اسلام آباد، لاہور (نامہ نگار خصوصی، این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سپاٹ فکسنگ میں ملوث تمام کرکٹرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کھلاڑیوں کے ساتھ ان بکیز کے خلاف بھی کاروائی کی جائے جو اس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہیں، ایف آئی اے نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ، پہلے روز خالد لطیف اور محمد عرفان نے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا دیا ، پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کا موبائل ڈیٹا ایف آئی اے کو فراہم کردیا اور پی سی بی کی جانب سے بنائے گئے ٹریبونل کے اراکین نے بھی تفتیش کا حصہ بننے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ۔تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلیٰ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، نادرا، پی ٹی اے ، ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران شریک ہوئے، سپاٹ فکسنگ کے معاملے پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے وزیرِ داخلہ کو بتایا گیا کہ خالد لطیف اور محمد عرفان نے ایف آئی اے کو اپنے بیانات ریکارڈ کرا دیے ہیں جبکہ دیگر کھلاڑی آج ( منگل ) اپنے بیانات دیں گے۔ وزیر داخلہ نے پی ٹی اے حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ کرکٹ میں جوا لگانے اور اس کو فروغ دینے والی تمام ویب سائٹس کو بھی بند کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس گھناﺅنے کاروبار کا سدباب کیا جا سکے۔ وزیر داخلہ نے ایف آی اے کو ہدایت کی کہ سپاٹ فکسنگ معاملے کی ہر پہلوسے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ پاکستان کا نام بد نام کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تفتیش میں زیرو ٹالینرنس پالیسی اختیار کی جائے اور کسی بھی ملوث شخص کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔ایف آئی اے حکام نے نادرا بلڈنگ کیس پر اب تک کی پیشرفت سے بھی وزیرِ داخلہ کوآگاہ کیا۔ وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ آئندہ نادرا آفسزکےلئے کوئی بھی عمارت کرائے پر حاصل کرنے کی بجائے اپنی عمارت تعمیر کرنے کو ترجیح دی جائے ۔ انہوں نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ نادرا کی اپنی عمارتوں کے قیام کے لئے سرکاری زمینوں کی نشاندہی کی جائے اور عمارتوں کی تعمیر کے لئے مرحلہ وار بلڈنگ پلان ترتیب دیا جائے۔ اجلاس میں برطانوی ہوم سیکرٹری کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں کئے جانے والے سکیورٹی انتظامات اور دورے کے دوران امیگریشن ، کاﺅنٹر ٹریرازم اور ہیومن ٹریفکنگ جیسے مختلف امور میں تعاون کے فروغ کے لئے ممکنہ دو طرفہ معاہدوں پر غور کیا گیا۔ ای سی ایل پر ڈالے جانے والے کھلاڑیوں میں شرجیل خان، خالد لطیف، ناصر جمشید، شاہ زیب حسن خان اور محمد عرفان شامل ہیں۔ دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان اور پی سی بی کی درخواست پر ایف آئی اے نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کی تفتیش شروع کردی ہے۔ تفتیش کے لئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے خالد لطیف، محمد عرفان، شرجیل خان، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کر رکھا ہے ۔پہلے روز فکسنگ سکینڈل کے مرکزی کردار خالد لطیف لاہور میں ایف آئی کے سامنے پیش ہوگئے۔ان کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد محمد عرفان بھی تفتیش کے لئے پہنچے ۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے حکام نے خالد لطیف اور محمد عرفان سے ان کے موبائل فونز ڈیٹا ،ان کے بینک اکاﺅنٹس اور دیگر معاملات پر تفتیش کی۔ایف آئی اے نے فکسنگ سکینڈل میں معطل دیگر کھلاڑیوں کو بھی طلب کر رکھاہے ۔ اس سلسلے میں ناصر جمشید کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تاہم وہ بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے ۔پی سی بی نے ابتدائی طور پر پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں اپنے اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی حکومتی ادارے سے معلومات کا تبادلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن اب تفتیش کو آگے بڑھانے کے لئے ایف آئی اے کو کھلاڑیوں کے موبائل کا ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے جسٹس (ر) اصغر حیدر کی زیر سربراہی ایک ٹریبونل قائم کیا تھا جس میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم باری بھی شامل ہیں۔ٹریبونل کے اراکین کو تعیناتی کا اعلامیہ گزشتہ ہفتے اس وقت ارسال کیے گئے تھے جب خالد لطیف اور شرجیل خان نے پی سی بی کو مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔17مارچ کو ٹریبونل کے اراکین نے تفتیشی عمل کا حصہ بننے کیلئے رضامندی ظاہر کر دی تھی جس کے بعد اب تریبونل کارروائی کا آغاز کرے گا۔اگر کھلاڑی اپنے اوپر لگے الزامات کا اقرار کر لیتے تو یہ معاملہ پی سی بی کی ڈسپلنری کمیٹی کے چیئرمین کے پاس چلا جاتا جو پھر کھلاڑی کو سزائیں سنانے کا حق رکھتے تھے۔تاہم طے شدہ طریقہ کار کے تحت پی سی بی اور کھلاڑیوں دونوں کو ابتدائی سماعت کیلئے نوٹس جاری کیے جائیں گے جہاں مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ ساتھ اگلی سماعت کی تاریخ کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ابتدائی سماعت کے دوران ہی پی سی بی اور کھلاڑیوں سے مشاورت کے بعد ٹریبونل پی سی بی کو دونوں کھلاڑیوں کے خلاف موجود الزامات بمعہ ثبوت پیش کرنے کا حکم دے گا جس کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو ایک مقررہ تاریخ پر ان ثبوتوں کی روشنی میں الزامات جا جواب دینے کی ہدایت کی جائے گی۔کھلاڑیوں کی جانب سے جواب جمع کرانے پر مقدمے کے فیصلے کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔