تازہ تر ین

جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کو قصور وار قرار دیدیا

اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمی نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا ہے جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے اور پولیس نے جان بوجھ کر غلط تفتیش کی ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کی جانب سے غریب خاندان پر تشددو گرفتاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو تحریک انصاف کے رہنما وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر رپورٹ طلب کی تھی میڈیا رپورٹس کے مطابق سربمہر رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے لیکن میں نے ابھی تک رپورٹس نہیں دیکھیں عدالت نے رپورٹس میں مختلف سوالات پوچھے تھے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس معاملہ میں بنیادی سوال تو دھونس دھاندلی کا تھاجے آئی ٹی کو پوچھنا تھا کہ پرچہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں سنا ہے کوئی آئی جی تشریف لائے ہیں ، کیا نئے آئی جی عدالت میں تشریف لائے ہیں۔عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں جے ائی ٹی نے اعظم سواتی کا موقف مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ اعظم سواتی نے غلط بیانی کی اور وفاقی وزیرکے ساتھ خصوصی رویہ اپنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ اعظم سواتی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نوٹس کر دیتے ہیں اور ان پر فرد جرم عائد کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنا جواب جمع کرائیں ۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کتنے ایکڑ پر اعظم سواتی نے قبضہ کر رکھا ہے؟ تو ان کے وکیل علی ظفر نے سوال کا جواب دیئے بغیر کہاکہ ان کے موکل بیرون ملک ہیں وہ تین دسمبر کو واپس آئیں گے ، جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل سے کہاکہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی اعظم سواتی کے وکیل کو فراہم کونے کا حکم دے دیااور ان سے تحریر ی جواب طلب کرلیا ، چیف جسٹس کا وکیل سے کہنا تھا کہ آپ اعظم سواتی کو بلا لیں یا پھر میں بلا لیتا ہوں۔کیا ایسے شخص کو وزیر رہنا چاہیے۔ عدالت نے اعظم سواتی کے وکیل کی آئندہ بدھ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی ۔ تاہم وکیل نے مزید وقت پر اصرار کیا تو چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ چار بجے تک جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ کر آجائیں۔ ہمارے سامنے کوئی وزیر نہیں اعظم سواتی ایک عام شہری ہیں۔علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہاکہ اعظم سواتی اس وقت ویانا میں ہیں۔اس دوران متاثرہ خاندان کے افراد نے بتایا کہ ان کا تصفیہ ہوچکا ہے تو چیف جسٹس نے مکالمہ کے دوران کہاکہ آپکی غیرت کے لیے ہم لڑ رہے ہیں۔ آپکو کیا حق ہے آپ معافی دے دیں؟کوئی معافی نہیں ہو گی ۔دریں اثنا جے آئی ٹی ی طرف سے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ 5 والیمز پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیااورپولیس نے وقوعہ ہونے کے بعد آغاز سے ہی درست انداز میں تحقیقات نہیں کی جبکہ پولیس کے رویے سے پولیس کی ارادتا لاپرواہی سامنے ہے رپورٹ کے مطابق پولیس نے اعظم سواتی فیملی کے موقف کو ہی بڑہوتری دی۔تاہم متاثرہ فیملی کے نیاز حسین نے بتایا کہ جرگہ کے دباو پر راضی نامہ کیا گیاکیونکہ بطور پشتون جرگہ کو انکار نہیں کر سکتا تھا۔راضی نامہ کے بعد اعظم سواتی کی اہلیہ متاثرہ فیملی کی خواتین کے لیے کپڑے لیکر آئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی کی اہلیہ نے بیٹے کو سکول داخل کروانے کی بھی پیشکش کی۔عثمان سواتی کے ایک ملازم نے معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے رقم بھی آفر کی تاہم متاثرہ فیملی نے رقم لینے سے انکار کر دیا۔عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی کی فیملی نے راضی نامہ سے متعلق تمام اقدامات سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے کے بعد کئے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv