تازہ تر ین

حکومت ، فوج اور فارن آفس میں مکمل اتفاق رائے نظر آ رہا ہے : ضیا شاہد ، مودی کے ہوتے ہوئے پاک بھارت تعلقات میں بہتری نہیں آئیگی : سیدہ عابدہ ، معیشت میں مشکلات ضرور ہیں ، وزیر خزانہ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا : ڈاکٹر سلمان کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد شاہد خاقان وزیراعظم بنے انہیں ڈان لیکس کے سلسلہ میں بلایا گیا، فوجی حکام سے ملتے تو انہیں کہتے کہ نوازشریف نے واقعی سخت الفاظ کہے ہیں اور پھر پنجاب ہاﺅس میں نوازشریف سے ملاقات کرتے تو بیان دیتے کہ نوازشریف نے ٹھیک بات کی، پہلے تو ایسا چلتا رہا اب پہلی بار سیاسی قیادت، فوج اور فارن آفس میں پہلی بار مکمل ہم آہنگی ہے۔ ایک دوسرے سے بہترین تعلقات میں جو بہت خوش آئند ہے۔ آج یہ روشنی ہے کہ آرمی چیف چین جا کر بات کرتے ہیں اور وزیراعظم کو اوکے کی اطلاع دیتے ہیں۔ وزیراعظم سعودی شاہ سے ملاقات کرتے ہیں اور یوں ان دونوں شخصیات نے ایک بڑا معرکہ سر کیا کہ سعودی عرب نے سی پیک میں پارٹنر کی حیثیت سے شمولیت کی حامی بھر لی ہے۔ اتوار کو سعودی وفد پاکستان آ رہا ہے جو سی پیک کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے حوالے سے ملاقاتیں کرے گا۔ چین میں انڈسٹری کا گڑھ شنگھائی ہے شوکت عزیز دور میں وفد کے ہمراہ وہاں گئے تو ہر شعبہ کے لوگوں کو متعلقہ شعبہ کے ماہرین سے ملوایا گیا، اب بھی توقع ہے کہ عمران خان وفد کے ہمراہ چین جائیں گے تو وہاں اسی طرح مختلف شعبوں کے ماہر افراد سے ملایا جائے گا مذاکرات ہوں گے جس سے چین اور پاکستان میں جوائنٹ وینچر کا امکان پیدا ہو گا۔ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان آ رہا ہے، نیب میں تمام سٹاف اور افسر سابقہ حکومتوں کے بھرتی کئے ہوئے ہیں ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو ملزموں کو پکڑنے کے بجائے فائدہ پہنچانے میں ملوث ہیں۔ خواہش ہے کہ نیب چیئرمین سے ملاقات کروں کہ اس ادارے بارے اچھی توقعات رکھتا ہوں اس کے کردار پر حرف نہیں آنا چاہئے۔ 3 دن پہلے اپنے پروگرام میں بات کی تھی کہ نیب کے سرکردہ افسران کے اثاثے چیک کرنے چاہئیں پر کسی ذمہ دار کے کان پر جوں تک نہ رینگی نیب سربراہ کو چاہئے کہ اپنے اردگرد موجود افسران پر کڑی نظر رکھیں، آصف زرداری بڑے سیانے ہیں انہوں نے آٹھ نو برس احتساب مقدمات کا سامنا کیا ہے اب بھی وہ یقینا بڑے تحمل کے ساتھ اپنے خلاف کیسز کا دفاع کریں گے۔ بچوں کے اغوا، زیادتی قتل کے واقعات افسوسناک ہیں تاہم اس بارے صرف حکومت سے گلہ کرنا بے فائدہ ہے، ہم سب کو اپنے اور جاننے والوں کے بچوں کی حفاظت کیلئے خود الرٹ رہنا ہو گا۔سابق سفیر عابدہ حسین نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے وزیراعظم کے بیرونی دورے بہت مفید ثابت ہوں گے خصوصاً ان کا چین جانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ عمران خان سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت کے حوالے سے چین کو آگاہ کریں گے۔ سی پیک پاکستان کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہو گا ملک کی معیشت ترقی کرے گا نریندر مودی حکومت کے ہوتے پاک بھارت مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو گی بلکہ کشیدگی ہی رہے گی، حکومت کو چاہئے کہ اس کشیدگی کو بڑھنے نہ دے۔ پاک بھارت تعلقات کا چین یا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں ہے پاکستان کو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہو گا۔سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ نے کہا کہ سعودی عرب اور چین سے پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں، سی پیک جیسے اہم منصوبے میں ان دونوں ملکو ںکا شامل ہونا خوش آئند ہے۔ سی پیک منصوبہ میں سعودیہ کی شمولیت سے بہت بہتری آئے گی ملک کی معیشت مضبوط ہو گی۔ وزیرخزانہ نے جس طرح کا بیان دیا نامناسب تھا معیشت میں اتارچڑھاﺅ آتے ہیں۔ پاکستان ایک بڑی طاقت ہے، معاشی ترقی کی جا سکتی ہے۔ مشکلات ضرور ہیں تاہم تقریروں کے بجائے ان کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت بارے منفی بیانات سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ یقینی طور پر معاشی حالت ابتر ہے تاہم عوام نے بھی ووٹ اسی لئے دیا ہے کہ اس حالت کو بہتر بنایا جائے اس وقت سرمایہ داروں کو سہولتیں دے کر سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا چاہئے، معاشی اصلاحات کرنی چاہئے اور ریکوری کی جانب جانا چاہئے۔ یقین ہے کہ عمران خان آہستہ آہستہ بہتر ٹیم بنائیں گے اور ٹھوس منصوبہ بنائے جائیں گے۔ عمران خان بیرون ملک جاتے ہیں تو ان کے پاس مکمل پلاننگ ہونی چاہئے۔ معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ اسد عمر کو غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں، معیشت اگر آئی سی یو میں ہے تو اسے ٹھیک کرنے کے لئے بھینسیں بھیجنے کے بجائے انقلابی اقدام اٹھائے جاتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اب تک جو کچھ کرنا چاہئے تھا نہیں کیا اور جو نہیں کرنا چاہئے تھا وہ کیا ہے۔ پچھلی حکومت نے معیشت کی بربادی کی ہے جتنی خرابیاں وفاق نے کیں وہی چاروں صوبوں میں بھی کی گئیں تو اب کسی منہ سے صرف ان کی ہی برائی کی جا رہی ہے عوام پر صرف مہنگائی کا بوجھ ہی نہیں آیا بلکہ اگلے دو ماہ میں گروتھ ریٹ 5 فیصد ہو گا جو اس سے بھی کم ہے جو سابق حکومت چھوڑ کر گئی۔ حکومت بہتر معاشی پالیسیاں بنانے کے بجائے وہی کچھ کر رہی ہے جو اب تک ہوتا آیا ہے۔ حکومت کی کارکردگی کا تو 6 ماہ میں پتہ چلے گا۔ فیصلوں سے صورتحال ابتر نظر آ رہی ہے۔ حکومت اگر ٹیکس نظام میں بہتری نہیں لاتی تو سی پیک کا کیا فائدہ ہو گا۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں توازن نہیں رکھا جاتا، ملکی ذرائع نہیں بڑھائے جاتے، سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کو نہیں روکا جاتا تو پھر ہم معیشت میں ہی گرفتار ہوں گے۔ معیشت آئی سی یو پر نہیں ہے حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہے تو اس میں تاخیر کی جا رہی ہے اور آخر اسے جانا ہی پڑے گا۔ امریکہ اور آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان قرضہ لے تاہم حکومت قرضہ نہیں لے رہی اگر حکومت کے پاس پیسے نہ ہوتے تو گھٹنوں کے بل آئی ایم ایف کے پاس جا چکی ہوتی۔ اسد عمر جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں اس سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ عمران خان کو چاہئے کہ انہیں سمجھائیں کہ ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے، سیاست کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv