تازہ تر ین

اپوزیشن ڈٹ گئی ، افطار پارٹی سے عید ملن پارٹی تک ” حکومت گراﺅ “ تحریک کا نعرہ

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) اسلام آباد زرداری ہاﺅس میں پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دئیے گئے اپوزیشن جماعتوں کے راہنماﺅں کے اعزاز میں افطار ڈنر کے موقع پر اپوزیشن راہنماﺅں نے نیب کے چئیرمین کے انٹرویو پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ اس سے چئیرمین نیب کی غیر جانبداری کی حقیقت سامنے آگئی ہے، اپوزیشن راہنماﺅں نے اس موقع پر حکومت کے خلاف عید کے بعد ممکنہ احتجاجی تحریک کے معاملے پر بھی غور کیا اور مختلف تجاویز پیش کیں ،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن ک ی نائب صدر مریم نواز نے اپوزیشن راہنماﺅں کو اپنے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق بھی آگاہ کیا ،حمز ہ شہباز نے اپنے اور والد کے خلاف نیب کی کارروائیوں بارے آگا ہ کیا ،ذرائع کے مطابق اپوزیشن راہنماﺅں نے حکومت کی جانب سے ڈالر کی قیمت میں اضافے اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کی تجویز دی ہے ،اس موقع پر حکومت مخالف تحریک کے وقت کے تعین پر بھی غور کیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اپوزیشن راہنما حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر متفق ہیں تاہم وقت کے تعین پر اختلاف پایا جاتا ہے ، اجلاس کی میزبانی سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی ،اپوزیشن کے اس اہم اجلاس میں مریم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، حمزہ شہباز، لیاقت بلوچ، زاہد خان، آفتاب شیر پاو¿، حاصل بزنجو، جہانزیب جمالدینی، رضا ربانی، شیری رحمان، نیر بخاری اور فرحت اللہ بابر ،محسن داوڑ ،سمیت اہم سیاسی رہنما شریک تھے، ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے نیب کارروائیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انتقامی قرار دیدیا ،ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے اس اہم اجلاس میں مستقبل میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کیا گیا۔ اسلام آباد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت مخالف احتجاج کو حتمی شکل دیتے ہوئے عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے خلاف احتجاج پر مشاورت کے لیے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر میں شریک ہوئے۔افطار میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، حمزہ شہباز، ایاز صادق، پرویز رشید، خواجہ آصف، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پا جب کہ اے این پی کے رہنما زاہد خان، میاں افتخار اور ایمل ولی نے شرکت کی۔قبل ازیں بلاول نے زرداری ہاس آمد پر مریم نواز کو خوش آمدید کہا، مریم نواز نے افطار میں دعوت دینے پر بلاول کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں مریم نواز اور بلاول بھٹو کی الگ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں حمزہ شہباز، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور نیئربخاری بھی موجود تھے۔بلاول اور مریم نے مستقبل میں بھی سیاسی و قومی امور پر روابط اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ شرکا نے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ کے جواں سال بیٹے کے انتقال پر فاتحہ خوانی بھی کی۔افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی شریک ہوئے۔اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، معاشی بحران اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ شرکا نے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا ساتھ ہی نیب کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائیاں قرار دے دیا۔ رہنماں نے مستقبل میں مشترکہ اپوزیشن کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔شرکا نے عید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی تشکیل پر اتفاق کیا اور عید کے بعد اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کے بعد رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، مختلف امور پر اتفاق رائے طے پایا ہے آئندہ بھی ملنے کا عمل جاری رہے گا تاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین پالیسی مرتب کرسکیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کے باہر حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، عید کے بعد مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں جمع ہوں گی۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک اقتصادی طور پر کمزور ہورہا ہے، عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل کے لیے پرعزم ہیں، مشاورت سے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس میں سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے عوام کی آواز بنیں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بات پر سب متفق ہیں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور 2018 کے الیکشن شفاف نہیں تھے جس کا نتیجہ ہم آج بھگت رہے ہیں، آج کل احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دبانے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے ہم اسے بھگت لیں گے لیکن ہم عوام کے مفاد میں بات کررہے ہیں، عید کے بعد اے پی سی میں فیصلہ کیا جائے گا اپوزیشن کا آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل کیا ہو۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ یہ حکومت گری ہوئی ہے اسے گرانے کی ضرورت نہیں پھر بھی آج اپوزیشن فیصلہ کرلے تو حکومت فوری گر جائے گی مگر صرف حکومت کو گرانا مسئلے کا حل نہیں، معاشی و دیگر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ بلاول کی دعوت اس لیے قبول کی کہ وہ میری والدہ کی وفات پر والد زرداری صاحب کے ساتھ میرے پاس آئے اور اظہار تعزیت کیا، ہمارے اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف ڈیمو کریسی کا پاکستان کو یہ فائدہ پہنچا کہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی جس کے تحت پی پی نے ہماری اور ہم نے پی پی کی حکومت نہیں گرائی، چارٹر آف ڈیموکریسی ابھی ختم نہیں ہوا اس میں ہم مزید نکات شامل کریں گے اور اسے آگے لے کر چلیں گے۔ مریم نواز مزید نے کہا کہ نیب کی حقیقت دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ نیب مخصوص احتساب کررہا ہے، نیب کو ان کے فلیٹس نظر نہیں آرہے جن کے لیے ایمنسٹی اسکیم بنائی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ پہلے ہی عید کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اشارہ دے چکے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمان بھی حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے آصف زرداری اور نوازشریف سے رابطے کرچکے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv