تازہ تر ین

”نوازشریف وقتی طور پر بچ گئے لیکن ابھی مقدمہ چلے گا“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف پانامہ فیصلے کی زد میں پہلے حملے سے بچ نکلے لیکن یہ ان کی وقتی کامیابی ہے۔ بھنگڑے ڈالنے اور خوشیاں منانے والی کوئی بات نہیں کیونکہ 2 سینئر ججز نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیا ہے۔ باقی 3 ججز نے بھی ان کو بَری نہیں کیا بلکہ الزامات ثابت نہ ہونے پر مزید تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ نوازشریف اور ان کے بیٹے میشن کے سامنے پیش ہو کر وضاحت دیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے بھی کہا ہے کہ وزیراعظم کو نااہل قرار دینے والے 2 نہیں اصل میں 3 ججز ہیں۔ تیسرے جج اعجاز الحسن نے سخت الفاظ کہے ہیں کہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کی تقریر، بعد ازاں ان کے بعد ان کے بیٹوں کے انٹرویوز بوگس ہیں۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد حکومت کے لئے چیئرمین نیب چودھری قمر زمان کو عہدہ پر برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی شخص نیب کے کسی بھی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دے کہ اسی عدالت نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب جھکے ہوئے ہیں لہٰذا ہم ان کا فیصلہ نہیں مانتے تو ایسے میں چودھری قمر زمان کے لئے اپنا دفاع کرنا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میچورٹی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کچھ کھویا نہیں بلکہ حاصل کیا ہے۔ لگتا ہے کہ اب وہ دھرنوں والی حماقت دوبارہ نہیں کرنا چاہتے۔ وہ اس دباﺅ کو 2018ءکے انتخابات تک جاری رکھ کر عوام کو اپنے موقف پر موبلائز کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا یہ کہنا کہ ”ہم سے مشورہ کر لیتے تو اکٹھے عدالت میں جاتے“ سمجھ سے بالاتر ہے، اگر وہ اسے درست سمجتے تھے تو اعتزاز احسن کے راستے میں کون سی رکاوٹیں تھیں، وہ خود درخواست دے کر پارٹی بن سکتے تھے۔ اب آصف زرداری اور اعتزاز احسن بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے ہیں۔ زرداری نے کوئی مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کے جواب میں کہا کہ ”لوگوں کے پاس جائیں گے“ ان کے پاس ریفرنڈم کا کون سا طریقہ ہے وہ کیسے لوگوں کی آراءلیں گے؟ وہ صرف اپنے مطالبات منوائیں گے، اگر مانے گئے تو پھر نوازشریف کے ساتھ نظر آئیں گے۔ پہلے بڑے فخر سے کہتے تھے کہ دھرنوں میں ہم نے نوازشریف کو بچایا اب کہتے ہیں کہ یہ بڑے کرپشن کنگ ہیں، اس بات کا انہیں پہلے علم نہیں تھا؟ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف اپنے مفادات کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں گی۔ پھر مک مکا ہو جائے گا۔ اگر پیپلزپارٹی طے کر لے کہ نواز حکومت کو چلنے نہیں دینا تو سینٹ میں اکثریت رکھنے کی وجہ سے وہ یہ کر سکتی ہے لیکن ایسا کرے گی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری سیاست کا جنازہ اسی دن نکل گیا تھا جس دن 15 ویں ترمیم منظور ہوتی تھی۔ آج بدترین سیاسی آمریت کا نظام قائم ہے۔ 15 ویں ترمیم کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر ایم این اے، ایم پی اے یا سنیٹر منتخب ہونے والا اپنی قیادت کے مجموعی فیصلے کے خلاف اسمبلی یا سینٹ میں ووٹ نہںی دے سکتا، اگر ایسا کرے گا تو پارٹی اس کی ممبر شپ ختم کر دے گی۔ 15 ویں ترمیم کے بعد اب سارے اپنی جماعت کی قیادت کے غلام ابن غلام ہیں۔ برطانیہ و امریکہ میں ہر کوئی اپنی قیادت کے فیصلوں کے خلاف بات کرتا ہے لیکن یہاں قانون اس کے برعکس ہے۔ 15 ویں ترمیم کے خاتمے تک ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں آ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اور نون لیگ میں مشترکہ کاوشیں، صوبوں کے بارے فیصلہ اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو سکتی ہے۔ نون لیگ، پی پی، اے این پی اور فضل الرحمن چاہتے ہیں کہ کے پی کے سے عمران خان کی چھٹی کرائی جائے لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک چاروں سیاسی جماعتیں مشترکہ پلیٹ فارم نہ بنائیں۔ آصف زرداری حکومت کے خلاف نورا کشتی جاری رکھیں گے کیونکہ انہوں نے بھی ووٹ لینے ہیں، شاید وہ کوئی چھوٹا موٹا اتحاد بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv