تازہ تر ین

خدا کرے نیا سال غم کم اور خوشیاں زیادہ لیکر آئے : ضیا شاہد ، نئے سال میں نئے خوابوں کی اچھی تعبیر کیلئے دعا گو ہوں : امجد اسلام ، چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ 2018ءتو بیت گیا سو بیت گیا اور اب تو بات 2019ءکی ہونی چاہئے۔ میں صبح آج بات کر رہا تھا ہمارے ایک دوست صحافی ازہر منیر سے سال نو کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے مجھے دو شعر سنائے۔ میں ناظرین کی نذر کرتا ہوں۔ انہوں نے نئے سال پر کہا ہے:
عمر ساری گزار کر ازھر بات اتنی سمجھ میں آئی ہے
کہ نیا سال جو بھی لاتا ہے اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہوتا
وہ اسی موضوع پر کہ دکھ اور سکھ اسی طرح سے چلتے رہتے ہیں ساتھ ساتھ 2018ءہو یا 2019ءہوں۔ 2019ءکے آنے سے کسی کے دُکھ کم نہیں ہوتے اور خوشیاں بڑھ نہیں جاتیں لیکن پھر بھی ہم ایک حد ضرور رکھتے ہیں اور نیا سال ہے شاید اس میں کوئی خوشی کی ہو۔ فیض احمد فیض نے نئے سال کی آمد پر ایک نظم لکھی تھی اس کا نام ہی دُعا ہے۔
آیئے ہاتھ اٹھائیں، ہم بھی
ہم جنہیں رسم دُعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوزِ محبت کے سوا
کوئی بُت، کوئی خدا یاد نہیں
آیئے عرض گزاریں کہ نگار ہستی
زہر امروز میں شیرینی فردا بھر دے
وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں
ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے
جن کی آنکھوں کو رُخ صبح کا یارا بھی نہیں
ان کی راتوں میں کوئی شمع منور کر دے
جن کے قدموں کو کسی رہ کا سہارا بھی نہیں
ان کی نظروں پہ کوئی راہ اجاگر کر دے
جن کا دیں پیروی کذب و ریا ہے ان کو
ہمت کفر ملے، جرا¿ت تحقیق ملے
جن کے سر منتظر تیغ جفا ہیں ان کو
دست قاتل کو جھٹک دینے کی توفیق ملے
عش کا سر نہاں جان تپاں ہے جس سے
آج اقرار کریں اور تپش مٹ جائے
حرف حق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح
آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے
کچھ اُمید بھی ہونی چاہئے۔ اس کے لئے میں نے احمد ندیم قاسمی کی نظم منتخب کی۔
خدا کرے میری ارضِ پاک پر اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ¿ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
تحریک انصاف فواد چودھری کو کراچی ختم کرنے کیلئے بھیجنے والی تھی کہ وزیراعظم نے انہیں جانے سے روک دیا ہے۔ فواد چودھری تاہم پی پی پر مسلسل زبانی حملے کرنے میں مصروف ہیں کہ پی پی ارکان اسمبلی ان سے رابطے کر رہے ہیں۔ تحریک التوا کے نتیجہ میں تحریک عدم اعتماد کی فضا بننے جا رہی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے دعوے کہاں تک درست نکلتے ہیں یہ وقت ہی بتائے گا کہ گھوڑا بھی یہی ہے اور میدان بھی۔ آصف زرداری کی اس وقت پوزیشن یہ ہے کہ نیب اور بینکنگ کورٹ ان کے پیچھے ہیں وہ تو چاہیں گے کہ حکومت ختم ہو جائے بلاول کو حکومت گرانے کیلئے ان کی اجازت کی کیا ضرورت ہے۔ سندھ میں نئے وزیراعلیٰ کیلئےے ناصر شاہ کا نام لیا جا رہا ہے جو پہلے ضلع ناظم سکھر رہے ہیں آج بھی وزیر اطلاعات ہیں اس لئے ان سے ملاقاتیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ناصر شاہ آصف زرداری کے لائے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے خلاف میدان میں اترتے ہیں یا نہیں۔ یہ بھی آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ جنوری میں بیان بازی تیز رہے گی تحریک انصاف سندھ حکومت گرانے کی کوشش سے پیچھے نہ ہٹے گی، پیپلزپارٹی بھی اگر وفاقی حکومت کو گرانے کے قابل ہوتی تو ضرور کوشش کرے گی۔ بلاول بھٹو اچھے سیاسی بیان دیتے ہیں اسمبلی میں تقریر بھی عمدہ کی تھی۔ منی لانڈرنگ کیس میں ان کا نام سن کر افسوس ہوا، دعا ہے کہ یہ خبر غلط ہو کہ میں بلاول کی سیاست میں بہت آگے جاتا دیکھنے کا خواہش مند ہوں۔ سندھ میں کئی لوگوں کی شوگر ملز تھیں جو آہستہ آہستہ ہتھیا لی گئی تھیں ان میں ایک ذوالفقار مرزا بھی تھے جنہوں نے کئی بار پریس کانفرنس کی اور کہا تھا کہ میری شوگر ملز چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سندھ کے اکثر شوگر ملز مالکان اومنی گروپ کی چیرہ دستیوں کے آگے ہتھیار ڈال گئے تھے کئی مالکان بیرون ملک چلے گئے جبکہ کئی نے خاموشی اختیار کر لی تھی۔ پنجاب میں آج بھی پولیس والوں کے نجی عقوبت خانوں کا موجود ہونا افسوسناک امر ہے ان عقوبت خانوں کے بارے میں مکمل رپورٹ تیار کی جانی چاہئے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی صرف نام کا ادارہ ہی رہ گیا ہے۔ بچے زہریلی چپسو دیگر اشیاءکھا کر مر رہے ہیں اور فوڈ اتھارٹی والے چین کی نیند سو رہے ہیں۔ اگر کسی ایماندار افسر کی ملاوٹ مافیا والے کردار کشی کرتے ہیں تو اسے میڈیا پر آ کر بات کرنی چاہئے۔ کوئی سرکاری ملازم یا افسر اگر زیادتی کو برداشت کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر لیتا ہے تووہ بھی گھناﺅنے کاروبار میں ملوث افراد کا ساتھی ہی شمار ہو گا۔
جعلی بینک اکاﺅنٹس سے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ جس میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ 172 نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے کہ ایک چیف ایگزیکٹو کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بات کی۔ نظر ثانی کی جائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ جن لوگوں نے ان کا نام ڈالا ہو گا کچھ سوچ کر ڈالا ہو گا اور رہی یہ بات کہ اس کی وجوہات جمع کروائیں تو یقینا اس کی وجوہات بھی جمع کروائیں گے اگر کسی کا نام غلط ڈالا گیا ہے تو اس کو نکال دیا جائے گا۔
آصف زرداری اور فریال تالپور کو جواب جمع کرانے میں ایک ہفتے کا وقت مل گیا ہے۔ اس حوالے سے ضیا شاہد نے کہا کہ عدالت کافی نرم لگتی ہے اور پورا موقع دینا چاہتی ہے لیکن اگر یہ وقت گزرنے کے بعد انہوں نے تسلی بخش جواب جمع نہ کروایا تو عدالت یقینا ان پر بھی ان کا سخت نوٹس لے گی۔ ملک ریاض سے چیف جسٹس نے جو مکالمہ کیا ہے۔ اصل میں ملک ریاض کا یہ کہنا ہے کہ یہ پیسے ہیں ہی نہیں یہ تو عوام کے پیسے ہیں جو انہوں نے پلاٹوں کے لئے جمع کروائے ہوئے ہیں پلاٹوں کے لئے اس کو میری انکم نہیں سمجھنا چاہئے اب چیف جسٹس صاحب نے جو کہا ہے کہ اس جواب پر ملک ریاض جواب دیں گے تو بات سامنے آئے گی۔ زبانی طور پر تو وہ یہی کہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے جتنا روپیہ ملک ریاض کو جتنا پیسہ جمع کرانے کے لئے کہا ہے وہ اس طرح سے پیسہ جمع نہیں کروائیں گے پاکستان کے زبردست اور ذہین وکلاءکی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں شاہد حامد جو پہلے پنجاب کے گورنر ہوتے تھے وہ ان کے وکیل ہیں اعتزاز احسن ان کے وکیل رہے ہیں۔ لگتا نہیں ہے وہ اتنی جلدی سے سرنڈر کریں لگتا ہے وہ کافی دیر اپنا کیس لڑنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ مالی طور پر بھی وہ اس پوزیشن میں ہیں۔ اب چیف جسٹس کے پاس 18 دن رہ گئے ہیں اور جسٹس کھوسہ صاحب ان کی جگہ آ جائیں گے۔ وہ اس بارے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ وقت ہی بتائے گا۔
معروف شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد نے کہا کہ نیا آنے والا سال اپنے ساتھ نئی اُمید اور خواب بھی لاتا ہے۔ جو لوگ ہم سے رخصت ہو گئے ان کی مغفرت کیلئے دُعا گو ہوں اور نئے سال میں لوگوں کے نئے خوابوں کی اچھی تعبیر کیلئے بھی دُعا گو ہوں۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو بڑا سوچ سمجھ کر چلنا چاہئے، حکومت کو چاہئے کہ صرف پرانوں پر الزامات لگا کر ہی کام نہ چلائے بلکہ جو خرابیاں سامنے آ چکی ہیں انہیں ٹھیک کرے اور وہ غلطیاں نہ دہرائے جن کو ماضی کی حکومتیں کرتی رہی ہیں اور آج بھگت رہی ہیں۔ میں امید پرست آدمی ہوں اس لئے یہ سمجھتا ہوں کہ واقعی حکومت کیلئے مسائل بہت ہیں، خرابیاں بہت ہیں، حکومتی ٹیم بھی تجربہ کار نہیں تاہم اگر نیت نیک ہو اور کچھ کرنے کا عزم ہو تو یہ کام ممکن ہوتا ہے۔ میں احمد ندیم قاسمی کے اس شعر پر ختم کرتا ہوں کہ
”خدا کرے کہ میرے اِک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو“
اللہ کرے نیا سال خوشیاں لے کر آئے اور ہمارے حکمران جن کا دعویٰ تھا کہ وہ آئیں گے تو ہر طرف پھول کھلا دیں۔ کم از کم پھول کھلیں نہ تو پھول اگنے کی اور زمین سے نکلنے کی نوید تو نظر آنے لگے تا کہ ہم اطمینان کا سانس لیں کہ کام تو شروع ہو گیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv