لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی۔جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق کپتان وسیم باری پر مشتمل 3 رکنی ٹریبیونل نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شرجیل خان پر پانچ سال کی پابندی لگائی۔شرجیل خان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 شقوں کے تحت مشکوک افراد سے ملنے، پی سی بی کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی جانب سے خراب کارکردگی کےلیے رقم کی پیشکش قبول کرنے جیسی خلاف ورزیوں کے الزامات ثابت ہوگئے تھے۔ کرکٹرکو پانچ سالہ معطلی کی سزا دی گئی ہے، ڈھائی سال سزا ہو گی جبکہ اگلے ڈھائی سال انہیں زیر نگرانی رکھا جائے گا۔ شرجیل ڈھائی سال بعد کرکٹ کھیل سکیں گے جس کی اجازت اچھے چال چلن سے مشروط ہوگی۔ پابندی کا اطلاق 10 فروری 2017 سے ہو گا۔واضح رہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث محمد عرفان کو ایک ماہ معطلی کی سزا دی چکی ہے، جب کہ خالد لطیف، شاہ زیب حسن اور سہولت کاری کے ملزم ناصرجمشید کے معاملات ٹریبیونل میں زیرسماعت ہیں اور عید کے بعد ان کے فیصلے بھی متوقع ہیں۔دوسری جانبشرجیل خان نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں اینٹی کرپشن ٹریبیونل کی جانب سے سنائی گئی سزا پر تحفظات کا اظہار کردیا۔کرکٹر شرجیل خان کے وکیل نے کہا ہے کہ ٹریبیونل کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس کے فیصلے پر تحفظات ہیں، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔کرکٹر کے وکیل شیغان اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹر پر پابندی کا اطلاق 10 فروری 2017 سے ہو گا اور انہیں مزید ایک سال اور گیارہ ماہ معطلی کا سامنا کرناہو گا، فیصلہ توقعات کے برعکس آیا اور اس پر تحفظات ہیں، تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد 14 روز میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں، تفصیلی فیصلہ کے بعد اگلے عمل کا اعلان کریں گے۔پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں جن کو جیتنے کے بعد بھی خوشی نہیں ہوتی۔ پی سی بی کی جانب سے شرجیل خان پر لگائے گئے تمام الزامات کو ٹریبیونل نے تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے۔، کرکٹر کو پانچ شقوں کی خلاف ورزی پر کم از کم سزا سنائی گئی ہے، تفصیلی فیصلہ دیکھنے کے بعد پی سی بی اپیل کاحق محفوظ رکھتا ہے، ڈھائی سال کی معطلی کی سزا بھگتنے کے بعد کرکٹر کو بحالی کے مراحل سے گزرنا ہو گا جس کے بعد وہ کرکٹ کھیلنے کے اہل قرار پائیں گے۔