف نہیں لگائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے شہر اوساکا میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے۔ملاقات کے آغاز پر چینی صدر نے باور کرایا ہے کہ مکالمہ مقابلے سے بہتر ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدے کے لیے تیار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے شہر اوساکا میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات جی 20 سربراہ اجلاس کے ضمن میں ہوئی۔ملاقات کے آغاز پر چینی صدر نے باور کرایا ہے کہ مکالمہ مقابلے سے بہتر ہے۔اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایک منصفانہ تجارتی ڈیل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ایک تاریخی امر ہو گا۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ملاقات نہایت بار آور ہو گی۔