لاہور (کرائم رپورٹر)غالب مارکیٹ کے علاقہ میں مشہور ڈریس ڈیزائنر “بی جی ” کی لائسنس یافتہ مجلس کے خلاف پولیس نے مبینہ طور پر خود ساختہ ایف آئی آر درج کر دی ، مجلس وقت پر ختم ہوئی ، پولیس اہلکاروں کو خواتین والی سائیڈ پر بیٹھی شوبز اداکاراﺅں کو نک جھانک سے منع کر نے کی پاداش میں اختیارات کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی ،”بی جی “اور دیگر شوبز اداکاراﺅں کا الزام ،”بی جی “نے نہ صرف علم کو گھر سے باہر نکالا بلکہ روڈ بلاک بھی کیا جس سے علاقہ میں نقص امن خدشہ تھا جس وجہ سے کاروائی عمل میں لائی گئی ، پولیس کا موقف ۔ بتایا گیا ہے کہ غالب مارکیٹ کے علاقہ P/23گلبرگ 2 میں “بی جی ” کی رہائش گاہ پر گذشتہ 25سالوں سے مجلس کا اہتمام ہورہا ہے۔ رواں ماہ 25ستمبر ایس ایچ او تھانہ غالب مارکیٹ کی جانب سے مشہور ڈریس ڈیزائنر “بی جی ” کی جانب سے گذشتہ 25سالوں سے منعقد کی جانے والے مجلس جو کہ غالب مارکیٹ کے علاقہ P/23گلبرگ 2 میں کیپٹن ذوالفقار سیریل نمبر تھری مجلس کے نام سے لائسنس یافتہ ہے کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر دیا جس پر “بی جی ” سمیت دیگر شوبز ستاروں نے شدید احتجاج کر تے ہوئے اسے پولیس کی بدمعاشی قرار دیا ہے ۔واقعے کے متعلق “بی جی “کا کہنا تھا کہ ہماری اس 25سالہ پرانی مجلس میں کبھی مقررہ وقت اور حدود سمیت دیگر تمام ایسے عوامل کو ہمیشہ مد نظر رکھا گیا ہے۔ وقوعے کے روز بھی ہماری مجلس اپنے مقررہ وقت شام 6بجے شروع ہو کر رات 9بجے اختتام کو پہنچ گئی تھی لیکن اس میں پولیس کی جانب سے باقاعدہ بدمعاشی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس میں مرد و خواتین کیلئے الگ الگ انتظامات کیئے گئے تھے اور مجلس میں شوبز سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جس پر پولیس اہلکار نادیدوں کی طرح حرکتیں کررہے تھے اور بار بار خواتین والی سائیڈ پر تانک جھانک کر رہے تھے جس سے بے پردگی ہورہی تھی جس سے پولیس اہلکاروں کو جب منع کیا گیا تو وہ بدمعاشی پر اتر آئے اور پولیس کو ایسی بےہودہ بات سے منع کیا تو سب انسپکٹر ریاست علی ڈوگر، اے ایس آئی ثناءاللہ ، اے ایس آئی نشان اور کانسٹیبلز جن میں ارسلان ، فیصل کریم، شفاقت علی ،فیاض احمد ، صیام علی ، علی نقی ،شہزاد مبارک اور لیڈی کانسٹیبل سدرہ اشرف سمیت سرکاری گاڑی نمبر ی LEG-622جس کا ڈرائیور محمد اشرف وغیرہ مشتعل ہوگئے اور دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے چلے گئے اور ہمارے خلاف خود ساختہ اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی دفعہ 153 , 290 , 291 اور MPO-16کے تحت ہمارے خلاف ایف آئی آر نمبر 906/18 درج کر دی ہے جو کہ سراسر اختیارات کا غلط فائدہ اٹھانے اور مبینہ طور پر فرقہ وارانہ جانبدار اقدام ہے ۔ “بی جی ” کا مزیدکہنا تھا کہ میرے سمیت مجلس میں موجود تمام مرد و خواتین کی اس پولیس گردی کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب ، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور سے نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کر نے اور درج ہونے والی ایف آئی آر کو خارج کر نے کی اپیل ہے ۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ25ستمبر کو “بی جی ” کے گھر پر ہونے والی مجلس اپنے مقررہ ٹائم 9بجے کی بجائے 10بجے تک جاری رہی اور علم کو بھی گھر کے اندر سے باہر گلی میں لایا گیا جس پر علم کو پولیس نے ممکنہ مذہبی کشیدگی کے پیش نظر فوری طور پر واپس گھر کے اندر بھجوایا گیا تو “بی جی ” سمیت مجلس کے دیگر شرکاءمشتعل ہوگئے اور روڈ بلاک کر کے احتجاج شروع کر دیا جس سے حالات مزید کشیدہ ہونے کے احتمال پر قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی ۔
