تازہ تر ین

عمران خان کو مسٹر کلین کی چٹ ، بڑا اعزاز : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کا دورہ تاریخ میں اپنی مثال نہیں رکھتا۔ جن جذبات کا اظہار کیا جو ان کی باڈی لینگوئج کا اظہار کیا جو تعریفیں انہوں نے عمران خان کی حکومت کو دیئے اور جس طرح سے انہوں نے ان کو کلین چٹ دے دی کہ ہم تو انتظار کر رہے تھے کہ کب پاکستان میں ایک ایسی قیادت آئے جس کا دامن کسی بھی االائش سے پاک ہو۔ میں یہ سمجھتا ہو ںکہ سعودی عرب نے اب تک بہت تعلقات رہے نوازشریف، شہباز شریف کی بھی اوراس سے پہلے وقتوں میں ان سے ذاتی تعلقات بھی رہے ان کو جیل سے نکال کر اپنے ہاں لے جانے بھی سعودی عرب پیش پیش رہا لیکن دو تین دن پہلے کے اخبارات میں یہ بات چھپ چکی ہے کہ جناب عمران خان نے اپنے کمنٹس دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے شہزادہ محمد بن سلمان سے پچھلی ملاقاتوں میں جو کہ سعودی عرب میں ہوئی تھیں جب یہ پوچھا نواز شریف اور شہباز شریف کے بارے میں تو ان کو جواب ملا کہ جو بات کرتے ہیں وہ پوری نہیں کرتے۔ نوازشریف اور شہباز شریف نے بھی اپنے اوپر عائد کئے جانے والے اتنے بڑے الزام کو جو سعودی ولی عہد کی طرف سے آیا ہے اس کا جواب نہیں دیا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ دورے کی طرح سے جس طرح اس میں سب سے پہلے تو تین ارب ڈالر کا امدادی پیکیج پاکستان کو دیا گیا۔ 3 ارب ڈالر کے ادھار پر تیل کا پیکیج دیا گیا۔ 6 ارب ڈالر تو پہلے ہی آ چکے اور اس کے بعد اب 20 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکیج لے کر آئے تھے وہ ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے رہے کہ یہ ابھی کچھ بھی نہیں ہے یہ شروعات ہے آپ دیکھتے جائیں مستقبل میں کیا کچھ سامنے آئے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس ساری تگ و دو جو کریڈٹ جاتا ہے میں اس کا کریڈٹ دیتا ہوں نمبر ایک عمران خان صاحب کو، نمبر2 موجودہ آرمی چیف جاوید باجوہ صاحب کو اور نمبر3 راحیل شریف صاحب کومستقلا وہاں بیٹھے ہوئے ہیں اور اسلامی امہ امن فوج کے سربراہ کے طور پر وہاں تھے اور ظاہر ہے کہ وہ ان کا مائنڈ سیٹ اپ کرنے میں انہوں نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ کل کی ایک اور اہم خبر ہے وہ ایران کا بہت انتہا پسندانہ رویہ ہے سعودی عرب کے خلاف اوراس کے جواب میں سعودی وزیرخارجہ نے بھی بہت سخت گفتگو کی ہے ایران کے نقطہ نظر کے بارے میں لگتا یہ ہے کہ ایران کی جس طریقے سے سعودی وزیرخارجہ نے ایوان کو قرار دیا ہے کہ وہ ایک دہشتگردی کو پروموٹ کر رہا ہے تو ایک سنجیدہ الزام ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو موجودہ فیس شروع ہوا ہے پاکستان اور سعودیہ کے درمیان پاکستان کوشش کرے گا وہ ایران کو ایک انتہا پر جانے سے روکے لیکن کوئی امر مانع نہیں ہے کہ پاکستان کے بارے میں سوچتے وقت یہ ذہن رکھے ایک دفعہ نہیں بلکہ تین مرتبہ یہ الفاظ عمران خان کی زبان سے ادا ہوئے ہیں کہ ان دو دنوں میں اور دو دن جو اس سے پہلے گزرے ہیں ابھی دورہ شروع نہیں ہوا تھا جس پر انہوں نے کہا تھا کہ ہم جو ہیں سعودی عرب کو عالمی طاقت دیکھنا چاہتے ہیں اب ظاہر ہے عالمی طاقت کوئی ملک کس وقت بن سکتا ہے یا تو اس کے پاس دفاعی ہتھیار ہوں یا ان کے پاس ایسی فوجی قوت ہو وہ بن جائے لگتا ہے کہ مستقبل میں اس کے بڑے اثار ہیں کہ شاید پاکستان سعودیہ کی ان ضرورتوں پر نظر رکھے گا۔ سعودی عرب کے ولی عہد نے خود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر کہا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ سعودی عرب جہاں معمولی سے جرم کی سزا میں بھی معافی نہیں ملتی وہاں 3500 کے قریب پاکستانیوں میں 2107 پاکستانی قیدی عمران خان کے کہنے پر رہا کر دیئے ہیں۔ میں اس کو عمران خان کی ناقابل یقین کامیابی سمجھتا ہوں۔ میری بڑی بہن اور بھائی مدینہ میں رہے اور والدہ بھی مدینہ بھی رہیں میں سعودی معاشرے کو بہت جانتا ہوں۔
ضیا شاہد نے کہا ہے یہ خطرہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو سنبھالنے کا تجربہ نہیں ہے اللہ تعالیٰ بہتری کرے گا اور استعداد کار پیدا کر دے گا کہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔ یہ ایک ملکی سرمایہ کاروں کے لئے چیلنج بھی ہے صنعت کاروں، ملکی پالیسی سازوں کے لئے ملک کے امپورٹ ایکسپورٹ کے ماہرین کے لئے اب بہتت ساری چیزوں کو تیزی کے ساتھ گردش کرنا ہو گا۔ خود کو اس قابل بنانا ہو گا۔
میرے خیال میں میزائل ٹیکنالوجی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کئے بغیر کبھی بھی سعودی عرب دفاعی طور پر مضبوط نہیں بن سکتا ہے۔ مجھے تو محسوس ہوتا ہے کہ شعودی عرب ان اقدامات پر بھی سوچ رہا ہے جس کا اس نے نام تک نہیں سنا تھا۔ایران کے بعد خود سعودی عرب مجھے ایٹمی ٹیکنالوجی میں ابھرتا ہوا ستارہ دکھائی دے رہا ہے۔
آشیانہ کیس میں بظاہر عجیب لگتا ہے کہ ایک مقدمہ جس میں شہباز شریف کو رہائی دیدی گئی کہ اس میں کچھ نہیں اب اس جرم میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ یہ بھی افواہ گرم ہے کہ نوازشریف کو طبی بنیاد پر رہائی مل جائے گی تاہم قانونی ماہرین کے نزدیک اسی طرح سے رہائی نہیں ہو سکتی۔ ایسا نظر نہیں آ رہا کہ کوئی این آر او ہو رہا ہے جبکہ عمران خان بھی بار بار کہہ چکے ہیں کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا۔ کلبھوشن کیس میں پاکستان اور بھارت کے بہترین قانونی ماہر کیس لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ریٹائرڈ جج تصدق جیلانی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یقین ہے کہ پاکستانی وکیل یہ مقدمہ بہترین انداز میں لڑیں گے۔ بھارت کو سخت سوالات کے جواب دینا ہوں گے۔ قوم کو مایوس یا دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv