تازہ تر ین

مستقبل تاریک ، وزیراعظم بنیں گے یا نہیں ، دیکھئے تہلکہ خیز دعویٰ

کراچی (خصوصی رپورٹ) ملک کے معروف ستارہ شناسوں نے شریف فیملی کے مستقبل کو تاریک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قدرت سے ریلیف کیلئے حکمران خاندان کو صدقات اور کفارہ ادا کرنا ہو گا جبکہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کا امکان نہیں۔ آگے چل کر پارٹی کی قیادت بھی ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ ماہرین نجوم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ستاروں کی بننے والی نئی کونسل کے مطابق تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کرپٹ عناصر کو رگڑا لگنے کا وقت آ گیا ہے۔ اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے والے کردار اور ادارے ملیامیٹ ہو جائیں گے۔ شہرت یافتہ آسٹرولوجر سید انتظار حسین زنجانی کا بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ یہ بات پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ جب نوازشریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تھا تو زیادہ تر ستارے حلف کے زائچے کے ساتوں اور آٹھویں گھر میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آسٹرولوجی کی رو سے یہ اچھا شگون نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم بننے کے بعد سے نوازشریف حکومت کو مسلسل بحرانوں کا سامنا رہا اور بالآخر وزیراعظم کو استعفیٰ دینا پڑا جس کی پیش گوئی پہلے ہی کردی گئی تھی کہ جون‘ جولائی اور اگست کے مہینے نوازشریف اور حکومت کیلئے نہایت سخت ہوں گے۔ اس پیریڈ کے دوران نوازشریف کوگھر بھیجا جاسکتا ہے۔ سید انتظار زنجانی کا مزید کہنا تھا ”اب جبکہ وزیراعظم کو گھر بھیجا جا چکا ہے تو ان کے اور ان کی فیملی کیلئے آنے والے دن بھی کوئی اچھی خبریں لے کر نہیں آ رہے‘ کیونکہ پہلے سے کمزور پوزیشن میں بیٹھے ستارے مزید خراب ہونے جا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نوازشریف اور ان کے خاندان کا سیاسی مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔ البتہ بطور پارٹی مسلم لیگ (ن) قائم رہے گی‘ لیکن آنے والے برسوں میں پارٹی کی باگ ڈور شریف خاندان سے باہر کسی کے ہاتھ میں آ سکتی ہے۔“ انتظار زنجانی کے بقول اپنی زندگی کے انتہائی کٹھن دور کی سختیاں کم کرنے کیلئے نوازشریف کو بطور صدقہ 110اعلیٰ اونٹوں کی قربانی دینی چاہئے جبکہ کفارہ ادا کرنے کیلئے ممتاز قادری اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں قتل کئے جانے والے افراد کے اہلخانہ سے معافی مانگنی ہو گی۔ اور اگر ان مقتولین کی فیملیاں انہیں معاف کردیتی ہیں تو پھر قرآن و سنت کے مطابق مقتولین کے ورثاءکو دیت ادا کرنا ہو گی‘ چاہے دیت کیلئے ورثاءکسی بھی قسم کا مطالبہ کریں۔ اس کے بغیر نوازشریف کی خلاصی کا امکان نہیں۔ سید انتظار حسین زنجانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں عمران خان کے وزیراعظم بننے کے امکانات نہیں۔ آسمانی کونسل پر ستاروں کی پوزیشن چیئرمین تحریک انصاف کو یہ پیغام سنا رہی ہے کہ ”ہنوز دلی دور است۔“ ملک کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے سید انتظار زنجانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پیدائشی زائچے میں تبدیلی ہوئی ہے۔ اس کا طالع برج ثور ہوگیا ہے جس کا مالک ستارہ زہرہ اور اس سے جمعہ کا دن منسوب ہے۔ قبل ازیں پاکستان کے زائچے میں فوج سے منسوب سیارے مریخ کادور چل رہا تھا تو اس کے نتیجے میں مارشل لاءلگتے رہے۔ اب جوڈیشل مارشل لاءکا دور چل رہا ہے‘ جس کا پہلا نشانہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بنے تھے اور اب وزیراعظم نوازشریف زد میں آئے ہیں۔ جوڈیشل مارشل لاءکا یہ دور آگے چل کر مزید مضبوط ہو گا لہٰذا بات صرف نوازشریف پر ختم نہیں ہو گی بلکہ دیگر حکمران طبقے اور سیاستدانوں سمیت تمام اداروں کے کرپٹ عناصر کم و بیش ان ہی حالات کاشکار ہوں گے‘ جس سے نواز شریف اور ان کا خاندان دوچار ہے۔ یہ پیریڈ عدلیہ کے لیے بھی خاصا آزمائش والا ہوگا۔ سب کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عدلیہ پر حد درجہ عوامی دباﺅ آگے گا۔ پاکستان کے زائچے میں عدلیہ سے وابستہ ستارہ مشتری اس وقت برج سنبلہ میں ہے۔ لہٰذا کچھ کمزور چل رہا ہے۔ مشتری 19 ستمبر 2017ءتک برج سنبلہ میں رہے گا۔ اس پیریڈ کے دوران ہی عدلیہ پر اصل دباﺅ ہوگا۔ 19 ستمبر کے بعد جب ستارہ مشتری ، سنبتلہ سے نکل کرایک برس کے لیے برج میزان میں جائے گا تو عدلیہ خاصی مضبوط ہو جائے گی اور یہی وقت ہوگا، جب طاقتور ترین کرپٹ عناصر پر بھرپور ہاتھ ڈالا جائے گا۔ سید زنجانی کے بقول چونکہ اس وقت پاکستان کے زائچے کے آٹھویں گھر میں زحل بیٹھا ہے، لہٰذا اگلے دو تین برسوں کے دوران یعنی 20 جنوری 2020ءتک بننے والی ہر حکومت عدم استحکام کا شکار رہے گی۔ اس پیریڈ میں کسی کے لیے بھی حکمرانی کرنا آسان نہیں ہوگا۔ انتظار حسین زنجانی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت آسمانی کونسل پرستاروں کی جو پوزیشن بنی ہوئی ہے، اس کے مطابق عبوری حکومت کی مدت طویل ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں 2018ءمیں شیڈول جنرل الیکشن خاصی تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ عبوری حکومت کے دور میں بھی کئی وزرائے اعظم تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور کسی نہ کسی حوالے سے ہنگامہ آرائی جاری رہے گی۔ اس افراتفری کے نتیجے میں کرفیو بھی لگ سکتا ہے اور اگر حالات کرفیو لگنے تک پہنچے تو پھر جمہوریت کی بساط لپیٹے جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ سید زنجانی کے مطابق سات اگست کوچاند گرہن ہے اور اس کے بعد 21 اگست کو سورج گرہن لگے گا۔ ان دو گرہنوں کے درمیان یوم آزادی آ رہا ہے۔ یہ نیک شگون نہیں۔
راولپنڈی، اسلام آباد کی معروف روحانی شخصیت اور ستارہ شناس ڈاکٹر نثار ملک کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب اوربعید دونوں میں شریف فیملی کا سیاسی مستقبل انتہائی مخدوش دکھائی دے رہا ہے۔ نیب کے ریفرنسز کے فیصلے ابھی شریف خاندان کے خلاف آنے کا قومی امکان ہے۔ اس حوالے سے اگست، ستمبر اور نومبر کے مہینے بہت اہم ہیں۔ نومبر میں جا کر یہ خدوخال بھی واضح ہو جائیں گے کہ ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں یا سلیکشن کی طرف۔ ڈاکٹر نثار ملک کے بقول اگست میں لگنے والے دو گرہنوں کے اثرات عبوری وزیراعظم کے تحت بننے والی مسلم لیگی حکومت پر بھی مرتب ہوں گے۔ ستارہ شناسی کی روسے کسی بھی گرہن کے اثرات ایک ہفتے پہلے اور ایک ہفتے بعد تک شدت کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد گرہن کی شدت میں تو کمی آ جاتی ہے لیکن اس کے آفٹر شاکس جاری رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہلا گرہن لگنے سے قبل ہی مسلم لیگ ن کے نامزد کردہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں جو آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر جائیں گی۔ شاہد خاقان عباسی کے لیے اقتدار کے 45 دن گزارنا آسان نہیں ہوں گے۔ ڈاکٹر نثار ملک کے مطابق عمران خان وزیراعظم نہیں بنیں گے اور مزید پانچ سے چھ برس پر محیط ان کا سیاسی کیریئر اس عہدے کی خواہش لیے اختتام پذیر ہو جائے گا۔ اس سارے پیریڈ کے دوران وہ کسی اور کو تو لے کر آ جائیں گے لیکن خود فارغ ہو جائیں گے۔ ستاروں کی روسے عمران خان کا لیول وزیراعظم والا نہیں، جبکہ ان کی پارٹی تحریک انصاف کا کردار بھی محض پریشر گروپ تک محدود رہے گا۔ لہٰذا پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے امکانات دکھائی نہیں دیتے۔ تاہم تحریک انصاف کا وجود برقرار رہے گا اور مستقبل میں اس کی کمانڈ شاہ محمود قریشی سنبھال لیں گے۔ پارٹی کا زائچہ یہ بھی بتاتا ہے کہ تحریک انصاف کی سربراہی حاصل کرنے کے بعد پارٹی کا ایک بڑا طبقہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مل جائے گا اور یہ سب کچھ عمران خان کی زندگی میں ان کے سامنے ہوگا۔
آسٹرولوجر ڈاکٹر نثار ملک کے مطابق عام انتخابات قبل از وقت ہونا تو دور کی بات ہے، مقررہ وقت پر بھی ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ اس وقت جو آسٹرولوجی چل رہی ہے، اس میں پاکستان مخالف تمام قوتوں کا احتساب ہوگا۔ اس احتساب میں عسکری ، سیاسی، عدالتی اور نوکرشاہی غرض یہ کہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کرپٹ فرد کو رگڑا لگے گا۔ اور جو احتساب کے اس عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرے گا یا ڈنڈی مارے گا، وہ ملیامیٹ ہو جائے گا۔ کیونکہ پاکستان کے پیدائشی زائچے میں اس وقت ستارے ٹھیک اس پوزیشن پر ہیں، جس پر 1971ءمیں تھے۔ جب ڈنڈی مارنے پر کئی طاقتور شخصیات فارغ ہو گئی تھیں۔ ڈاکٹر نثار ملک کے بقول پیپلزپارٹی کا سیاسی مستقبل بھی روشن دکھائی نہیں دیتا۔ آگے چل کر الیکشن ہوتے ہیں یا سلیکشن ، دونوں صورتوں میں پیپلزپارٹی بہت پیچھے ہوگی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv