تازہ تر ین

عمران خان کی نئی ویزہ پالیسی ، 50 ممالک کیلئے ائیرپورٹ پر ویزہ اجرا ءتاریخ ساز اقدام ، بھارت اور وسط ایشیا کی ریاستیں سی پیک کا حصہ بن سکتی ہیں، سینئر سفارتکار مسعود خان کی چینل ۵کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد( انٹر ویو : ملک منظور احمد،تصاویر :نکلس جان )پاکستان میں لیتھو ینیا کے کونصل جنرل اور سنیئر سفارت کار مسعود خان نے کہا ہے کہ ، مستقبل میں پاک بھارت تعلقات کی بہتری کی صورت میں بھارت بھی سی پیک منصوبے کا حصہ بن سکتا ہے ،اگر افغانستان میں امن آجائے تو وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک کا حصہ بن جائیں گی ۔افغان امن عمل میں پا کستان کے مثبت کردار کو یورپ میں بہت سراہا جا رہا ہے ،وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت نئی حکومت کی سمت درست ہے ،لیکن انھیں تبدیلی لانے میں کچھ وقت لگے گا ،پا کستان سیاحوں کے لیے ایک چھپی ہوئی جنت کی مانند ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے نئی ویزا پالیسی کے تحت دنیا کے پچاس ممالک کے شہریوں کو آن آرئیول ،ویزا دینے کے اقدام کو ایک تاریخ ساز اور سنگ میل کی حیثیت کا حامل فیصلہ قرار دیا ہے ،یورپ کے دس ممالک کو آن آرویل ویزا کی سہولت دی گئی ہے ،جس میں لیتھوینیا بھی شامل ہے ، ان خیا لات کا اظہار انھوں نے چینل فا ئیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں کیا ۔ پا ک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر پا کستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آجائے تو اس خطے کا نقشہ بدل سکتا ہے ،انھوں حکومت پا کستان کی جانب سے کرتار پور کوریڈور کھولنے کے اقدام کو سراہا ،ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں حکومتیں عوامی رابطے بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کریں تو اس سے خطے کے امن کے لیے مثبت نتائج برآمد ہو ں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اور بھارت کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی چلتی رہتی ہے اب فرنٹ ڈور ڈپلو میسی چلنی چاہیے ۔اگر فرانس اور جرمنی اپنے اختلافات ختم کرکے دوست بن سکتے ہیں تو پا کستان اور بھارت کیوں نہیں ۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا منصوبہ خطے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ،سرمایہ کاری کا انحصار زمینی اور ریل رابطوں پر ہی ہوتا ہے ،اگر افغانستان میں امن آجائے تو وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک میں شامل ہو جائیں گی ۔اس سے تجارتی سازو سامان کی نقل و حمل میں بے پناہ آسانیاں پیدا ہوں گی ۔ان کا کہنا تھ کہ مستقبل میں بھارت بھی سی پیک منصوبے میں شامل ہو سکتا ہے ۔ پاکستان میں نئی حکومت کے حوالے سے انھوں نے کہا نئی حکومت کی سمت درست ہے ،لیکن اسے تبدیلی لانے کے لیے وقت درکار ہے ،انھوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پا کستان چند سال میں مشکلات سے نکل جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں تحریک انصاف کی حکومت بنے کے بعد بہت ہی مثبت اشارے گئے ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ سمیت دیگر عالمی رہنما پا کستان سے اپنے تعلقات میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں ۔انھوں نے کہا افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو یورپی ممالک کی جانب سے بہت سراہا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں مسعود خان کا کہنا تھا کہ انھوں بطور کونسل جنرل لیتھوینیا پا کستان میں اپنی ذمہ داریاں 1996ءمیںادا کرنی شروع کیں ،انھوں نے اپنے ملک کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ،لیتھوینیا ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہے ،انھوں نے بتایا کہ ان کے ملک میں شرح خواندگی سو فیصد جبکہ پی ایچ ڈی اسکالرز پیدا کرنے کی شرح بھی یورپ میں سب سے زیادہ ہے ،ان کہا کہنا تھا کہ لتھوونیا بایو ٹیک اور لیزر ٹیک کے حوالے سے دنیا کے تین بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے ، او ر 3ملین کی آبادی کے با وجود،52ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے ، سیاحت کے اعتبار سے بھی ایک خوبصورت اور مقبول ملک ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہر سال پانچ ملین یعنی کہ لکی آبادی سے بھی زائد سیاح ان کے ملک کا دورہ کرتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت کا کئی یورپی ملکوں سمیت دنیا کے متعدد ممالک کو ویزا فری انٹری دینے کا اقدام نہایت ہی قابل تحسین ہے اور اس اقدام سے پا کستان کی سیاحتی معیشت کو بڑھانے میں بہت مدد ملے گی ۔مسعود خان نے کہا کہ اگر پا کستان میں سیا حتی شعبہ صیح معنوں میں جڑ پکٹر جائے تو پا کستان کو ادائیگوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ، اور پا کستان کو زرمبادلہ کی کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ان کا کہنا تھا کہ ویزا فری سفر کے ساتھ ساتھ پا کستانی حکام کو سیاحوں کے ساتھ اپنے رویے میں بھی بہتری لانی ہو گی ، مسعود خان نے پا کستانی حکام کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میںغیر ملکی سیاحوں کی شکایات کے ازالے اور انھیںیہاں فول پروف سیکورٹی دینے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو ایک شکایات سیل کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان اور لیتھوینیا کے درمیان تجارتی حجم کم ہے لیکن اس میں بہتری آرہی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ پا کستان ان کے ملک کو ٹکسٹائل آلات جراحی اور کھیلوں کا سامان مہیا کر رہا ہے ،جبکہ ان کا ملک پا کستان کو بایﺅ اور لیزر ٹیکنالوجی کے شعبے کی مصنوعات فراہم کر رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا بڑی تعداد میں پاکستانی طالب علم ان کے ملک میں زیر تعلیم ہیں،جبکہ لتھینیا کے ماہرین پا کستان کو ایل این جی ٹرمنلز کی دیکھ بھال میں بھی معاونت فراہم کر رہے ہیں ۔افغانستان میں امن کے حوالے سے پا کستان کے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کی یہ دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان مین امن قائم ہو انھوں نے کہا کہ کچھ عرصے قبل تک ان کے ملک کے 300فوجی بھی افغانستان میں نیٹو فورسز کے ساتھ تعینات تھے ،لیکن اب وہ واپس جا چکے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں پا کستان کا کردار اہم ہے اور امریکہ اور طا لبان کے درمیان حال ہی میں ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ بھی خوش آئند ہے ،پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے انھوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور بھارت کی طرف سے اس قسم کی کا روائیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ مسعود خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پا کستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آچکی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کار بھی واپس آنا شروع ہو چکے ہیں ،غیر ملکی ائر لائنز کا بھی دوبارہ پا کستان میں آنا ایک اچھا قدم ہے ، انھوں نے کہا کہ برٹش ائر ویز کے بعد کئی اور غیر ملکی ائر لا ئنز بھی پا کستان آنے کا سوچ رہی ہیں ۔ اگر پا کستان نے اپنی معیشت کو فروغ دینا ہے تو اسے دنیا کے لیے اپنے دروازے کھولنا ہوں گے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کی جانی چاہیے ،اور حکومت وقت کو اوورسیز پا کستانیز کو بھی واپس ملک کی طرف راغب کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔اس وقت دنیا بھر میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر یر ہیںاگر حکومت پا کستان نے اوور سیز پا کستانیوں کو یہاں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کر لیا تو پا کستان فوری طور پر اقتصادی بحران سے نکل سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے پا کستان کو جی ایس پی اسٹیٹس دیا گیا لیکن پا کستان توانائی بحران کے با عث اس کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ،انھوں نے کہا کہ لوتھینیا پا کستان کو ہائی ٹیک سولر سیل برآمد کرنا چاہتا ہے ،اور اس سلسلے میں حکومت پا کستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ۔جرمنی جیساترقی یافتہ ملک لتھوینیا سے 80فیصد ہائی ٹیک سولر سیل درآمد کرتا ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پا کستان میں تعلیم کا فروغ بہت ہی ضروری ہے اور لتھینیا اس سلسلے میں پا کستان کی مدد کر رہاہے ،دونوں ممالک کے درمیان اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرامز کا سلسلہ بھی جاری ، لیکن اس شعبے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان تعا ون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔دنیا کا کوئی ملک تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ،پا کستان میں شرح خواندگی میں اضافہ کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،بلا شبہ وزیر اعظم عمران خان کی ترجیحات میں تعلیم اور صحت سر فہرست ہیں پا کستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب تک ہر بچہ اسکول نہیں جائے گا ہم ترقی کی منزل حاصل نہیں کر سکتے ہماری پہلی دوسری اور تیسری ترجیح تعلیمی ترقی ہونی چاہیے ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv