لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارمیاں حبیب نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی گرفتاری کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے، وہ گرفتاری کے لیے بالکل تیار تھے۔آج شہباز شریف اور حمزہ ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد گرفتار ہوگئے تو اپوزیشن تحریک کا دم خم ختم ہوجائےگا تاہم اگر ملک کے حالات خراب ہوئے تو ایمرجنسی لگ سکتی ہے اور ملک میں نیا سسٹم لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اپوزیشن نہیں چاہتی کہ سسٹم ڈی ریل ہو۔حکومت نہیں ریاست نے واضح پیغام دیا ہے کہ ججز اور جرنیلوں کا احتساب ہو سکتا ہے تو کسی کا بھی ہوسکتا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہوچکی ہے۔ پاکستان پر بیرونی قوتوں کا یلغار ہے جو اپنے مقاصد کے لیے یہاں کے لوگوں کو استعمال کر کے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایوب خان اور بھٹو کیخلاف تحریک کے پیچھے بھی ڈالر تھا۔ پاکستان کسی بھی ایسی تحریک کا متحمل نہیں ہوسکتا جسکے نتیجے میں پاکستان کا سسٹم گرے۔میزبان تجزیہ کار آغا باقر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی گرفتاری سے پاکستان کی سیاست میں تہلکہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا۔ لاہور کے 9مقامات پر لوگوں نے دھرنے دیکر روڈ بلا ک کر دئیے ، میٹرو سروس بند ہونے کیساتھ لاہور کے مختلف علاقوں میں دوکانیں بند کروائی گئیں۔ آصف زرداری کی گرفتاری پر ری ایکشن سندھ سے آنا چاہیئے مگر پنجاب سے آرہا ہے۔ تحریکوں کے نتیجے میں ہمیشہ مارشل لائ آئے ہیں۔تجزیہ کارطارق ممتازنے کہا ہے کہ اللہ کو آصف زرداری کی بات پسند نہیں آئی کہ نیب چیئرمین کی کیا اوقات ہے کہ مجھے گرفتار کرے۔ جس ملک میں بھٹو گرفتار ہو سکتا ہے زرداری کی کیا اوقات ہے۔ آصف زرداری بے وقوف بن گئے ہیں یا کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں جو فوج کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ اپوزیشن کوئی دھرنا یا تحریک نہیں چلا سکتی۔ گرمی کیوجہ سے اپوزیشن کیساتھ عام آدمی باہر نہیں نکلے گا، خریدے گئے لوگ اور اپوزیشن کے ملازمین ہی حکومت مخالف تحریک میں نظر آئیں گے۔ زرداری کی گرفتاری کے بعد لاہور میں احتجاج ن لیگ کروارہی ہے۔ عمران خان احتساب کے نعرے پر آئے اور ڈٹ گئے ہیں۔ اپوزیشن کی دونوں جماعتوں کا نظریہ ابا بچا? مہم ہے۔ حکومت ڈی ریل ہوئی تو پاکستان میں مارشل لائ کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔کالم نگارمیاں سیف الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں تیلی لگانا بہت آسان رہا ہے۔ آصف زرداری بہت آرٹسٹک شخصیت ہیں، خبریں لیتے بھی ہیں اور دیتے بھی ہیں۔ اپوزیشن کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔