اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب کے مطابق اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کر کے وطن واپس لایا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق انہیں ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا پاکستان میں علاج نہ ہو سکے، اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت اسحاق ڈار کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے اس لئے انہیں انٹرپول کے ذریعے ملک واپس لایا جائے گا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں استغاثہ کے مزید 2 گواہان کے بیان قلمبند کرا دیئے گئے، استغاثہ کے گواہ نے سابق وزیر خزانہ کے 3 بینک اکاونٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش کردی جبکہ ملزم کے ضامن کی غیر حاضری پر عدالت نے ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دیدیا، عدالت نے سماعت18دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے مزید 5گواہان کو طلب کرلیا ہے۔ جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جب کہ دوسرے گواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔گواہ عظیم خان نے اسحق ڈار اور فیملی کے 3 بینک اکاونٹس کی کمپیوٹر سے نکالی گئی تفصیل پیش کی اور بتایا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاونٹ اکتوبر 2001 تا اکتوبر 2012 ءفعال رہا، دوسرا اکاونٹ اگست 2012 ءتا دسمبر 2016 ءفعال رہا جبکہ تیسرا اکاونٹ جنوری 2017ءسے اگست 2017 ءکے درمیان فعال رہا۔گواہ نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کے ریکارڈ سمیت ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاونٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔ دوسری جانب عدالت نے گواہ مسعود الغنی اور عبدالرحمان گوندل کو بھی ریکارڈ سمیت جمعرات کو دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا، جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔ گواہ عبد الرحمان نے اسحاق ڈار کی 2005 ءسے 2017 ءتک کی آمدن کا ریکارڈ فراہم کر دیا، جس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی کو جا نے کی اجازت دے دی۔ نیب پراسیکیوشن نے آئندہ سماعت پر 9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی، تاہم احتساب عدالت نے 5 گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کر دئیے۔جن گواہوں کو اگلی سماعت پر طلب کیا گیا ہے، ان میں ڈپٹی سیکرٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمر زمان، برطرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز، ڈائریکٹر بجٹ قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے فیصل شہزاد شامل ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے جمعرات کو اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو طلب کر رکھا تھا، کیس کی سماعت کے آغاز پر جب انہیں طلب کیا گیا تو وہ عدالت سے غیر حاضر تھے جس کے بعد سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دیا گیا۔عدالت نے جمعرات کو احمد علی قدوسی کے پیش نہ ہونے پر ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دے دیا۔اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو جمعرات کو 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پر عدالت نے جائیداد ضبط اور قرقی کا حکم دیا۔عدالت نے نیب کو ضامن کی جائیداد کی تفصیلات معلوم کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔