نئی دہلی(ویب ڈیسک) بھارت کا معروف گرو شری رجنیش پورم گزشتہ صدی کا معروف مذہبی کردار ہے جس نے ایک نئے فرقے یا مذہب کی بنیاد رکھی جسے رجنیشی کہا جاتا ہے۔ یہ شخص تھا تو مذہبی گرو لیکن اس کی دولت اربوں ڈالرز میں تھی جو اس نے ایسے غیر اخلاقی کام سے کمائی کہ انکشاف سامنے آنے پر دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ خود کو بھگوان کہلانے والا گرو رجنیش امراءکو ہدف بناتا، جو اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اس کے چیلے بن جاتے اور اپنی تمام دولت اس کے قدموں میں لا کر دھر دیتے، حتیٰ کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو بھی تیاگ دیتے تھے۔امریکہ میں رہائش کے دوران رجنیش نے لاکھوں کی تعداد میں شہریوں کو زہر دے کر قتل کرنے کی سازش بھی رچائی۔ انسانی تاریخ میں لوگوں کوایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں زہر دینے کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے، رپورٹ کے مطابق گرو رجنیش 11 دسمبر 1931ءکو بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں پیدا ہوا۔جھوٹ بولنا جیسے اس کی فطرت ثانیہ تھی۔ 1951ءمیں ہائی سکول سے گریجوایشن کرنے پر اس نے جبل پور کے ہتکرینی کالج میں داخلہ لیا، لیکن بحث بازی اور اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی کی وجہ سے اسے کالج چھوڑنا پڑ گیا۔اس کے بعد اس نے اپنے نام نہاد روحانی سفر کا آغاز کیا اور لوگوں کو اپنے عقائد پر قائل کرنے کے لیے اس نے ہندوستان بھر میں سفر کیا اور بڑے بڑے مجمعوں سے خطاب کیا۔ان مجمعوں میں وہ مہاتما گاندھی کو ہم جنس پرست اور مدر ٹریسا کو فراڈ قرار دیتا تھا۔اس کے مذہبی عقائدبدھ مت، ہندومت، مسیحیت اور اسلام کا ملغوبہ تھا اور جنسی آزادی اس کی تعلیمات کا مرکز و محور تھی۔کثرت مطالعہ کے باعث ان مذاہب کا اس کے پاس پورا علم تھا چنانچہ اس نے ان کا ایسا ملغوبہ تیار کیا کہ بہت جلد ہزاروں لوگوں کو اپنا پیروکار بنا لیا۔1970ءکے عشرے میں اس کی شہرت پھیلتی گئی اور دنیا بھر سے لوگ اس کے آشرم (پونا) میں آنے لگے۔ 1974ئ کے بعد سے چھ ہزار سنیاسی آشرم میں رہائش پذیر تھے جبکہ ہر سال تیس ہزار کے قریب مہمان بھی آتے۔ یہ ایک بہت بڑا کاروبار تھا جس سے اسے ماہانہ 2 لاکھ ڈالر کا منافع ہورہا تھا، یوںوہ دن بدن امیر ہونے لگا۔ 1981ءمیں وہ ہندوستانی ٹیکسوں سے بچنے کی خاطر امریکہ چلا گیا اور 60 لاکھ ڈالر کی لاگت سے ریاست اوریگن میں 64000 ایکڑ زمین خرید لی۔ یہ امریکہ کی دوسری بڑی جاگیر تھی جو کسی فرد واحد کی ملکیت تھی۔ یہاں اس نے ایک نیا آشرم تعمیر کیا اور اس میں اپنے سنیاسیوں کو مستقل رہائش دی۔ یہاں مستقل رہنے والے 2500 سنیاسیوں میں زیادہ تر سفید فام، امیر طبقے کے، کالج سے تعلیم یافتہ اور 25 تا 35 سال عمر کے لوگ تھے۔رجنیش پورم کی کامیابی کے دو تباہ کن نتائج برآمد ہوئے، آشرم کے سنیاسیوں کا مقامی آبادی سے تصادم اور خود ’بھگوان‘ کی ذہنی اور جسمانی حالت میں تیزی سے بگاڑ۔ جِم جونز، ڈیوڈ کوریش اور دیگر خود ساختہ جھوٹے ’پیغمبروں‘ کی طرح رجنیش بھی دولت، طاقت، خود پرستی اور لالچ میں کھو گیا۔ وہ نشہ آور دوا ویلیئم بڑی مقدار میں کھاتا اور نائٹرس آکسائیڈ سونگھتا، سارا وقت ویڈیوز دیکھتے ہوئے گزارتا، رولز رائس کاریں، پلاٹینم گھڑیاں، رائفلیں اور آٹومیٹک کاربینیں اکٹھی کرنے میں لگا رہتا۔یوں آشرم کا انتظام و انصرام تیزی سے بگڑتا گیا۔آخر کار اس کی قریب ترین اور سب سے زیادہ با اعتبار سنیاسن شیلا نے آشرم کا انتظام سنبھال لیا۔ وہ خوفناک ڈکٹیٹر ثابت ہوئی۔ آشرم میں مہلک ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھتا چلا گیا۔ رنیچ کے لیے ایک خصوصی پولیس فورس بنائی گئی، سنیاسیوں کو رینچ کی حدود سے باہر جانے سے منع کر دیا گیا۔ ان کی کالز ٹیپ کی جاتیں اور کمروں میں جاسوسی کے آلات نصب تھے تاکہ ممکنہ غداروں کا سراغ لگایا جا سکے۔ بے کل ثابت ہونے والے سنیاسیوں کے کھانے مسکن ادویات کی بھاری مقدار ڈال دی جاتی۔ جب مقامی الیکشن کی وجہ سے خطرہ پیدا ہوا کہ آشرم کے تعمیراتی منصوبوں کا مخالف دھڑا برسراقتدار آ جائے گا تو شیلا نے اپنے کارندوں کے ساتھ مل کر سلاد بارز اور اور ریستورانوں میں کھانے کو نقصان دہ جراثیم سے آلودہ کر دیا اور یوں سلمونیلا وبا پھوٹی۔ اس اور دیگر جرائم کے حوالے سے شیلا پر مقدمہ چلا اور طویل قید کی سزا سنائی گئی۔ رجنیش یو ایس حکام کے ساتھ سودے بازی کر کے واپس ہندوستان فرار ہو گیا۔ مبصرین اور ناقدین نے اسے سیکس گرو، تماشا باز، رولز رائس گرو اور مسخرا جیسے القابات سے نوازا۔