تازہ تر ین

ججز کیخلاف ریفرنسز، آئینی بحران کی گنجائش نہیں: شاہ خاور ، ریفرنس میں ججز کی ذمہ داری ہو گی وہ اپنی جائیدادیں ڈکلیئر کریں: جنرل(ر) شعیب کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگوکرتے ہوئے ماہر قانون شاہ خاور نے کہا ہے کہ معزز جج صاحبان کیخلاف ریفرنسز پر سپریم جوڈیشل کونسل انہیں نوٹس ایشو کرکے انہیں دفاع کا موقع دیتی ہے۔ اگر ان ججز پر الزام ثابت ہو جائیں تو ججز کی ریموول منظوری کے لیے صدر مملک کو بھیجی جاتی ہے۔ حتمی آرڈر صدر مملکت جاری کرتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں بار ایسوسی ایشنز کی اپنی رائے ہے۔سپریم کورٹ بار، بلوچستان بار ، کے پی کے بار ایسوسی ایشن اور کراچی سے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنسز پرآوازیں اٹھ رہی ہیں جو تحریک کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہیں۔یہ ریفرنس آرٹیکل 209کے تحت آیا ہے اسلیے آئینی بحران کی گنجائش نظر نہیں آتی تاہم وکلائ کی جانب سے مسئلہ تحریک کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ فوج میں کورٹ مارشل ہوتے رہتے ہیں ، دو جرنیلوں اور ایک سول افسر کے خلاف جاسوسی کے الزام پر فیلڈجنرل کورٹ مارشل کیا گیا۔ اس کورٹ مارشل کے تحت ہونے والی سزا?ں کو موجودہ احتساب کی لہر سے جوڑنا مناسب نہیں۔ نیب کی کارکردگی پر وزیراعظم اور ہمارے ادارے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ نیب میں خرابیاں ہیں ، نیب نے خود کو متنازعہ بنا لیا ہے۔چیئرمین نیب کے حوالے سے ویڈیو کے معاملے پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی جسکا فائدہ اپوزیشن اسمبلی میں اٹھا رہی ہے۔ جنرل(ر)امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان آرمی میں سزا اور جزائ کا عمل بڑا مربوط ہے۔ آرمی کے مقدمات سول میں ہوتے تو آرمی چیف کی جانب سے جن افسران کی سزا?ں کی توثیق کی گئی وہ چھوٹ جاتے۔ آرمی فوری انصاف مہیا کرتی ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی تنبیہ ہوجائے۔سیاستدانوں کا احتساب تو ہوا ہی نہیں ، احتساب شروع ہوتا ہے اور مک مکا پر ختم ہوجاتا ہے۔ پاکستان کا عدالتی نظام کرپٹ اور فرسودہ ہے۔ دہشتگردی عدالتوں پر اثر انداز ہوئی ہے۔ پچھلے دنوں پشاورہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے72دہشتگرد چھوڑے ، 6سہولتکار کل چھوڑے گئے جو المیہ ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے عدلیہ کے نظام میں اصلاحات نہیں لائی گئیں جس وجہ سے آج دہشتگردوں کو سزا نہیں دی جاسکتی۔ ججز کے خلاف ریفرنس میں ججز کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنی جائیدادیں ڈکلیئر کریں۔ اس ریفرنس پر احتجاج کرنے والی جماعتیں سیاسی وابستگی کا شکار ہیں۔ قوم نے سیاسی وابستگی پر کرپشن کو جائز قرار دیدیا ہے۔ جج نے بھی اگر جرم کیا ہے تو سزا پائے گا۔ پاکستان میں کوئی احتساب نہیں ہو رہا۔اداروں میںاحتساب کڑا ہونا چاہیئے۔نیب اگر کسی کیساتھ نرمی کرتا ہے ، غلط ریفرنس بناتا ہے تو انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف کا کیس آٹھ سال سے چل رہا ہے ، فواد حسن فواد کا کیس ویسے ہی پڑا ہے۔ نیب کیسز میں میاں نواز شریف کے کسی اور کو سزا نہیں ہو سکے گی۔ نیب کے بس میں ہوتا تو نواز شریف بھی بچ جاتے کیونکہ نیب نے کمزور ریفرنسز بنائے اور گونگے وکیل عدالتوں میں بھیجے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv