تازہ تر ین

50 لاکھ گھر ہر صورت بنائینگے ، سیاسی نعرہ نہیں : عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے رہائشی اسکیم سے غریب فائدہ اٹھا سکیں گے اور اسکیم قبائلی علاقوں میں بھی لے کر جائیں گے، اسلام آباد میں پانچ سو ارب کی زمین خالی کرائی، غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی۔ تفصیلات کے مطابق پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے پاکستان اور عالمی بینک میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم نے 50 لاکھ گھر 5 سال میں بنانے کا فیصلہ کیا، پہلے پاکستان میں کسی نے اس طرح کا فیصلہ کیا، پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے، ہم اسٹیٹ بینک کی مدد سے ہاﺅسنگ اسکیم کی تیاری کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا ایک بار یہ پراجیکٹ شروع ہوگیا تو اس میں ہرسال اضافہ ہوگا، درخت لگانے کا منصوبہ شروع ہوا تو پہلے دو سال انفرااسٹرکچر میں وقت لگا، بعد میں 3 سال کی ہماری رفتار کو عالمی اداروں نے سراہا، ہماری پوری کوشش ہے کہ نجی سیکٹر اس منصوبے میں حصہ لے۔ عمران خان نے کہا ہاﺅسنگ ایسا سیکٹر ہے جس سے 40 صنعتیں منسلک ہیں، ایک غریب آدمی کے پاس کبھی پیسہ نہ آتا کہ گھر بناسکے، اب تک صرف ایلیٹ کا پاکستان ہی بنا ہے کوئی بھی سیکٹر اٹھالیں، تعلیم ہو، رہائش ہو یا علاج سب کچھ ایک چھوٹے سے طاقتور طبقے کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ ایک ایسی رہائشی اسکیم ہے، جس سے غریب فائدہ اٹھا سکیں گے، ٹیکس ہم نہیں دیتے لیکن چیئریٹی میں ہم سب سے اوپر ہیں، جب ہم اسکیم شروع کریں گے تو لوگ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے، اسلام آباد میں کون غریب اپنا گھر بنا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا بنا سہولتوں کے کچی آبادیاں ہیں جن کےلیے کوئی پالیسی نہیں، اشرافیہ اپنی آبادیوں کے گرد دیوار بناکر ان کو الگ کردیتی ہے، پاکستان میں فیصلہ کیا ہے کہ بلند عمارتوں میں رہائش کو فروغ دیا جائے، کوشش ہے زراعت کے لیے زمین دستیاب رہے۔ عمران خان کا کہنا تھا ایئرپورٹ کے علاقوں کو چھوڑ کر کوشش کریں گے بلند عمارتوں کو فروغ دیں، اسلام آباد میں 500 ارب کی زمین سے قبضے چھڑوائے ہیں، غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی، سی ڈی اے کی ملی بھگت سے قبضہ کی گئی زمینیں واگزار کرائیں، سرکاری زمینوں کو ذاتی ملکیت سمجھ کر قبضے کرائے گئے، سرکاری زمینوں پر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا رہائشی اسکیم کو قبائلی علاقوں میں بھی لےکر جائیں گے، گھر حکومت نے نہیں بنانے صرف نجی سیکٹر کو سہولتیں دینی ہیں، نہ صرف سمندر پار پاکستانیوں بلکہ چین سے بھی بہت اچھا ردعمل آیا ہے، حکومت خالی سرکاری زمینوں کا پوچھ رہی تھی تو سرکاری افسر چھپا رہے تھے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کےلئے ہاو¿سنگ اسکیم اپریل میں شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومتی زمین سے متعلق معلومات چھپانے کو ایک جرم قرار دیا جائےگا، قبضہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا،پاکستان میں غریبوں کے پاس قرضہ لینے کا تصور موجود نہیں ہے، ایک مرتبہ اگر 50 لاکھ تعمیر کرنے کا کام شروع ہوگیا تو ہر گزرتے سال کے ساتھ اس میں بہتری آئےگی،حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کررہی ہے جس کے لیے بھارت اور ترکی کے ہاو¿سنگ اسکیم ماڈلز کو اپنایا جائے گا۔جمعرات کو بین الاقوامی ہاو¿سنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور 50 لاکھ گھروں کا ہدف انتہائی مشکل چیلنج ہے، ہماری ٹاسک فورس بڑی محنت سے کام کررہی ہیں اور یہ ٹاسک فورس میرے ماتحت ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں 50 لاکھ گھر بنانے کے لیے افرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے، اور اس میں جو مشکلات ہیں انہیں ختم کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی حکومت کے پاس لوگوں کو قرضہ دینے کی صلاحیت موجود نہیں ہے ، اس کےلئے اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نئے قوانین بنانے کے لیے حکومت کی مدد کر رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک مرتبہ اگر 50 لاکھ تعمیر کرنے کا کام شروع ہوگیا تو ہر گزرتے سال کے ساتھ اس میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کا آغاز پہلے بھی کر سکتے تھے، تاہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب تک ہم اس کےلئے بھرپور تیار نہیں ہوں گے تب تک اس منصوبے کو شروع نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل 2019 میں اس منصوبے کا آغاز کردیا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے 50 لاکھ گھروں کی اس اسکیم میں نجی سیکٹر بھی شامل ہو اور نئے لوگ اپنی کمپنیوں کے ساتھ سامنے آئیں۔انہوںنے کہاکہ گھروں کی تعمیر سے 40 صنعتیں جڑی ہوئی ہیں، اور جب گھروں کی تعمیر شروع ہوگی تو یہ صنعتیں بھی شروع ہوجائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غریبوں کے پاس قرضہ لینے کا تصور موجود نہیں ہے، اسی وجہ سے وہ اپنے گھر تعمیر نہیں کر پاتے۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے ایک مخصوص طبقے کو یہ سہولیات آسانی سے میسر ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے صرف وہی اپنے گھر بنانے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس طرح ترقی نہیں کر سکتا کہ ایک جانب مخصوص طبقہ اوپر جاتا جائے اور نیچے غریب کا سمندر بنتا جائے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ یہ ہاو¿سنگ اسکیم غریب طبقے کے افراد کے لیے ہے جو اگر گھروں کی قیمت ادا نہیں کر سکیں گے تو پھر حکومت ان کے گھروں کو اسپانسر کروائے گی، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ ہماری قوم ٹیکس کم دیتی ہے لیکن چندہ سب سے زیادہ دیتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کررہی ہے جس کے لیے بھارت اور ترکی کے ہاو¿سنگ اسکیم ماڈلز کو اپنایا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ سرکاری محکموں میں بہت زمینیں ہیں، ان زمینوں سے متعلق معلومات لیں، بہت سے سرکاری محکمے حکومت کو اپنی زمین سے متعلق معلومات نہیں دے رہے تھے، ایسا نظام بن گیا ہے کہ ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں، سرکاری زمینیں چرانے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، قبضے کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کررہے ہیں۔ زیراعظم نے کہا کہ ٹیکس ہم نہیں دیتے لیکن خیرات سب سے زیادہ دیتے ہیں، حکومت پر بھروسہ نہیں ہوتا لوگ اس وجہ سے ٹیکس نہیں دیتے۔اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی مسلح گروپ کو اپنی سرزمین پر کام نہیں کرنے دے گا۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی داخلی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی، صوبائی وزرا، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی اور وفاقی سیکرٹریوں سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی داخلی سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا جب کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق بریفنگ دی گئی اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب تک ہونے والی کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری کریک ڈان پر بریفنگ دی گئی اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ مدارس میں اصلاحات کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پرعزم ہے، نیشنل ایکشن پلان پوری قوم کی امنگوں کی ترجمانی اور تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ پلان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان نے انسانی جانوں اور املاک کانقصان برداشت کیا، پاکستان کسی مسلح گروپ کو اپنی سرزمین پر کام نہیں کرنے دے گا۔قومی سلامتی کمیٹی برائے داخلہ امور (این آئی ایس سی) نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی)پر علمدرآمد اور اداروں کے درمیان روابط آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔وزیر اعظم ہاس میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ‘این آئی ایس سی’ کا اجلاس ہوا جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)، تمام وفاقی سیکریٹریز اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔اس کے علاوہ وزیراعظم کی کابینہ سے وزارتِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیرِ خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم ہاس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شرکا سے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان حکومت کی اولین ترجیح ہے جو قوم کی خواہش ظاہر کرتی ہے جبکہ اس پر تمام سیاسی جماعتیں بھی متفق ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی عسکریت پسند گروہ کو اس کی سرزمین، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔وزیرِ خزانہ اسد عمر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں شرکا کو بریف کیا۔ سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت سائبر سکیورٹی، منی لانڈرنگ، مدارس کی اصلاحات سمیت دیگر مسائل پر شرکا کو بریف کیا۔وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان روابط کو یقینی بنانے پر وزارت داخلہ کی تعریف بھی کی۔اجلاس کے دوران شرکا نے این اے پی کے تمام امور کو دیکھنے، عملدرآمد اور روابط کو آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔خیال رہے کہ ڈان میں 28 نومبر 2018 ءکو شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق وزرات داخلہ ملک میں سکیورٹی کے اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے نئے ورژن اور نیشنل کانٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی تشکیل نو کا ارادہ رکھتی ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے اپنی 100 روز کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق جاری کی گئی دستاویز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان-2 کا مقصد جنوری 2015ئ میں نافذ کیے جانے والے پہلے ورژن میں فرق کو ختم کرنا ہے۔نیشنل ایکشن پلان کا آنے والا ورژن وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی ایک سوچ ہے۔خیال رہے کہ دسمبر 2014 ءمیں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے چند روز بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔نیشنل ایکشن پلان کی پالیسی میں ملک بھر سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت کی سکیورٹی کی کوششوں کو تیز کرنا، دہشت گردی کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا اور ریاستی سکیورٹی کو درپیش اندرونی خطرات پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اداروں کو دستیاب وسائل اور صلاحیت کو استعمال کرنا شامل تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv