کراچی، اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) غیر ملکی ادارون سے فنڈنگ اور دیگر الزامات کے بعد طاہر اشرفی نہ صرف پاکستان علما کونسل کے جنرل سیکرتری نہیں رہے، بلکہ کونسل سے ان کی بینادی رکنیت بھی ختم کر دی گئی ہے ۔ علما کونسل کے چیئرمین علامہ ذاہر قاسمی کا کہنا ہے کہ طاہر اشرفی نے مذہب اور جماعت کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ لاہور کے علاوہ دبئی اور برطانیہ میں بھی ان کی جائیداد ہیں۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ طاہر اشرفی مستقلاً پاکستان میں ہی مقیم رہے ہیں۔ ان کو برطانیہ جانا چاہیں تو انہیں ویزے دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب علامہ طاہر اشرفی نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ہریت شہریت کے حامل ہیں۔تا ہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انکے اکاونٹس میں موجود رقم انہیں گیر ملکی اداروں نے خاص مقاصد کیلئے دیں۔ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ زاہد قاسمی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”طاہر اشرفی نے مذہب اور جماعت کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ لاہور کے علاوہ دبئی اور برطانیہ میں بھی ان کی جائیداد ہیں ، جس کا کھوج لگانے کیلئے ہم کام کر رہے ہیں۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ طاہر اشرفی مستقل طور پر پاکستان میں ہی مقیم رہے ہیں۔ انکو برطانیہ کا ویزہ اور بعد میں شہریت بھی کن خدمات کے عوض دی گئی ، جبکہ ہمارے کئی جید علمائے کرام تبلیغی مشن پر بھی چند دنوں یا ہفتون کیلئے برطانیہ جانا چاہیں تو انہیں ویزہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے“۔ ایک سوال پر علامہ زاہد محمود قاسمی نے بتایا کہ ”ماضی میں یہ جماعت الیکشن کمیشن میں انتخابات میں حصہ لینے کیلئے رجسٹرڈ کرائی گئی تھی۔ میں اس کا سیکریٹری جنرل تھا۔ لیکن سابق چیئرمین کے ھوالے سے قانونی امور طے کرنے کے لئے فائل تیار ہو ہے۔ اگلے ہفتے الیکشن کمیشن میں پیش کریں گے۔ اسی طرھ ایف آئی اے اور نیب کو بھی طاہر اشرفی کے بنک اکاﺅنٹس اور دیگر امور کی تحقیقات کیلئے اگلے دو تین دونوں میں خط لکھ رہے ہیں کہ ان کے ذرائع آمدن اور اثاثہ جات کی تحقیقات کی جائیں۔“واٹس اپ پیغام کی صورت میں ہمارے پاس طاہر اشرفی کا اعتراف موجود ہے کہ وہ برطانوی شہری بھی ہیں، اس لئے اب وہ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ زاہد قاسمی نے کہا کہ برطانیہ ، جرمنی اور ناروے کے اسلام آباد میں سفارت خانوں کو بھی یہ خط لکھ رہے ہیں اور رابطہ کر رہے ہیں کہ انہوں نے یہ رقم کن مقاصد کیلئے طہر اشرفی کو دی تھی۔ علامہ طاہر اشرفی نے سے اپنی زیادہ تر گفتگو کو آف دی ریکارڈ قرار دیا لیکن دہری شہریت اور اکاﺅنٹس کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے کاروبار کا جواز پیش کیا اور کہا کہ جب رقم دینے والے انکار کر رہے ہیں تو پھر مسلسل الزام تراشی کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے مطابق معاملہ کورٹ میں ہے۔ الزام لگانے والوں کو اب عدالت میں ثابت کرنا ہو گا۔ انہوں نے یہ بتانے سے بھی گریز کیا کہ جب وہ مسلسل کبھی برطانیہ میں موجود نہیں رہے تو ان کو برطانوی شہریت کن خدمات کےعوض اور کب ملی۔علامہ طاہر اشرفی اب پاکستان علما کونسل کے اپنے دھڑلے اور گروپ کا چیئرمین ہونے کے دعویدار ہیں۔ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق اشرفی پر لگائے گئے الزامات میں ممکن ہے کسی حد تک یا کافی صداقت بھی ہو، لیکن اب معاملہ عدالت میں ہے۔ جو دو بڑے الزامات برطانوی شہریت اور اکاﺅنٹ میں رقم کے بارے میں تھے ، وہ طاہر اشرفی نے قبول کر لئے ہیں اور اس کا جواب بھی دیا ہے، جس کی معقولیت پر بات ہو سکتی ہے۔ علامہ طاہر اشرفی ستے بات کی جائے گی۔ سوچ اور فکر اجتماعی مذہبی سوچ اور فکر سے الگ ہوتی ہے اور اس پر ہمیں بھی تحفظات ہیں۔ لیکن رمشا مسیح اور دیگر جن معاملات کا ان پر الزام ہے تو یہ بہت پرانے ہیں ۔ جبکہ علامہ زاہد قاسمی تو کچھ عرصہ پہلے تک ان کی سربراہی میں جماعت کے سیکریٹری جنرل تھے۔ ادھر دیگر معتبر ذرائع کے مطابق علامہ زاہد قاسمی اور ان کے ساتھیوں کی پریس کانفرنس اور اس سے پہلے علامہ طاہر اشرفی کے اکاﺅنٹس وغیرہ کے انکشافات کے بعد طاہر اشرفی نے متعدد بار اپنے ان پرانے ساتھیوں سے براہ راست اور بولواسطہ رابطہ کر ے اس سارے معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی ، لیکن مثبت جواب نہیں ملا۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے زاہد محمود قاسمی نے بتایا کہ طاہر اشرفی نے بہت رابطے کئے ہیں، لیکن اب ان کا اتنا جھوٹ سامنے آچکا ہے کہ اب ان کے ساتھ چلنے یا ان کا ساتھ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اب یہ تمام مذہبی جماعتوں اور شخصیات کا اعتماد کھو چکے ہیں اپنی صفائی میں کہنے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ پاکستان علماءکونسل نے سابق چےئرمےن حافظ طاہر محمود اشرفی کو برطرفی کے باوجود چےئرمےن کا نام استعمال کرنے اور علماءکرام کو بدنام کرنے پر 75کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دےا ہے،پاکستان علماءکونسل پنجاب کے صدر حافظ محمد امجد کی جانب سے مےاں محمد طےب اےڈووکےٹ نے کونسل کے سابق چےئرمےن حافظ طاہر محمد اشرفی کو بھجوائے جانے والے لےگل نوٹس مےں کہا گےا ہے کہ پاکستان علماءکونسل کی مرکزی شوریٰ نے دھوکہ دہی اور غےر ممالک کے ساتھ معاہدوں کے بارے مےں شوریٰ کو اعتماد مےں نہ لےنے پر تمہےں چےئرمےن کے عہدے سے برطرف کےا ہے تاہم اس کے باوجود تمہاری جانب سے چےئرمےن پاکستان علماءکونسل کا نام استعمال کےا جارہا ہے اور اس حےثےت سے سعودی عرب کا دورہ بھی کےا ہے،نوٹس مےں کہاگےا ہے کہ 7دنوں کے اندر اندر اپنی پوزےشن واضح کرےں بصورت دےگر مےرے م¶کل کو اپنے حق کےلئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا اور پاکستان کے علماءکے تشخص کو پامال کرنے اور مےرے م¶کل کے خلاف الزامات پر75کروڑ روپے کا ہرجانہ بمع اخراجات ادا کرنے کےلئے عدالتوں سے رجوع کےا جائے گا۔