پی ایس ایل کے لاہور میں منعقدہ فائنل سے ایک روز پہلے میں کرکٹ بورڈ کے دروازے پر کھڑا تھا کہ پتہ چلا کہ سکیورٹی کی ریہرسل ہورہی ہے اور کچھ ہی دیر میں سکیورٹی پروٹوکول لاہور ائیر پورٹ سے قذافی سٹیڈیم پہنچنے والا ہے تمام انتظامات مکمل کیے جارہے تھے کہ اچانک پولیس کی گاڑیوں کی آواز آتی ہے اور سکیورٹی کی گاڑیا ں دو خالی بسوں کو لیے تیزی سے قذافی سٹیڈیم کے اندر داخل ہو جاتی ہیںاس منظر نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا کہ اگر بالکل اسی طرح کی سکیورٹی 2009 میں سری لنکا کی ٹیم کو دی جاتی تو اتنا بڑاواقعہ نہ ہوتا اور نہ ہی ہمارے کرکٹ کے میدان ایسے ویران نظر آتے۔ اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ اس واقعے کے محر کات اور اس واقعے کے کرنیوالوں کو آج تک بے نقاب نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کو منظر عام پر لایا گیا دنیا بھر کے اندر جس مقام پر کسی بھی قسم کی کھیلوںکی سر گرمیاں ہوں اس جگہ کو مکمل طور محفوظ رکھا جاتاہےاور سکیورٹی کےہزاروں اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں مستقبل میں پاکستان کے اداروں کو اس قسم کی سرگرمیوں کو مکمل محفوظ بنانا ہوگا اور دوسرا یہ کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کو سیاست سے پاک کرنا ہوگا اختتامی تقریب کے دوران جب نجم سیٹھی سٹیج پر تشریف لائے تو سٹیڈیم میں گو نواز گو کے نعرے بھی سننے کو ملے اس فائنل کے انعقاد سے پہلے اور بعد میں ملک کے اندر موجود سیاسی جماعتیں پوائنٹ سکورنگ کرتی نظر آئیں نجم سیٹھی اس فائنل کے انعقاد کا سارا کریڈٹ ن لیگ کی حکومت کو دیتے نظر آئے اور دوسری جانب فائنل کے خاتمے کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جب لاہور آئے غیر ملکی کرکٹرز کو پھٹیچر اور ریلو کٹا کہاگیا تو ایک نیا طوفان کھڑا ہوگیا میڈیا میں پورا ایک ہفتہ عمران خان کے ان الفاظ کو زیر بحث لایا گیا اور کچھ اس کی مخالفت کرتے نظر آئے لیکن اصل بات یہ ہے کہ کھیل کے اندر سیاست کو لانا ہی نہیں چاہیے فا ئنل میچ کے بعد کیون پیٹر سن کا بھی وڈیو پیغام سامنے آیا جس میں انہوں نے واضح پیغام دیا کہ فائنل میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ وہ بہت پہلے کر چکے تھے اور عمران خان کے بیان سے ان کے لاہور نہ آنے کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں اس وڈیو پیغام نے ان کے موقف کی نفی کر دی جو یہ کہہ رہے تھے کہ کیون پیٹر سن عمران خان کے بیان کی وجہ سے نہیں آئے پی سی بی انتظامات کا کریڈٹ تولے سکتا ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹرز کا کریڈٹ نہیں لے سکتا کیونکہ میچ کے بعد ڈیرن سیمی نے واضح طور پر یہ بات کہی تھی کہ انہیں لاہور آنے کے خدشات کا اندازہ تھا لیکن جاوید آفریدی اور شاہد آفریدی نے مکمل تحفظ کا یقین دلایا جس کے باعث وہ لاہور آنے پر راضی ہوئے اور یہاں آکر خوشی محسوس کررہے ہیں اس ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ جن انٹرنیشنل کرکٹرز کو نجم سیٹھی لانے کا دعویٰ کررہے تھے ان کرکٹرزپر عمران خان کے الفاظ ٹھیک بیٹھتے ہیں پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد کے بعد آئی سی سی ٹاسک فورس لے سربراہ جائلز کلارک نے یہ کہا ہے ستمبر میں ورلڈ الیون ٹیم پاکستان چار میچز کھلنے آئے گی کیا ہی بہتر ہوتا کہ جائلز کلارک کو قائل کیا جاتا کہ وہ انگلینڈ کی ٹیم کو یہا ں بھیجنے کا اعلان کرتے ورلڈ الیون میں کون سے کرکٹرز شامل ہوں گے اور اس کے اب کتنی سیاست ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔