کیرالا (ویب ڈیسک ) بھارتی ریاست کیرالا میں گزشتہ ہفتے جمعہ کو نماز کی امات کرنے والی خاتون مذہبی سکالر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگی ہیں جس نے پولیس سے حفاظت طلب کر لی ہے۔ ”مفتی صاحب عشاءکے بعد مجھے خدمت کیلئے کمرے میں بلاتے اور پھر۔۔۔“ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان نے اپنے ساتھ کئی سالوں تک پیش آنے والا واقعہ سنا دیا، ایسا دعویٰ کر دیا کہ ہر کسی کی روح کانپ اٹھیجنرل سیکرٹری برائے قران و سنت سوسائٹی 34 سالہ جمیدا نے جمعہ کے روز صرف مردوں کی جانب سے نماز کی امامت کئے جانے کے معاشرتی تصور کے برخلاف نماز کی امامت کی تھی اور بھارتی خبر رساں ادارے ہندوستان ٹائمز کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ”اسلام میں خواتین کو نماز کی امامت سے روکنے کا کہیں نہیں لکھا گیا اور ہمیں مذہب کو چند امام اور ان کے پیروکاروں کے ہاتھوں سے نکالنا ہو گا۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ قرآن خواتین کے خلاف تفرقہ نہیں کرتا بلکہ یہ تفرقہ اس کی تشریح کرنے والے لوگ کرتے ہیں۔ اپنے اس اقدام کی وضاحت دینے کے بعد جمیدا کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور دیگر ذرائع سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہونے لگی ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے پولیس سے حفاظت طلب کرلی ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں کئی فون کالز موصول ہو چکی ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی لوگ ان کے فیصلے کیخلاف باتیں کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ قرآن و سنت سوسائٹی کا قیام اصلاح پسند مذہبی پیروکار چیکنر مولوی نے قائم کیا تھا جنہیں 1993ئ میں کچھ اسلامی روایات پر سوال اٹھانے کے بعد مبینہ طور پر انتہائ پسندوں کی جانب سے قتل کر دیا گیا تھا۔