تازہ تر ین

پاکستان کا پیرس ڈوب گیا

لاہور، قصور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ (نمائندگان خبریں) لاہور(خصو صی ر پو رٹر )صوبائی دارلحکومت لاہور میں ہونے والی بارش نے 38سالہ ریکارڈ توڑ دیا ، طوفانی بارش کے بعد چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 11 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہو گئے ہیں ،شہر میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والیارش نے تباہی مچادی ،جی پی او کے قریب سڑک میں شگاف پڑ گیا۔ گہرے شگاف میں پانی تیزی سے گرنے لگا، جو کسی بھی حادثے کا باعث بن سکتا ہے،سڑکیں، گلیاں تالاب میں تبدیل ہوگئیں جبکہ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ،شدید بارش کی وجہ سے لیسکو کے ساڑھے تین سو فیڈرز بھی ٹرپ کرگئے ہیں جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی کئی گھنٹوں تک معطل رہی،لاہور ائیر پورٹ پر بیرون ملک جانے والی متعد د پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور اور اس کے گردونواح میں رات گئے تیز ہوآں کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہوئی جس کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔بارش کے باعث شہرمیں ہونے والی طوفانی بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے کے9 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں چوکی ریوارز گارڈن کا پولیس اہلکار امانت علی اور رضا کار شاہ زیب سمیت چار افراد جان بحق ہوئے۔ قرطبہ چوک اور چائینہ سکیم میں بھی کرنٹ لگنے سے شہری اکبر اور اشتیاق جاں بحق ہوئے۔ چھت گرنے کے 8 واقعات میں 2 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 22 افراد زخمی ہوئے جنہیں ریسکیو کی جانب سے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ٹبی سٹی میں جوتوں کے کارخانے کی 3 منزلہ عمارت بارش کے باعث زمیںن بوس ہو گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا کہ ریسکیو 2 گھنٹہ تاخیر سے پہنچی جس وجہ سے ملبے تلے دبے دو مزدور عمر اور افاق جاں بحق ہو گئے۔قرطبہ چوک پر موٹر سائیکل پر سوار اکبر نامی نوجوان بجلی کے تاروں سے چھو جانے جبکہ چائنہ اسکیم میں بھی کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔دوسری جانب گمٹی بازار میں ایک جوتوں بنانے کے کارخانے کی چھت گرنے سے 2 مزدور جاں بحق ہوئے۔بارش کے باعث مختلف واقعات میں زخمی ہونے والے 15 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔شدید بارشوں نے انتظامیہ کی کارکردگی کا بھی پول کھول دیا ، انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگا ، شاد باغ، بادامی باغ، لکشمی، بھاٹی، فیروزپور روڈ، جی پی او چوک، اچھرہ، شاہدرہ ، اسلام پورہ ، گڑھی شاہو ، محمد نگر ، ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے اور سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔جبکہ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ محصور ہوکر رہ گئے، انڈر پاس پانی سے بھرگئے ،گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہوگئیں، کئی مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا،گلیاں اور سڑکیں بند ہونے سے دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی۔جی پی او کے قریب سڑک میں شگاف پڑ گیا۔ گہرے شگاف میں پانی تیزی سے گرنے لگا، جو کسی بھی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ واسا حکام کے مطابق لاہور میں ہونے والی بارش نے 38سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ایم ڈی واسا زاہد عزیز کے مطابق واسا کا عملہ رات سے نکاسی آب میں مصروف ہے، بارش رکنے کے بعد دو سے تین گھنٹے شہر سے پانی نکالنے میں لگ سکتے ہیں۔واسا کے تمام ڈسپوزل سٹیشن آپریشنل ہیں،عملے کی طرف سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔لاہور ائیر پورٹ پر موسم کی خرابی کے باعث پروازوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا، بیرون ملک جانے والی متعد د پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔ ایل ڈبلیو ایم سی کا عملہ بھی شہر میں بارش کے پانی کے نکاسی کو ممکن بنانے کے لئے رات سے چوکنگ پونٹس پر تعینات رہا۔ ہر چوکنگ پوائنٹ پر کم از کم 3 ورکرز تعینات رہے ،عملہ شہر بھر میں 146 چوکنگ پوائنٹس پر تعینات اور بارش کے پانی کی نکاسی کو ممکن بنانے میں کوشاں رہا۔جی ایم آپریشن سمیت آپریشن ڈپارٹمنٹ کے تمام افسران فیلڈ میں موجود رہے۔ جی ایم ایل ڈبلیو ایم سی کا کہنا ہے کہ مکمل نکاسی آب تک ورکرز اور افسران فیلڈ میں موجود رہیں گے۔ڈی سی لاہور کیپٹن (ر) انوارالحق نے لارنس روڈ، لکشمی چوک، جی پی او چوک اور دیگر مقامات پر نکاس آب کے پراسس کا جائزہ لیا۔جیسے ہی جی پی او چوک مال روڈ پر پڑنے والی شگاف کی اطلاع ڈی سی لاہور کو ملی تو وہ موقع پر پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے ٹریفک کے متبادل راستہ اور سول ڈیفنس کے رضاکاروں کی شگاف کے گرد تعیناتی کو یقینی بنایا۔کمشنر لاہور ڈویڑن اور ڈی جی ایل ڈی اے بھی موقع پر پہنچ گئے اور بھاری مشینری کے ذریعے شگاف کو بھرنے کے عمل کا آغاز اپنی نگرانی میں کروایا۔ کمشنر لاہور ڈویڑن ، ڈی سی لاہور ، ڈی جی ایل ڈی اے، ایم ڈی واسا اور سی ٹی او لاہور نے جی پی او چوک میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ کے لئے بنائے ہوئے کنٹینر آفس میں بیٹھ کر میٹنگ کی اور سڑک پر پڑے شگاف کو جلد پر کرنے کے لئے پلان ترتیب دیا۔جی پی او چوک کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ جبکہ متبادل روٹ کے لئے اضافی ٹریفک وارڈنز کی ڈیوٹیاں لگا دی گئیں۔ علاوہ ازیں ڈی سی لاہور نے شہر یوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں اور بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے دور رہیں اور ناقص اور غیر پختہ چھتوں کے نیچے یا دیواروں کے ساتھ نہ بیٹھیں۔انہوں نے شہر میں مزید متوقع بارش کے پیش نظر سٹاف کو متحرک رہنے کی بھی ہدایت کر دی۔دوسری جانب موسلا دھار بارش سے بجلی کی ترسیل کا نظام بھی شدید متاثر ہوا اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ساڑھے تین سو سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہر کے بیشتر علاقوں میں رات سے بجلی کی ترسیل معطل ہو گئی جسے کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی بحال نہ کیا جاسکا۔ گڑھی شاہو ،محمد نگر ، اقبال ٹاﺅن ،ٹاﺅن شپ ، سمن آباد، گلشن راوی ،بادامی باغ سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عسکری رضوی کاکہناہے کہ بارش کے دوران متعلقہ ادارے اورواساز نکاسی آب کے لئے متحرک انداز میں فرائض سرانجام دیں۔شہر میں ہونے والی طوفانی بارش کے باعث ایک ہی دن میں 50 سے زائد ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 55 افراد زخمی ہوئے۔ قصور اور گردونواح میں بارش کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اس دوران مختلف مکانوں کی چھتیں اور دیواریں وغیرہ گرنے سے نوجوان لڑکے سمیت دو افراد جاں بحق ،اور نو شدید زخمی ہوگئے بتایا گیا ہے کہ نواحی گاﺅںشیرو کانہ میں نوجوان مرتضیٰ اور اس کا والد محمد شریف مکان کی چھت گرنے کی وجہ سے ملبے کے نیچے دب گئے جس کے باعث مرتضیٰ جاںبحق اور اس کا والد شدید زخمی ہوگیا اسی طرح نواحی گاﺅں تتارا کامل میں بھی مکان کی چھت گرنے سے میاں بیوی سمیت ایک ہی گھر کے 6افراد شدید زخمی ہو گئے جبکہ نواحی گاﺅں چوڑھ پورہ میں چارہ کاٹتے ہوئے کرنٹ لگ جانے سے ذوالفقار علی ڈوگر جان کی بازی ہار گیا ضلع کچہری قصور میںبھی بارش کی وجہ سے کچہری کی دیوار وکلاءاور دوسرے شہریوںکی کھڑی ہوئی گاڑیوںپر آگری جس کے نتیجہ میں متعدد گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں ریسکیو کے عملہ نے ملبہ ہٹا کر گاڑیاںنکالیں اس موقع پر شہریوںکی بڑی تعدا د نے ٹی ایم اے قصور کی طرف سے مون سون کی بارشوںسے قبل خاطر خواہ اور قابل ذکر اقدامات نہ کرنے پر چیئرمین بلدیہ قصور اور متعلقہ اداروں کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ساندہ کے علاقہ 5نمبر ٹی بند روڈ پر واقع ایک گھر کی چھت گرنے سے 2افراد ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہوگئے۔ میو ہسپتال کی عمارت کی دیوار پارکنگ اسٹینڈ میں کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ملبے تلے دب کر تباہ ہوگئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بادامی باغ کے علاقہ میں واقع ایک فرنیچر فیکٹری کی چھت گرنے سے 2مزدور ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہوگئے۔ لوہاری گیٹ کے علاقہ میں بوسیدہ مکان کی چھت گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہوگئے۔ پی آئی اے ہاﺅسنگ سوسائٹی میں گھر کی چھت گرنے سے 2افراد ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہوگئے۔ تمام حادثات کے نتیجہ میں زخمی ہونے والے افراد کو ریسکیو 1122اور ایدھی فاﺅنڈیشن کی امدادی ٹیموں نے فوری طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا ہے جہاں ان کا علاج معالجہ جاری ہے۔جوہر ٹاﺅن کے علاقہ پی آئی اے سوسائٹی میں گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے 3افراد ملبے تلے دب کر شدید زخمی، ہسپتال لیجاتے ہوئے باب بیٹا راستے میں دم توڑ گئے، بچی انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل ۔بتایا گیا ہے کہ جوہر ٹاﺅن کے علاقہ پی آئی اے ہاﺅسنگ سوسائٹی میں ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے تین افراد 50سالہ عبداللہ اسکا 17سالہ بیٹا فیصل اور 3سالہ بیٹی فاطمہ ملبے تلے دب گئے جن کو ریسکیو 1122کی امدادی ٹیموں نے ملبے سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا جہاں باپ بیٹا راستے میں ہی دم توڑ گئے جبکہ 3سالہ بچی کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق اسکی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ ایک ہی گھر کے تین افراد کی ناگہانی موت سے علاقہ میں سوگ کا سماں ہے اور ہر آنکھ اشک بار تھی جبکہ ورثاءلاشوں سے لپٹ لپٹ کرروتے رہے ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv