ملتان(رپورٹ: مہدی شاہ، طارق اسماعیل، تصاویر: خالد اسماعیل) ستلج راوی بیاس کا سارا پانی بند کیوں؟ پاکستان کو خشک اور بنجر کرنے کی گھناﺅنی بھارتی سازش اور بھارت کی آبی دہشت گردی کے حوالے سے ستلج پل کے ساتھ دریا کے اندر روزنامہ خبریں کے زیراہتمام عوامی اکٹھ ہوا۔ عوامی اکٹھ میں چیف ایڈیٹر ”خبریں“ جناب ضیاشاہد نے خصوصی طور پر شرکت کی اور بھارت کی آبی دہشت گردی پر بھارت اور غلط معاہدہ کرنے والوں کو للکارا۔ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر، سابق سنیٹر محمد علی درانی، دانشور، کالم نگار اور تجزیہ نگار مکرم خان، اجمل ملک، جام حضور بخش سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ پانی کی بندش اور بھارت کی آبی دہشت گردی کے حوالے سے ہونے والے عوامی اکٹھ سے خطاب کرتے ہوئے سابق سنیٹر محمدعلی درانی نے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے اپنے صحافتی کیریئر کی گولڈن جوبلی پر ستلج، راوی، بیاس کو ریت میں تبدیل کرنے کے جرم کو بے نقاب کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جناب ضیاشاہد کی طرف سے بھارت کی آبی دہشت گردی اور خطے کے 3کروڑ سے زائد عوام کو پیاس سے مارنے کی سازش کو بے نقاب کئے جانے پر انہیں برطانیہ اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی طرف سے دعوت نامے ملے ہیں اور وہاں جا کر بھارت کی آبی دہشت گردی بارے بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبی دہشت گردی پر بڑے بڑے سیاستدان اور ذمہ دار کیوں خاموش ہیں؟ بہاولنگر کے ایک سپوت نے خطے کے مظلوم عوام کی آواز بن کر دنیا کو باور کرایا ہے کہ ستلج راوی کے واسی، وادی ستلج کو ہاکڑہ نہیںبننے دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری سمجھے اور سندھ طاس معاہدے سے ملنے والی رقم سے دریائے ستلج میںپانی کے بہاﺅ کو برقرار رکھنے کے لئے تریموں سے تریموںاسلام لنک نکالے۔ انہوںنے کہا کہ مودی نے پاکستان کا پانی روک کر ثابت کیا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک نہیںبلکہ ایک مذہبی جنونی ملک ہے اور پاکستان کے عوام کو پیاس سے مارنے کے جنون میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو خطے کے عوام کے حقوق کے لئے جھکنا اور اقوام متحدہ کو بھارت کو آبی ماحولیاتی دہشت گرد ڈیکلیئر کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت نے جس طریقے سے آبی دہشت گردی کی ہوئی ہے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عالمی عدالتوں سمیت کوئی بھی اس کی اجازت نہیںدیتا۔ انہوں نے جناب ضیاشاہد کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پانی کے حصول کی کاوش اور تحریک کسی سیاست کی غرض سے نہیں چلا رہے بلکہ خطے کی مٹی اور واسیوں سے محبت کا ثبوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان سفارتی سطح پر بھرپور احتجاج کرے کہ بھارت پاکستان کے دریاﺅں کا پانی روک کر عوام کی جانوں سے کھیلنے سے باز رہے۔ ممبر صوبائی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میںجماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے عوامی اکٹھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے بھارت کے حکمرانوں سے ذاتی تعلقات اور دوستی نبھانے کے لئے ملک اور قوم کے حقوق کا سودا کیا ہے اور دشمنوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت سے اپنے حصے کے پانی کے حصول کے لئے جو تحریک جناب ضیاشاہد نے شروع کی ہے اس کے مثبت اور دور رس نتائج برآمد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں تریموں سے نہر نکالنے کا جو منصوبہ تھا اس پر فوری عمل کیا جائے اور حکومت پانی کے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے ، کیونکہ ہم ستلج سے ہیں اور ستلج ہم سے ہے۔ انہوںنے جناب ضیاشاہد کو پانی کے حصول کے لئے شروع کی گئی تحریک پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔ ڈاکٹروسیم اختر نے کہا کہ جناب ضیاشاہد کی پانی کے حصول کی کاوشوں سے بھارت کی آبی دہشت گردی اور ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں کے حوالے سے شعور وآگہی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیں پینے، آبی حیات، جنگلی حیات اور ماحالیات کے لئے بھی پانی دےدے تو اس سے زیرزمین پانی کی سطح بھی بہتر ہوگی۔ زراعت کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ زیرزمین پانی کا لیول بہتر ہونے سے پینے کے پانی میں آرسینک جیسے مضرصحت ذرات اور مادے بھی کم ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ آبی معاہدے کے مطابق بھی ستلج میں 32فیصد پانی آنا ضروری ہے لیکن بھارت پانی پر قبضہ کرکے ہماری زرعی زمینوں کو بنجر بنانے پر تلا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2018ءکے الیکشن میں بھی ہمیں ایسے فیصلے کرنا ہونگے جو ہمارے حقوق کی بات کریں اور پانی کے حصول کے لئے تحریک میں شامل ہو کر پانی حاصل کرنے کویقینی بنائیں۔ معروف دانشور، تجزیہ نگار اور کالم نگار مکرم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جناب ضیاشاہد کی طرف سے بھارت سے پانی کے حصول کے لئے شروع کی جانے والی تحریک کی گونج اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ چکی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے دریائے ستلج کے پاکستان میں داخل ہونے سے لیکر بہاولپور تک کے علاقوں کا دورہ کیا اورعلاقے میںپانی کی کمی سے پیدا ہونے والے مسائل پر بھرپور آواز اٹھائی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ستلج واسی جناب ضیاشاہد کی تحریک میں بھرپور حصہ لیں اور اپنے حصے کے پانی کے حصول کے لئے آواز بنیں اور اپنا حصہ ڈالیں۔ ضلع کونسل لودھراں کے چیئرمین میاں راجن سلطان پیرزادہ نے کہا کہ ہمیں ستلج، راوی اور بیاس کے لئے جنگلی حیات، آبی حیات، جنگلات اور پینے کے مقاصد کے لئے پانی کے حصول کے لئے عالمی عدالتوں میں بھرپور طریقے سے کیس لڑنا چاہےے۔انہوں نے کہاکہ بھارت، ستلج، بیاس اور راوی کے پانی پرقبضے کے بعد چناب، جہلم اور سندھ کے پانی پر قبضے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو بنیا ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے رہا ہے اور ہمیں جناب ضیاشاہد کی کاوشوں سے دریاﺅں کی بحالی کرانی ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک کو مکمل بنجر بنانے کی ٹھان لی ہے اور ہم اپنے پانی کے حصول کے لئے بھارت سے ہر فورم پر دوٹوک بات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سب ملکر بھارت کی آبی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کریں اوردنیا بھارت پر دباﺅ ڈالے تاکہ بھارت مجبور ہو کر ہمارے حصے کا پانی ستلج سمیت دریاﺅں میں چھوڑنے پر مجبور ہوجائے۔ عوامی تحریک بحالی صوبہ بہاولپور (رجسٹرڈ) کے مرکزی صدر محمد اجمل ملک نے عوامی اکٹھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے بہاولپور صوبہ کی بحالی اور ستلج کے پانی کے حصول کے لئے آواز بلند کرکے مایوس اور مظلوم عوام میں امید کی کرن پیدا کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ستلج کے پانی کے حصول سے بہاولپور کے زیرزمین پانی کی سطح بہترہونے سے یہاں زندگی دوبارہ مسکرائے گی اور اس مسکراہٹ اور خوشی کے پیچھے جناب ضیاشاہد کی کاوشیں یاد رکھی جائیں گی۔ تحریک صوبہ بہاولپور کے مرکزی چیئرمین جام حضور بخش لاڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستلج ہماری اور آنے والی نسلوں کی زندگی ہے اور اس کے بغیر ہمارا وجود ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے علاقے کی زمینوں کے لٹے ہوئے سہاگ کا دکھ بانٹا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم سب کو اس تحریک میں ساتھ چلنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ بھارت کو سرتسلیم ختم کرنا پڑے گا اور عوام کو چاہےے کہ وہ جناب ضیاشاہد کا بھرپور ساتھ دیں۔ تقریب میں ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر محمد افضل، دانشور ملک حبیب اللہ بھٹہ، بہاولپور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدرملک اعجاز ناظم، مرکزی انجمن تاجران کے صدر حافظ محمد یونس، نواب آف بہاولپور نواب صادق محمدخان عباسی کے پوتے میاں محمد یوسف عباسی اور ملک غلام مصطفےٰ چنڑ سمیت شرکاءنے بھی گفتگو کی۔ روزنامہ خبریں کے زیراہتمام ہونے والے عوامی اکٹھ میں حافظ آباد سے حسنین اکبر اور محمد اسلم باہو (بابا گروپ) نے بھی شرکت کی اور مخصوص منفرد لباس میں وارث شاہ کی تخلیق ہیر پڑھی۔ پس منظر میں دھیمے میوزک کی دھنوں کے ساتھ وارث شاہ کی ہیر نے ستلج کے بیٹ میںسماں باندھ دیا۔ شرکاءنے ”بابا گروپ“ کو سراہا۔حسنین اکبر اور محمد اسلم باہو نے اس موقع پر کہا کہ وہ جناب ضیاشاہد کی محبت میں حافظ آباد سے بہاولپور آئے ہیں۔ تقریب کے بعد شرکاءبابا گروپ کے ساتھ تصاویر بنواتے رہے۔ روزنامہ خبریں کے زیراہتمام بھارت کی آبی دہشت گردی کے خلاف دریائے ستلج میں ہونے والے عوامی اکٹھ میں دریا کے بیٹ سے ریت کے ذرات اڑتے رہے۔ رپورٹنگ ٹیم کے کاغذوں پر بھی ریت کے ذرات پڑتے رہے۔دریا میںجس جگہ پانی رواں ہونا چاہےے تھا وہاں سے ریت اڑ اڑ کر شرکاءپرپڑتی رہی۔ عوامی اکٹھ کے شرکاءدریا کے اندر چلے گئے اور ریت کے ڈھیر پر خشک دریا میں تصاویر بناتے رہے۔ شرکاءنے تقریب کو ایک یادگار تقریب قرار دیا۔
عوامی اکٹھ