کراچی (ویب ڈیسک)مشیر خارجہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے کیونکہ غیرملکی قرضہ 97 ارب ڈالر ہے ،اس سال حکومت نے 2 ہزار ارب روپے سود دیا ہے،آئندہ مالی سال میں سود کی مد میں 3 ہزار ارب روپے دینا ہونگے۔کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنز کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں ایکسپورٹ میں صفر فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ امپورٹ کر رہے ہیں ،اس صورتحال میں روپے کی قدر کو سنبھالا نہیں جاسکتا۔ پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر پر میں بات نہیں کرونگا۔ وزارت خزانہ کوروپے شرح تبادلہ پر بات نہیں کرنا،شرح سود کا معاملہ اسٹیٹ بینک کا ہے وہ اس پر بات کرسکتے ہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ میں نے 40 ملکوں کی معیشت پر کام کیا ہے۔ ہمیں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کرنا تھے ، فوری بحران کو حل کرنے لئے دوست ملکوں سے مدد مانگی ، سعودی عرب اور اسلامی ترقیاتی بینک سے تیل کی تاخیرسے ادائیگی کا بندوبست کیا۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اس لئے گئے کہ دنیا کو بتا سکیں ہم اپنے وسائل پر رہنا چاہتے ہیں۔ آئی ایم ایف میں جانے سے کم شرح سود پر قرض ملے گا ، آئی ایم ایف کی نگرانی کی وجہ سے دیگر ادارے بھی قرض دیتے ہیں۔حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بجٹ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ بجٹ کو بہت ذیادہ سوچ بچار کے بعد بنایا ہے۔ بزنس کمیونٹی کو مراعات دی ہیں اور بجٹ میں 100 ارب روپے رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے کو کم کرنا ہوگا۔ ٹیکس میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔ اگر لوگ برآمدی کافی پینا چاہتے ہیں تو اضافی قیمت دیں۔اب ٹیکس ہر نان فائلر کودیناہوگا،اچھے شہری ہونے کے ناطے آپکو ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔اس سے آپ کی انڈسٹری بہتر ہوگی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آئینی طریقے سے لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔ہم نے قرض اس لئے لیا کہ ہمیں ماضی کی حکومتوں کا قرضہ ادا کرنا ہے۔گزشتہ سال کے برابر دفاع کا موجودہ بجٹ ہونا بہت اچھی بات ہے۔ہم نے دیکھا کہ اوپری سطح پربجٹ میں کٹوتیوں کا آغاز ہوا ہے۔کیبنٹ کی تنخواہوں میں 10فیصد کمی ہوئی،وزیراعظم ہاﺅس کے خرچوں میں نمایاں کمی کی گئی۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ کہاں ہمیں اپنے خرچے کم کرنے ہیں۔جولوگ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اب ہمارا ہاتھ انکی جانب بڑھے گا۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ جو شخص 12لاکھ سالانہ کماتا ہے تو اسے 2500ادائیگی کرنی ہے۔کیا غلط ہے؟چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)شبر زیدی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایگری کلچراکانومی صوبائی معاملہ ہے،آگر آپ اس تناظر میں دیکھیں گے تو آپ کوسخت فیصلے کرنا پڑیں گے۔آڑھتیوں پر اس بجٹ میں 10ہزارسے 1لاکھ روپے تک ٹیکس لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایگری کلچر کا شعبہ بھی اب رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ اپنی ہر ممکن کوشش کریں۔گورنر اسٹیٹ بنک رضاباقر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ میری تقرری خزانہ کے محکمہ نے کی ہے۔تمام سمندرپار پاکستانوں کوکہوں گا آئیے اپنے ملک کی خدمت کریں۔اسٹیٹ بینک مرکزی بینک ہے جسے ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے۔آپکی رائے مقدم رکھی جائیگی۔گورنراسٹیٹ بنک نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ پالیسی کا مقصد مہنگائی سے لڑنا ہی ہوتا۔