لندن (وجاہت علی خان سے) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری پانامہ کیس قطری شہزادے سمیت لندن میں مقیم قاضی فیملی کو بھی گواہی کیلئے بلایا جا سکتا ہے۔ لندن میں خبریں ذرائع کے مطابق اب کیونکہ قاضی فیملی نے ازخود ایک خط کے ذریعہ سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی پانامہ کیس کے معاملہ میں بنائی گئی ”جے آئی ٹی“ میں اپنا بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں اس لیے قوی امکان ہے کہ سپریم کورٹ انہیں طلب کرے۔ ذرائع کے مطابق اگر ایسا ہوا تو بھی قاضی فیملی کا کوئی فرد پاکستان نہیں جائے گا کیونکہ اُن کے مطابق انہیں وہاں کا خطرہ ہو سکتا ہے اس لیے وہ سوشل میڈیا پر انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔ قبل ازیں مسعود احمد قاضی کے بیٹے کاشف قاضی کا کہنا ہے کہ میرے والد جو تقریباً 20 سال پہلے لندن سٹاک ایکسچینج میں آفیسر تھے کے ساتھ اسحاق ڈار نے دھوکہ کیا۔ ہماری ساری فیملی کے جعلی اکاﺅنٹ کھلوائے جن میں میرے والد یا فیملی کی مرضی شامل تھی نہ ہمیں علم تھا۔ چنانچہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میاں نواز شریف کیلئے منی لانڈرنگ کی اور اسی رقم سے لندن کے علاقہ مے فیئر کے وہ فلیٹس خریدے گئے جن کی منی ٹریل جاننے کیلئے سپریم کورٹ نے ”جے آئی ٹی“ تشکیل دی ہے۔ کاشف، قاضی کے مطابق اُن دنوں ہمارے اسحاق ڈار کے ساتھ قریبی خاندان مراسم تھے جس کا فائدہ اٹھا کر انہوں نے ہماری فیملی کے تین افراد کے جعلی بینک اکاﺅنٹس کھلوائے اور اس وقت 1992ءمیں یہ راز کھلا جب ہمیں بینک کی طرف سے پانچ ملین پونڈ کی پہلی سٹیٹمنٹ موصول ہوئی اور یہ اکاﺅنٹ میری والدہ سکندرہ اور بہو نزہت گوہر کے نام تھا۔ کاشف مسعود قاضی کے بقول تقریباً 440 ملین پونڈ کی رقم میری فیملی کے نام سے ٹرانسفر ہوئی اور مے میئر کے مذکورہ فلیٹس 1993ءسے شریف فیملی کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے 74 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھجوا دی ہے۔ کاشف مسعود قاضی کے مطابق وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں یہ ان کا وطن ہے اس لیے وہ سپریم کورٹ کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔