لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنماءماہر قانون لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ سپیکر عوام کاترجمان ہوتا ہے آغا سراج درانی کی گرفتاری پورے صوبے کے منہ پر طمانچہ ہےایسا توکبھی آمریت میں نہیں ہوا ۔ چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون “ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بغیر نوٹس کے گرفتاری کیسے کی گئی اداروں کومادرپدر آزاد چھوڑ دیا گیا کسی کے گھر پھلانگ کر جانا تحقیقات نہیں ڈاکہ ہے۔جمہوریت میں پارلیمنٹ سب سے بڑا ادارہ ہے۔ سراج درانی کی گرفتاری ضروری نہیں تھی پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔کسی کو پکڑنا ہے تو قانون کے مطابق ریفرنس تیار کر کے پکڑا جائے۔سابق آرمی چیف جنرل ر ضیاءالدین نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو الجھانے کی کوشش میں لگا ہے کہا جاتا ہے اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ بھارت کو پوری طرح سپورٹ کرے گا۔بھارت صرف اپنی نااہلی اور اندرونی انتشار چھپانے کے لئے پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے۔پاکستان تیار ہے اگر کوئی مہم جوئی کی گئی تو بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی۔پاکستان اور بھارت نیوکلیئر طاقتیں ہیں لیکن محدود جنگ تو ہو سکتی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماءصداقت علی عباسی نے کہا کہ یہ وہی نیب ہے جو گزشتہ حکومت کے دوران بنی کرپشن کے خلاف کارروائیوں کا الزام حکومت کو دینا ناقابل فہم ہے۔نیب میں اگر کوئی خامیاں ہیں تو سابق حکومت کے باعث ہیں جن کو موجودہ حکومت دورکریگی۔اس وقت عدلیہ اور ادارے آزاد ہیں کوئی ادارہ آئینی حدود سے باہر نہیں۔اگر سراج درانی کی گرفتاری کا طر یقہ کار غلط ہے تو پیپلز پارٹی عدالت جا کر شکایت کرے۔