تازہ تر ین

حکمرانوں کے وعدے سن سن کر کان پک گئے ، عمران خان پورے کر کے دکھائیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جتنے اعلانات کئے بہت اچھے ہوئے خدا کرے ان پر 50 فیصد بھی عمل درآمد ہو جائے گا تو کافی ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہو گا جب عملدرآمد شروع ہو۔ عمران خان کی وزیراعظم بننے کے بعد جو ان کی پہلی نشری تقریر تھی اس میں بھی انہی باتوں کا ذکر تھا لیکن کتنے مہینے گزر گئے لیکن عملاً کچھ نہیں ہو سکا۔ خدا کرے جن باتوں کا اعلان ہوا ہے ان پر عملدرآمد شروع ہو جائے۔ سورج چڑھتا ہے تو دنیا دیکھتی ہے۔ اگر ان میں 10 باتوں پر بھی عمل ہو گیا توکم از کم ابتداءہو جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا کہ اس وقت جو دودھ دکانوں پر دستیاب ہے اس میں 75 فیصد دودھ پینے کے قابل نہیں ہے وہ دودھ واشنگ مشینوں کے ذریعے بنایا جاتا ہے جو اصل میں دودھ پہلے ہی نہیں ہے اس حوالے سے ریسرچ کرنے کا اعلان کیا ہے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان صاحب نے اپنی پوری تقریر میں اس کی طرف بار بار اشارہ ہوا ہے۔ کوئی تجویز تو سامنے نہیں آئی کہ اس ملک کے لوگوں کو خالص دودھ دینے کے لئے حکومت کیا کام کر رہی ہے۔ یہ تو مستقبل کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جس طرح بلاول بھٹو زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کا جو زبردست پروگرام تھا ”روٹی کپڑا اور مکان“ کہاں روٹی، کدھر کپرا، مکان کہاں ہے۔ مکان کی بات اب آ کر عمران خان نے 50 لاکھ گھروں کی بات کی ہے کوئی ایک گھر بھی شروع ہوا ہو تو مجھے بتا دیں تا کہ میں اسے کل صبح جا کر دیکھ کر آﺅں۔ اسی طرح تیسری نسل کے جناب بلاول بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو کے نواسہ ہیں اور تیسری نسل آ گئی ہے ابھی تک بلاول جو ہیں ان کی گردان روٹی کپڑا اور مکان سے آگے نہیں بڑھی۔ نہ روٹی، نہ کپڑا نہ مکان ملا۔ یہ بات جو ہے کہ ہو جائے گا۔ ہو جائے گی والا کلیہ اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیں اور صحافت کے استاد کہا کرتے تھے کہ جب یہ ہو جائے گا کہ کل صبح 10 بجے ایک ہزار بندوں کو پلاٹ دیئے جا رہے ہیں لسٹ لگ جائے گی۔ 10 بج کر 5 منٹ پر آویزاں ہو جائے گی سرکاری دفاتر کے سامنے وہ خبر ہو جائے گی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے روٹی کپڑا اور مکان کے دعوے سے لے کر آج تک جتنی بھی حکومتیں آئیں انہوں نے بڑے زبردست دلفریب نعرے دیئے لیکن اصل خبریت تو یہ ہے کہاں ملے اور کب ملے۔ پچاس لاکھ گھر اگر غریبوں کو دیئے جائیں گے تو کیا کل صبح 11 بجے پہلے ”غریبوں کو مکان مل گئے ہیں تو پھر تو یہ خبر ہے اسی تقریر کے سلسلے میں کیا آپ کے خیال میں اس پروگرام میں جتنے پیسے مختص کئے ہیں کیا آپ کے خیال میں اتنی رقم سے یہ کام ہو سکتا ہے۔ اصل چیز یہ ہے اب تک حکومت کی کارکردگی رہی ہے کیا اس کارکردگی کے نتیجے میں عوام کو کچھ ریلیف ملا ہے آج بھی جتنی تقریر ہوتی ہے بڑی زبردست رہی ہے، اچھی اصلاحات کا ذکر ہے لیکن ان اصلاحات پر عملدرآمد سرگرم کل صبح سے شروع ہو جائے تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔ ایک ہفتے بعد کچھ ریلیف ملے گا جب تک کچھ سامنے نہ آئے اعلانات سے پیٹ بھرا نہیں جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے جج حضرات سوالات کرتے ہیں اوربڑے معقول سوالات کرتے ہیں لیکن بعد میں جو فیصلے ہوتے ہیں ضروری نہیں کہوہ سوالات اس میں آئیں۔ مثال کے طور پر نوازشریف صاحب کو ریلیف ملا ہے بڑی اچھی بات ہے۔ بیماری کی وجہ سے ان کو ریلیف ملا ہے جو انت ہوا ہے وہ یہ ہے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ شریف میڈیکل سٹی سے علاج کروائیں گویا اپنے گھر سے علاج کروائیں گے ان کے جو ڈاکٹر صاحب ہیں عرفان صاحب ان کے ذاتی معالج ہیں اور کہاں گئے عدالت کے وہ ریمارکس، کہاں گئے قانون دانوں کے وہ دعوے کہ جناب سرکاری معالج وہی ان کا علاج کر سکتا ہے اب وہ پابندی بھی ختم ہو گئی۔ پرائیویٹ ڈاکٹر ان کا علاج کریں گے اس کے بعد انہوں نے پہلا قدم ہی اٹھا لیا ہے کہ ان کے ڈاکٹر نے کہا ہے کہ جناب 6 ہفتے تو بہت کم ہیں۔ 6 ہفتے میں تو علاج نہیں ہو سکتا گویا انہوں نے پیش بندی کر دی ہے کہ جب 6 ہفتے ہو جائیں گے تو وہ ایک رپورٹ دیں گے کہ جناب 6 ہفتے میں علاج پورا نہیں ہو سکتا لہٰدا علاج کے بہانے غیر معینہ مدت تک وہ اپنے گھر میں رہ سکیں گے اگر یہی انصاف ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ ہم ہر کام انصاف کے مطابق کر رہے ہیں اس سے تو ایک ہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ روبکار لانے کے لئے نوازشریف کی اگر کوئی چار گھنٹے گاڑی میں بیٹھتا ہے تو پانچویں گھنٹے پہنچتی ہے ان کو گھر جانے کی جلدی تھی۔ جو پیش بندی ہوئی ہے جس طریقے سے ان کی روبکار لائی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے اس ملک میں زندہ رہنا امیر آدمیوں کا حق ہے اور جو خود عمران خان کہا کرتے تھے کہ رسول پاک کی حدیث سنایا کرتے تھے کہ تم سے پہلے دور میں ان لوگوں کو انصاف ملتا تھا جو مالدار ہوتے تھے جو غریب آدمی ہوتے تھے ان کو سزائیں ملتی تھیں۔ امیر آدمی کے لئے کوئی سزانہ تھی اس کو کوئی چھوتا تک نہیں تھا۔ آج یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ جناب نوازشریف کی روبکار لینے کے لئے اگر وہ بائی روڈ آتی تو 5 گھنٹے میں پہنچتی۔ چونکہ وہ پانچ گھنٹے تک انتظار نہیں کر سکتے تھے انہیں جلد ہی گھر جانا تھا لہٰذا ایک چارٹرڈ طیارہ پورا کرائے پر لیا گیا اور اس کو طلال چودھری نے جہاز کرائے پر لیا اور اس میں روبکار لانے والے کو ہوائی جہاز پر بٹھا کر لاہوہر لایا گیا۔ کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ اس ملک میں صرف پیسے والے کیلئے سب قوانین نرم ہو جاتے ہیں اور اس کے لئے سہولتیں بچھتی چلی جاتی ہیں اور دراصل مسائل تو غریب آدمی کے لئے ہیں۔
صورتحال بتا رہی ہے کہ پاکستان میں زندہ رہنا ہے تو خوب لوٹ مار کرنی چاہئے کیونکہ یہاں صرف لوٹ مار کرنے والے کو ہی ہر جگہ سے سہولت ملتی ہے۔ نیب کی پکڑ دھکڑ کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ سارا سسٹم ہی کرپٹ ہے۔ نوازشریف کیس میں پہلے کہا گیا کہ صرف سرکاری ڈاکٹر علاج کر سکتے ہیں دباﺅ بڑھا تو کہا کہ کسی بھی ہسپتال سے علاج کرا سکتے ہیں اور دباﺅ بڑھا تو کہا کہ جس ڈاکٹر کا نام لیں وہ علاج کرے گا۔ سپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دے دیا اب ذاتی معالج نے کہہ دیا ہے کہ 6 ہفتے بعد بھی گھر پر ہی رہیں گے کیونکہ عدالت سے ریلیف مل جائے گا۔
سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں 43 بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا گیا اس کیس کیس کو عالمی عدالت میں لے جانے کا عزم ظاہر کرنے پر شیخ رشید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بھارتی عدلیہ نے دباﺅ کے تحت فیصلہ کیا۔ پاکستان کو انصاف کیلئے عالمی عدالت سمیت تمام بڑے فورمز پر بات کرنا ہو گی۔ شیخ رشید کا بلاول کو اپنا سیلون دینے کا بیان محض سیاسی ہے۔ سرکاری سیلون کسی ایسے شخص کو کیسے دیا جا سکتا ہے جو اپنے والد کے خلاف جاری قانونی کارروائی رکوانا چاہتا ہے۔ آصف زرداری اور بلاول کے پاس بہت دولت ہے وہ خود لگژری ریل گاڑی لے سکتے ہیں۔ سندھ میں بلاول کے ٹرین مارچ کو عوامی پذیرائی حاصل ہو گی کیونکہ وہاں صوبائی حکومت پیپلزپارٹی کی ہے۔
دوستوں کے سامنے رقص نہ کرنے پر بیوی پر تشدد کرنے اور بال مونڈھنے والے بے شرم شخص کے سر، بھنوﺅں اور ابروﺅں کے بال مونڈھ دینے چاہئیں، منہ کالا کر کے بازار میں گھمانا چاہئے۔ ایسے واقعات کا تعلق اجتماعی بے حسی سے بھی ہے۔ ماڈرل فیملیوں میں بھی کسی خاتون کی مرضی کے خلاف کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv