اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، محمد حفیظ، فاسٹ بالر عمر گل اور سابق کپتان وقار یونس نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالا میں ملاقات کی۔قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، محمد حفیظ اور عمر گل بنی گالا پہنچے تو جہانگیر ترین نے اُن کا استقبال کیا۔ کرکٹرز کی عمران خان سے ملاقات میں سابق کپتان وقار یونس بھی موجود تھے۔ قومی کرکٹرز نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور اُن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔عمران خان نے کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کرکٹ میں نمبر ون ٹیم بنائیں گے اور کھلاڑیوں کے لیے بہترین مواقع اور زیادہ میدان فراہم کریں گے۔ملاقات کے بعد کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ماضی کے عظیم آل راﺅنڈر اور سابق کپتان عمران خان نے ملاقات میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر کرکٹ کے معاملات کو ٹھیک کریں گے اور پاکستانی ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بنانا ان کے اہداف میں شامل ہیں۔عمران خان نے سرفراز احمد سے کہا کہ پاکستانی ٹیم اچھا کررہی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ ٹیم مزید بہتر کرے گی، میری تمام تر نیک خواہشات پاکستانی ٹیم کے لیے ہیں۔ملاقات میں عمر گل نے کہا کہ آپ ہمارے ہیرو ہیں اور ہمیں آپ پر فخر ہے جب کہ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کا مستقبل تابناک دکھائی دیتا ہے۔2013 کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت اقتدار میں آئی تو نواز شریف کے قریب سمجھے جانے والے نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری سونپ دی گئیں جو اس وقت عام انتخابات کے موقع پر پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ تھے۔نجم سیٹھی اِس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں اور ان کے عہدے کی معیاد اگست 2020 تک ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بیشتر چیئرمین سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں جن پر یہ بات صادق آتی ہے کہ ’پیا جسے چاہے وہی سہاگن‘۔نواز شریف کے سابقہ دور میں سینیٹر سیف الرحمٰن کے بھائی مجیب الرحمٰن کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنایا گیا تھا لیکن جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے منگلا کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل توقیر ضیاءکو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا۔ان کے بعد ڈاکٹر نسیم اشرف پی سی بی کے چیئرمین بنے، وہ بھی جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھی تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو اعجاز بٹ کو صرف اس وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین نہیں بنایا گیا کہ وہ سابق ٹیسٹ کرکٹر تھے بلکہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری احمد مختار کے برادر نسبتی تھے۔اعجاز بٹ کے بعد قرعہ فال آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی چوہدری ذکاءاشرف کے نام نکلا اور وہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ ذکاءاشرف نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کیا لیکن اس تمام تر صورتحال کا ڈراپ سین یہ ہوا کہ شہریارخان پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوئے اور نجم سیٹھی نے ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا۔جب شہریارخان اپنی مدت پوری کرکے رخصت ہوئے تو نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہو گئے لیکن نجم سیٹھی نئی سیاسی تبدیلی کے باوجود کام کررہے ہیں اور کرکٹ بورڈ چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔