تازہ تر ین
order

صدر کیخلاف بھی مقدمہ درج

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے) امریکہ کی دو ریاستوں نے وفاقی عدالت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ کرادیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی کے اٹارنی جنرلز نے صدر ٹرمپ پر آئین کی غیرمعمولی خلاف ورزیوں اور امریکی سیاسی نظام کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کئے ہیں۔میری لینڈ کی وفاقی عدالت میں درج کرائے مقدمے میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے برسراقتدار آنے کے بعد غیرملکی حکومتوں سے لاکھوں ڈالر اور دیگر مالی فوائد و تحائف وصول کیے جس کے نتیجے میں وہ انسداد بدعنوانی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مقدمے میں کہا گیا کہ بطور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو اپنے کاروباری اداروں اور ان کے مفادات سے الگ نہیں کیا حالانکہ انہوں نے جنوری میں اپنے کاروبار کی ذمہ داری اپنے بیٹوں کے سپرد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ امریکہ میں یہ اپنی نوعیت کے اولین مقدمات ہیں جن میں بنیادی نکتہ یہ اٹھایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے باوجود اپنی کمپنی کی سربراہی سے سبکدوش نہیں ہوئے جس کے نتیجے میں ریاستِ امریکا اور ٹرمپ کے ذاتی مفادات کا تصادم ہور ہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پہلے ہی متعدد قانونی مسائل کا سامنا ہے جن میں 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات بھی شامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی عدالت نے ٹرمپ کے خلاف کرپشن کے اس نئے مقدمے کو سماعت کیلئے منظور کرلیا تو یہ قانونی جنگ سپریم کورٹ جاکر ہی ختم ہوسکے گی جس کے دوران ٹرمپ کی ذاتی دولت سے متعلق کئی راز بھی فاش ہوجائیں گے۔ایک امریکی وفاقی عدالت نے صدر ٹرمپ کی نئی سفری پابندیوں کے خلاف فیصلہ سنادیا ۔ تاہم وائٹ ہاوس نے امید ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ سفری پابندی کی فیصلے کو برقرار رکھے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کیلی فورنیا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندیوں کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔یہ فیصلہ سان فرانسسکو کی کورٹ آف اپیل نے جاری کیا۔تاہم دوسری جانب وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ صدر ٹرمپ کے پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھے گی۔واضح رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں وائٹ ہاوس نے امریکی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ تیز رفتار سماعت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پر عائد سفری پابندیوں کے فیصلے کو بحال کرے۔ ادھروزارتِ انصاف کی ترجمان سارا فلوریس نے کہا: ‘ہم نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ اس اہم کیس کی سماعت کرے اور ہمیں اعتماد ہے کہ صدر ٹرمپ کا انتظامی حکم نامہ ان کے ملک کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے قانونی دائر اختیار کے اندر ہے۔’انھوں نے کہا: ‘صدر پابند نہیں ہیں کہ وہ ایسے ملکوں سے لوگوں کو آنے کی اجازت دیں جو دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں، تاوقتیکہ وہ اس بات کا تعین کر سکیں کہ ان لوگوں کی مناسب چھان بین ہو اور وہ امریکی سلامتی کے خطرہ نہ بن سکیں۔’جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ ابتدائی طور پر ریاست واشنگٹن اور منی سوٹا میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد انھوں نے مارچ میں ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔ اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔گذشتہ ماہ ورجینیا کی ایک عدالت نے بھی حکم نامے کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv