تازہ تر ین

جناب چیف جسٹس ! کالا باغ ڈیم کا ثالثی یا ریفرنڈم سے حل مشکل ، پنجاب 53 فیصد آبادی کا صوبہ جس کی اکثریت ڈیم کی حامی، معروف صحافی ضیا شاہدکی چینل ۵ کے مقبول لائیو پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میری بہت دلی خواہش ہے کہ پانی کا مسئلہ حل ہو جائے میں پچھلے 20 سال سے مختلف سیمینار کروائے، کوششیں کیں انٹرویو کئے۔ سات سال میں نے لاہور ہائی کورٹ میں کالا باغ ڈیم بنانے کے حق میں رٹ کی پیروی کی۔ ایک رٹ میری سپریم کورٹ میں پینڈنگ اس سلسلے میں تھی علی ظفر جو وزیر قانون ہو گئے ہیں ان کے ذریعے کروائی تھی اور جناب ایس ایم ظفر نے ڈیزائن کی تھی۔ اب ایک اور رٹ جو مجموعی طور پر جو پانی کا مسئلہ ہے اس پر میں نے تیار کی ہے پیر یا منگل کو اس کی کوئی شکل نکلے گی سپریم کورٹ میں۔ مجھے بڑا احترام چیف جسٹس سپریم کورٹ کا۔ انہوں نے نیک نیتی سے یہ کہا ہے کہ میں ثالث ہونے کے لئے تیار ہوں اور کالا باغ ڈیم کے بغیر گزارہ نہیں ان کی بات میں بڑا وزن ہے اگر یہ اتنا آسان مسئلہ ہوتا تو ضیاءالحق صاحب بنا لیتے وہ تو فوجی ڈکٹیٹر تھے اس کے بعد تو سیاسی حکمران یہ جرا¿ت نہیں کرتے کیونکہ دو صوبے مخالف ہیں وہ افورڈ نہیں کر سکتے۔ اپنے اسمبلیوں کے اندر جو ان صوبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ان کی مخالفت۔ پرویز مشرف بھی فوج کے سربراہ کے طور پر آئے تھے انہوں نے کوشش بھی کی میں خود اس معاملے میں ان سے تین چار مرتبہ ملا جب وہ کوششیں کر رہے تھے اس میں میں نے جس حد تک بطور اخبار نویس کے میں نے مدد کی لیکن اس وقت بھی یہ کام نہ ہو سکا۔ اب جناب چیف جسٹس کہتے ہیں میں کراچی میں جاﺅں گا میں کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن یہ میرا خیال ہے کہ شاید اس طرح سے کام نہ بن سکے۔ انہوں نے یہ تجویز دی ہے اور حقیقت پسندانہ طور پر جمہوریت کے اعتبار سے صحیح لگتی ہے کہ اس پر ریفرنڈم کرا لیا جائے ملک میں۔ چیف جسٹس صاحب گزارش یہ ہے کہ پاکستان کے صوبوں کی آبادی کے اعتبار سے برابر صوبے نہیں ہیں اس کو ہم انگریزی میں ان ایوان صوبے کہتے ہیں صرف پنجاب جو ہے 58 فیصد آبادی کا صوبہ ہے باقی تین ملا کر 37 فیصد آبادی بنتی ہے اس لئے یہ کام اس طرح سے شاید نہ ہو سکے۔ اگر ریفرنڈم کروائیں پنجاب کی اکثریت جو ہے وہ اس ڈیم کی حامی ہے اور یہ ساٹھ فیصد ووٹ دیں تو ریفرنڈم میں آپ جیت جائیں گے کہ کالا باغ ڈیم بالکل صحیح ہے جو دو صوبے اس کے مخالف ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ دونوں اس کے سخت مخالف ہیں۔ جب سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی تقسیم ہوا انڈیا اور پاکستان میں تو ستلاج اور راوی دونوں دریاﺅں کے پانی لے گیا بھارت اور جو دریا تھے جہلم اور چناب ان کا پانی پاکستان کے حصے میں آیا۔ اس وقت ورلڈ بینک کی امداد سے تربیا اور منگلا دو بڑی جھیلیں بنیں۔ اس میں بجلی کے پاور ہاﺅس بھی لگ گئے اور بہت ہی سستی بجلی پڑتی ہے جسے ہم پن بجلی کہتے ہیں۔ جو بجلی آج کل زیادہ استعمال ہو رہی ہے تیل یا گیس سے بنتی ہے جس کی لات بہت زیادہ ہوتی ہے۔ میں یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں۔ اعتراضات کیا ہیں۔
صوبہ سرحد(جو آج کے پی کے ہے) اس کے عبدالولی خان نے میرے اپنے سیمینار میں جب میں روزنامہ جنگ سے وابستہ تھا یہ کہا کہ ضیا شاہد صاحب آپ نے دوپہر کا کھانا اچھا کھلایا بہت شکریہ۔ میں اب یہاں سے واک آﺅٹ کرتا ہوں کیونکہ آپ جس طرح سے بھی آپ کوشش کر لیں۔ تجویز پیش ہوئی کہ نوشہرہ ڈوب جائے گا آپ کہتے ہیں کالا باغ ڈیم کی اونچائی کم کر دیں گےے۔ زبردست سیلاب بھی آئے تو نوشہرہ کی طرف ہائٹس بنا دیتے ہیں جس طرح پتھر کی دیواریں بنا دیتے ہیں لیکن ولی خان صاحب نے کہا کہ ہمیں پنجاب کی نات پر اعتبار نہیں اور ہم اگر کالاباغ ڈیم بنانے کی کوشش کی تو ہم اس کو بم سے اڑا دیں گے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ اس سیمینار میں سندھ سے آئے تھے انہوں نے بھی یہ کہا کہ سندھ کو قابل قبول نہیں یعنی ہمارے آبی حیات یعنی مچھلیاں مر جائیں گی۔ میرا فلاں فلاں درخت متاثر ہو گا اور کچے کی زمینوں میں تو دریائی پانی دائیں بائیں پھیلتا ہے جس سے زمین بنتی ہے اور وہاں مفت میں جن لوگوں کی زمینیں ہیں یا جن لوگوں نے قبضے کئے ہوئے ہیں ان کی فصلیں ہوتی ہیں لہٰذا یہ ہمیں قابل قبول نہیں۔ حنیف رامے پنجاب کی نمائندگی کر رہے تھے اگرچہ وہ حکومت میں نہیں تھے لیکن جنرل جیلانی صاحب نے کہا تھا کہ آپ ان کو تیاری کروائیں انہی دنوں انہوں نے پنجاب کا مقدمہ کے نام سے بہت اچھی کتاب بھی لکھی تھی بطور سیاسی دانشور کے۔ ان حالات کے پیش نظر میں نے بہت برسوں بعد پنجاب میں محسوس کرتے ہوئے کہ یہ ڈیم تو تربیلا اور منگلا تو 60ءمیں بنا تھا جو اب تک نہیں بن سکا۔ انڈیا میں ساڑھے تین ہزار ڈیم بن گئے پاکستان میں 2 ہیں اور جب میں نے اس کے لئے رٹ کی تو یقین جانیں لاہور ہائی کوورٹ میں 7 سال تک کیس لڑتا رہا ہے صوبے اتنے اتھرے، منہ زور اور اس معاملے میں انتہا پسندانہ جذبات رکھتے تھے کہ نہ صوبہ سندھ کی حکومت جواب دیتی تھی۔ پیشی پہ پیشی آتی تھی وہ جواب ہی نہیں دیتے تھے کہ ان کے اعتراضات کیا ہیں۔ ہم یہ ریکارڈ پر لانا چاہتے تھے کہ جب آپ اعتراضات لے کر آ جائیں گے تو چلیں ان کو دور کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی چنانچہ سات سال کے بعد یہ معاملہ آگے نہ چل سکا۔ دوسری رٹ میں نے ایس ایم ظفر سے تیار کروائی اور ان کے بیٹے علی ظفر جو آج کل وزیر قانون ہیں ان سے میں نے سپریم کورٹ میں کروائی وہ ابھی تک کہیں پینڈنگ ہے اب میں تیسری رٹ کروا رہا ہوں جو دریائی پانی انڈیا سے آتا ہے اس میں بھی ہمارا حصہ دیا جائے اور کالا باغ ڈیم کو بھی بنایا جائے اس میں تجاویز دی ہیں جس میں صوبوں کو کس طرح سے رضا مند کیا جا سکتا ہے۔ میری رٹ پیر منگل کو آ جائے گی تو اس کی تفصیل پیش کروں گا۔ جناب چیف صاحب کتنے ہی نیک نیت نہ ہوں آپ نے دیکھا کہ ان کے بیان کے فوراً بعد خورشید شاہ جو لیڈر آف اپوزیشن تھے سندھ میں ساری سیاست کی بنیاد ہی اینٹی کالا باغ ڈیم مہم پر ہے۔ پنجاب کے خلاف ان کا مقدمہ بھی یہ ہے کہ یہ ہمارا پانی لینا چاہتا ہے پانی اب جو ساری انٹریشنل لیول کی رپورٹس ہیں وہ کہتی ہیں کہ 10 یا 15 سال تک پاکستان دنیا کے ان 5 ممالک میں شمار ہو گا جس میں پینے کی بھی قلت ہو جائے گی۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ جو ہماری اوپر دریاﺅں میں گلیشئر سے صدیوں سے برف کے بڑے بڑے پہاڑ سارا سال تھوڑا تھوڑا دھوپ سے پگھلتے رہتے تھے اور ہماری رپورٹس آ رہی ہیں کہ جو صدیوں سےے گرمیوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے سے تھوڑا بہت پانی دریاﺅں میں آ جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ موسمی تغیر کی وجہ سے گلیشیئرز کی تعداد و مقدار بھی کم ہو گئی ہے۔ انڈس واٹر ٹریٹی میں بھارت نے چناب و جہلم کے لئے شرط رکھوائی اور دستخط کروا لئے کہ انڈیا ان دریاﺅں میں سے اپنے علاقے میں پانی استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے، دوسری طرف جو ہمارے معین الدین صاحب تھے انہوں نے راوی و ستلج کے لئے ایسا کوئی قانون نہیں بنوایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریفرنڈم کرانے اور جیتنے سے بھی کالا باغ ڈیم کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ میں نے اپنی رٹ میں ان ساری چیزوں پر بحث کی ہے کہ ریفرنڈم کیوں نہیں ہو سکتا۔ میری رٹ آ جائے گی تو سارا متن چھاپوں گا۔ یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔ اگر کوئی فوجی سربراہ کر سکتا ہوتا تو پرویز مشرف نہ بھاگتا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv