لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور کالم نگار اعجاز حفیظ خان نے کہا ہے کہ اے پی سی بھان متی کا کنبہ تھا جس نے قوم کے ایک نہیں کئی ٹرکوں کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ ملک میں نظریاتی سیاست ختم ہو چکی ہے۔ اے پی سی کی ناکامی پر خوشی نہیں کیونکہ اپوزیشن کمزور ہو تو حکومت آمریت کی جانب جاتی ہے۔ ٹیکس چوروں سے سختی سے نمٹنا ہو گا‘ معاشی حالات آہستہ آہستہ ٹھیک ہونگے‘ ملک میں مختلف مافیاز کی گرفت ابھی مضبوط ہے‘ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی اول ذمہ دار موجودہ اپوزیشن کے سابق ادوار ہیں۔ افغان صدر کے دورے کو مثبت لینا چاہئے۔ سینئر تجزیہ کار اشرف عاصمی نے کہاکہ اپوزیشن عوام کے درد میں نہیں بلکہ اپنے لیڈروں کی گرفتاری اور مزید گرفتاریوں کے ڈر سے اکٹھی ہوئی۔ اپوزیشن ڈھیل اور ڈیل چاہتی ہے۔ وزیراعظم کی ڈرانے والی باتیں کرنے کے بجائے عوام دوست رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ پیسہ ان سے نکلوایا جائے جنہوں نے لوٹ مار کی ہے‘ گیس کی قیمتوں میں پھر اضافہ عام آدمی پر ظلم کے مترادف ہے۔ افغانستان امریکہ اور بھارت اس وقت پاکستان کیخلاف یکجان ہیں تاہم افغان صدر کے دورے سے بہتری کی توقع رکھنی چاہئے۔ سینئر تجزیہ کار عبدالباسط نے کہاکہ اے پی سی صرف ن لیگ کی بڑی کامیابی ہے کہ اس نے اپنے مقاصد کیلئے ساری اپوزیشن کو ایک جگہ اکٹھا کر لیا‘ حکومت کیلئے بجٹ پاس کرانا مسئلہ نہیں ہوتا اور اب بھی نہیں ہو گا۔ اپوزیشن نے 25جولائی کی تاریخ اسلئے دی کہ بجٹ کے بعد مہنگائی پر سوال ردعمل سامنے آ جائے۔ حکومت ایسی پالیسیوں پر گامزن ہے کہ آئی ایم ایف سے مزید قرضے نہ لینے پڑیں۔ ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافہ جاری ہے جس سے معاشی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ افغان صدر کے پاکستان کے دورے سے مثبت تبدیلی کی امید کی جا سکتی ہے۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہاکہ اے پی سی سے کچھ نہیں نکل سکا ڈالر کی قیمت میں آئے روز اضافہ سے معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ نوبت آ گئی ہے کہ لوگ اپنے اثاثے بیچ کر ڈالر خرید رہے ہیں۔ حکومت کو منی چینجرز پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ افغان صدر وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان آ رہے ہیں ان کے دورے میں افغان امن ‘ طالبان‘ باہمی رابطوں اور تجارت پر بات چیت ہو گی۔ پاکستان کے تمام ہمسا?ں کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔