بیجنگ(ویب ڈیسک) ایڈز اور دیگر کئی امراض ایسے ہیں جن کا علاج تاحال دریافت نہیں ہو سکا تاہم اب چین میں سائنسدانوں نے ایسے بچے پیدا کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے جنہیں یہ امراض کبھی لاحق ہی نہیں ہوں گے۔ ویب سائٹ technologyreview.com کے مطابق یہ محیرالعقول کارنامہ چینی شہر شین ڑن کی سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان سرانجام دینے جا رہے ہیں۔ سائنسدان مصنوعی طریقہ افزائش نسل کے ذریعے ان بچوں کے لیبارٹری میں ایمبریو پیدا کریں گے اور پھر انہیں خواتین کے پیٹ میں رکھ کر نشوونما دی جائے گی اور پیدا کیا جائے گا تاہم ایمبریو کو ماں کے پیٹ میں منتقل کرنے سے قبل سائنسدان ان کے ڈی این اے میں کچھ ایسی تبدیلیاں کریں گے کہ پیدا ہونے کے بعد ایڈز، چیچک اور ہیضہ سمیت کئی امراض میں مبتلا ہی نہیں ہوں گے۔رپورٹ سائنسدان ان بچوں کے ڈی این اے میں جس ’ٹول‘ کے ذریعے جینیاتی تبدیلی کریں گے اسے CRISPRکہا جاتا ہے جو بہت سستا اور استعمال میں آسان ٹول ہے۔ اس کے ذریعے سائنسدان بچے کے ڈی این اے سے CCR5نامی جین نکال دیں گے۔ یہی جین ہے جو مذکورہ بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ اس کے خاتمے کے بعد ان بچوں کے جسم میں ان بیماریوں کے خلاف اتنی مدافعت پیدا ہو جائے گی کہ انہیں یہ کبھی لاحق ہی نہیں ہوں گی۔ رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے بچے پیدا کرنے کے لیے مردوخواتین کی بھرتی شروع کر دی ہے جن کے سپرمز اور بیضے لے کر یہ بچے پیدا کیے جائیں گے۔ پروفیسر ہی جیان کوئی کی قیادت میں یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم اس سے قبل ماں کے پیٹ میں موجود 24ہفتے کے بچوں پر اس کے کامیاب تجربات کر چکی ہے۔ واضح رہے کہ 2015ءمیں بھی چینی تحقیق کاروں نے انسانی ایمبریو کا ڈی این اے ایڈٹ کرکے اس میں تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر دنیا میں بہت شور مچا اوردرجنوں ممتاز سائنسدانوں نے ان چینی تحقیق کاروں سے درخواست کی تھی کہ یہ کام نہ کریں، جس پر انہوں نے ارادہ ترک کر دیا تھا۔