تازہ تر ین
ziazia shahid

شرجیل میمن کی ضمانت،حامد سعید کاظمی بری پس پردہ کیا ہو رہا ہے؟ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروںپر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہمارے یہاں جمہوریت بس اتنی ہی ہے کہ دیہاتی علاقوں میں لوگوں کی بھیڑ بکریاں سمجھا جاتا ہے اور ایک وقت کا کھانا اور آنے جانے کا کرایہ ان کے ووٹ کی قیمت ہے۔ بشمول علاقوں کے لوگ تھوڑا بہت بولتے ہیں لیکن ان کی کوئی نہیں سنتا۔ پاکستان میں انتخابی اصلاحات بہت ضروری ہیں اس حوالے سے عمران خان کو بارہا مشورے دیئے کہ تبدیلی ایک عمل کا نام ہے۔ صرف بندے اکٹھے کر لینے اور کسی کا گھیراﺅ کر لینے سے آپ کا حق پہ ہونا ثابت نہیں ہوتا بلکہ یہ طریقہ کار ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔ ایک منتخب حکومت کو طاقت کے بل بوتے پر گھر جانے کا کہنا ٹھیک نہیں کل کو آپ حکومت میں ہوں گے تو مخالف بھی حربے استعمال کریں گے۔ الیکشن کے عمل میں خامیاں ہیں تو انہیں دور کرنا چاہئے۔ سیاسی جماعتوں کا کام بھی یہ ہے کہ اداروں کو فعال بنائیں اور اگر ان میں کوئی خرابیاں ہیں تو دور کریں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اخباری تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ سندھ میں اشتہارات کی تقسیم کا نظام صرف کرپشن پر چل رہا ہے۔ ڈمی ایڈورٹائزنگ کمپنی بنا کر ڈمی اخبارات کو اشتہار جاری ہوتے ہیں اور رقم جیب میں ڈال لی جاتی ہے۔ کراچی میں سرکاری افسران کی مٹھی گرم کئے بغیر اشتہار لینا ممکن نہیں ہے۔ وزیراطلاعات رہنے والے شرجیل میمن کو تو اس کام کا چیمپئن قرار دیا جاتا تھا۔ ان کے گھر سے 2 ارب روپے برآمد ہوئے وہ اخبار جس نے یہ خبر دی تھی واپس لے لی تھی تاہم اگر ایسا معاملہ نہیں تھا تو اتنی افواہیں کیوں گردش کرتی رہیں اور شرجیل میمن دوبئی کیوں فرار ہو گئے اب واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تو پہلے کیوں تیار نہ تھے جبکہ حکومت پیپلزپارٹی ہی کی تھی۔ سندھ میں عمومی تاثر تھا کہ شرجیل میمن کے دور وزارت میں کرپشن اس بلندی تک پہنچی جس کا دیگر وزارتیں دور تک مقابلہ نہ کر سکتی تھیں۔ شرجیل میمن کو اپنی صفائی دینے کا مکمل حق حاصل ہے اور خبریں کا پلیٹ فارم حاضر ہے وہ جب چاہے جو چاہے اپنی صفائی میں کہہ سکتے ہیں۔ پنجاب میں اخباری اشتہارات کی تقسیم میں پچھلے 20 پچیس سال سے بہترین کرپشن سے پاک سسٹم چل رہا ہے جس کی دیگر صوبے بھی وقتاً فوقتاً تعریف کرتے رہتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ سی پی این ای کے اجلاس میں چیئرمین نیب آئے تو ان سے کہا کہ نیب بارے بھی عمومی تاثر ہے کہ حکمران جماعت کے لوگوں کو نہیں پکڑتی اور اس کا زور صرف اپوزیشن جماعتوں پر چلتا ہے۔ قمرزمان چودھری کیلئے بھی ”خبریں“ کا پلیٹ فارم حاضر ہے وہ اگر اس حوالے سے صفائی دینا چاہیں توہم سننے کے لئے تیار ہیں۔ نیب پنجاب کے سربراہ کو بھی ایک ملاقات میں تجویز دی تھی کہ آپ اپنے بارے میں قائم ہونے والا عمومی تاثر کو صرف کمزور پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے کہ ختم کریں اور کرپٹ عناصر خواہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں کو پکڑیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے لیکن ہمارے ادارے ڈنڈی مارتے ہیں اور طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالتے۔ یہاں تو عدالت سے جاری سمن تین تین سال تک پڑے رہتے ہیں اور ان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا۔ اداکارہ میرا کے خلاف سمن اس کی مثال ہے جو شہر میں تقریبات میں موجود ہوتی ہے لیکن مزنگ تھانہ کے ایس ایچ او کہتے تھے کہ عدالتی سمن اس لئے میرا کو وصول نہیں کر سکے کہ جو پتہ درج ہے وہاں میرا نہیں رہتی۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بڑی فعال ہے اور زبردست فیصلے کر رہی ہے۔ حامد کاظمی کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔ کاظمی کیس کو دیکھتے ہوئے بھی کہہ سکتا ہوں کہ یہاں وطیرہ بن چکا ہے کہ الزام لگایا جاتا ہے کہ اتنا مال کھا گیا۔ پولیس اور چھوٹی عدالتیں ملزم کو جیل بھیج دیتی ہیں ضمانت نہیں ہوتی اور دو سال بعد کوئی بڑی عدالت یہ کہہ کر رہا کر دیتی ہے کہ اس کیخلاف کوئی شاہد نہیں ہیں۔ ہمارا عدالتی نطام بہت کمزور ہے، سرکاری وکیل سے ساز باز کر لی جاتی ہے۔ تاریخ پہ تاریخ لی جاتی ہے حتیٰ کہ 3 سال پورے کر لئے جاتے ہیں اور پھر بڑی عدالت میں کیس جاتا ہے تو اسے ملزم کو شواہد نہ ہونے اور اتنی دیر میں گواہوں کے بیان بدل لینے کے باعث چھوڑنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں طاقتور اور کممور کے لئے قانون کی تعریف مختلف ہے۔ لیگی رہنما حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس درج ہوا جو ابھی بھی چل رہا ہے لیکن انہیں میٹروبس سروس کا انچارج بنا دیا گیا اور بے انتہا اختیارات حاصل ہیں، قصور تک جا کر چھاپے مارتے ہیں۔ ہمارے یہاں اگر کسی کے پاس دولت یا اس نے لوٹ کھوسٹ سے جمع کر لی ہے اس کے لئے سب خیر ہے۔ حامد کاظمی کے معتقدین بھی یہی کہتے رہے کہ سب الزامات جھوٹ ہیں اور اب ہائیکورٹ نے باعزت بری کر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر ایفی ڈرین سمیت بہت سے کیسز ہیں وہ بھی ایک ایک کر کے ختم ہو جائیں گے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے یہی کہہ سکتا ہوں کہ یوسف رضا یا ڈاکٹر عاصم سمیت تمام بڑے مقدمات میں ملوث افراد سب کو بری کر دیں کیونکہ ہونا تو آخر یہی ہے۔ دوسری جانب ملک بھر کی جیلوں میں بہت بڑی تعداد ایسے غریب افراد کی ہے جو صرف چند ہزار روپے جرمانہ ادا نہ کر سکنے کے باعث برسوں جیل میں پڑے رہتے ہیں۔ معاشرہ کبھی عدل و انصاف کے بغیر نہیں چل سکتا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کئی بار ثابت کر چکے ہیں کہ وہ بہترین منتظم ہیں۔ پنجاب سپیڈ روس کا افتتاح کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv