اسلام آباد(آئی این پی)الیکشن کمیشن نے توہین عدالت پر عمران خان کا جواب تسلیم کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کی بحث 3 سال سے سن رہے ہیں، آپ باہر زیادہ بحث کرتے ہیں، جو جواب آپ نے جمع کرایا ہمیں یہی چاہیے تھا۔ پیر کو چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے توہین عدالت نہیں کی، وکیل عمران خان بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ پہلے بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی جمع کرا چکا ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس میں کل فل بینچ سماعت کرے گا جب کہ میں توہین عدالت کیس پر بحث کرنا چاہتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج ہمیں توہین عدالت پر جواب چاہیے تھا آپ نے جمع کرا دیا جس پر بابراعوان نے کہا کہ میں توہین عدالت پر تھوڑی بحث کرنا چاہتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی بحث 3 سال سے سن رہے ہیں، آپ باہر زیادہ بحث کرتے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ یہ جو جواب آپ نے جمع کرایا ہمیں یہی چاہیے تھا جس پر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے وکیل نے توہین آمیز الفاظ پر مبنی جواب واپس لے لیا تھا، رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ وکیل نے تو الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگی تھی جس پر بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے معافی مانگنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وکیل نے میرے موکل کی جانب سے ہی معافی مانگی تھی۔بابر اعوان نے الیکشن کمیشن سے توہین عدالت درخواست خارج کرنے کی استدعا کی تو وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جس بات پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اس پر جواب جمع نہیں کرایا گیا، عمران خان نے اپنے جواب میں ابھی تک معافی نہیں مانگی اور اگر معافی کا لفظ استعمال نہیں کرنا تو انگریزی کا کوئی اور لفظ استعمال کر دیا جائے جب کہ عمران خان نے حیدرآباد کے جلسے میں بھی توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔اکبر ایس بابر کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کو 13 بار معافی مانگنے کا موقع دیا گیا تاہم ریکارڈ اور قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ بابر اعوان نے سماعت کے موقع پر کہا کہ ہمارے مخالفین کی خواہش کے مطابق تو فیصلہ نہیں ہو سکتا جس پر چیف الیکشن کمشنر کا استفسار کیا کہ کیا عمران نے حیدرآباد میں دوبارہ توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے، عمران خان نے جلسے میں جو کچھ کہا وہ براہ راست نشر ہوا۔ الیکشن کمیشن نے توہین عدالت پر جواب کو تسلیم کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دریں اثناءعمران خان نے توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن سے مانگی گئی معافی تسلیم کر لی۔ وکیل بابراعوان کہتے ہیں پارٹی فنڈ نگ کیس میں بھی جواب جمع کرا دیا، الیکشن کمیشن اب شوکاز نوٹس واپس لے۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیا رکیا کہ عمران خان کے وکیل نے توہین آمیز الفاظ پر مبنی درخواست واپس لے لی تھی۔ وکیل نے عمران خان کے کہنے پر ہی غیر مشروط معافی مانگی، عمران خان نے معافی نامے کو کبھی چیلنج بھی نہیں کیا، الیکشن کمیشن کا احترام کرتا ہوں، عدالتیں معافی مانگنے والوں کو معاف کر دیتی ہیں۔ جس پر الیکشن کمیشن نے کہا جواب تسلیم کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ 27 ستمبر کو کریں گے۔واضح رہے اس سے پہلے عمران خان نے موقف اختیا رکیا تھا انہوں نے الیکشن کمیشن سے توہین عدالت کیس میں معافی نہیں مانگی، وکیل نے معافی ذاتی حیثیت میں مانگی تھی۔