لندن: (ویب ڈیسک)چیف سلیکٹر انضمام الحق کی انگلینڈ میں موجودگی ٹیم کیلیے تباہ کن ثابت ہوئی۔چیف سلیکٹر انضمام الحق کی زیر سربراہی قائم سلیکشن کمیٹی کی تین سالہ مدت مکمل ہو چکی، اسے ورلڈکپ اسکواڈ منتخب کرنے کا اضافی ٹاسک دیا گیا تھا، میگا ایونٹ سے قبل انھوں نے بورڈ حکام کے سامنے اس خواہش کا اظہار کیا کہ قومی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلیے انگلینڈ جانا چاہتے ہیں، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس دوران بیٹسمینوں کی رہنمائی بھی کریں گے۔انضمام کو پی سی بی نے بزنس کلاس کا فضائی ٹکٹ دے کر بھیجا، انھیں 500 ڈالر ڈیلی الاﺅنس دیا گیا، اس دوران بورڈ کی اچھی خاصی رقم خرچ ہو گئی،ذرائع نے بتایاکہ انگلینڈ جانے کے بعد سابق کپتان نے ٹیم مینجمنٹ کے کام میں مداخلت شروع کردی۔عموماً 15 کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کے بعد سلیکشن کمیٹی کا کام ختم ہو جاتا ہے مگر حیران کن طور پر ورلڈکپ جیسے اہم ایونٹ میں ایسا نہیں ہوا، انضمام کو کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر کے ساتھ ٹور سلیکشن کمیٹی میں بھی شامل کر لیا گیا، یوں پلیئنگ الیون کے انتخاب میں ان کی رائے بھی شامل رہی، اس دوران انھوں نے بعض مخصوص کھلاڑیوں کی شمولیت کیلیے اپنے اختیارات کا ناجائزفائدہ اٹھایا۔ٹیم مینجمنٹ انضمام الحق سے خوش نہ تھی، سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ وہ قومی ٹیم کے ٹریننگ سیشنزمیں جاکرکھلاڑیوں کو”مفید مشوروں“ سے نوازنے لگے، کوچز کی بھاری بھرکم فوج نے اسے اپنے کام میں مداخلت تصور کیا۔ذرائع نے بتایا کہ ورلڈکپ میں ٹیم کا تیاپانچہ ہونے کے بعد اب چیف سلیکٹر اپنے رشتہ داروں کے پاس چلے گئے ہیں، بقیہ میچز میں کھلاڑیوں کو ان کی ”خدمات“ حاصل نہیں ہوں گی۔