اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پہلے ایٹمی دھماکہ کر کے، پھر الزامات خود پر لیکر انہوں نے 2مرتبہ پاکستان کو بچایا ، پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہتا تھا مگراسے ایٹمی طاقت بننے کیلئے مجبور کر دیاگیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان قومی ہیرو مانا جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت میں تبدیل کیا مگر مغرب اسے خطرناک غدار شخص یہ الزام لگا تے ہوئے کہتا ہے کہ انہوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی دنیا کے بدمعاش ریاستوں کو فراہم کی۔ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر ملک بنانے والے بابائے ایٹمی طاقت قدیر خان کو اس وقت متنازع اور خفگی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر ایران ، جنوبی کوریا اور لیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل ، 1936ءکو بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور جب برطانوی راج ختم ہوا اور پاکستان آزاد ہوا تو وہ 1947ءمیں پاکستان آگئے انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے 1960ءمیں سائنس کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ میٹلر جیکل اانجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے برلن چلے گئے بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے نیدر لینڈ اور بیلجیئم گئے، 81سالہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات میں ایٹمی پروگرام کے لیے یورینئم سینٹری فیوجز کا بلیو پرنٹ حاصل کرنا ہے جو یورینئم کو ایٹمی ہتھیار میں بدلنے لئے تھا ، ان پر نیدر لینڈ میں اینگلو ڈچ جرمن نیوکلیئر انجینئرنگ کنسور شیم یورینکو میں کام کے دوران بلیو پرنٹ چورے کرنے کا الزام تھا جو 1976میں پاکستان لایا گیا تھا ، بعد ازاں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں یورینئم افسود کی کے پروگرام کا انچارج بنا دیا۔ 1978ءمیں یورینئم افزد گی کرلی گئی تھی اور 1984ء میں پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاتھا بس اسکا اعلان باقی تھا یہ بات ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک انٹرویو میں کہی۔ 1998ءمیں ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئی جس سے پاکستان معیشت کوبری طرح شدید دھچکا لگا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر 2001ءمیں اس وقت مصیبت شروع ہوئی جب مبینہ طور پر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کے کہنے پر کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کی چیئرمین شپ سے ہٹا کر انہیں خصوصی مشیر مقرر کر دیا مگر پاکستان کی ایٹمی اسٹبلشمنٹ کو یہ توقع نہیں تھی کہ پاکستان کے نہایت قابل احترام سائنسدان سے تفتیش کی جائے گی۔ مگر یہ اس وقت شروع ہوا جب انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے خطوط موصول ہوا جس میں پاکستانی سائنسدانوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کی فروخت میں ملوث ہیں۔