تازہ تر ین

انتخابی فارم بارے چیف جسٹس نے ایسا کام کر دیا کہ عوام نے مکمل حمایت کر دی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک + نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے امیدواروں کے نامزدگی فارم کے ساتھ بیانِ حلفی بھی ضروری قرار دے دیا۔عدالت عظمیٰ نے نئے کاغذات نامزدگی بحال کرتے ہوئے امیدواروں کو فارم میں غیر موجود باقی تمام معلومات الگ سے بیان حلفی پر درج کرکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بینچ نے نامزدگی فارم کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پرسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن حلفیہ بیان کا مسودہ تیار کرکے کل (جمعرات) کے اخبارات میں شائع کرادے جس کے بعد تمام امیدواران اس مسودے کو 50 روپے والے اسٹامپ پیپرپر پرنٹ کرواکے تین روز کے اندر الیکشن کمیشن میں جمع کروادیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نامزدگی فارم نیا والا ہی رہنا چاہیے، تاہم بیان حلفی میں غلط معلومات دینے والے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی مقررہ تاریخ ختم ہونے میں 3 دن باقی ہیں جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ بیانِ حلفی تیار ہونے کے بعد تمام امید وار تین روز کے اند انہیں الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔عدالت نے حکم دیا کہ بیان حلفی کو تیار کرکے عبوری حکم نامے کا حصہ بنایا جائے جبکہ جن افراد نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دیے ہیں وہ بھی 3 روز کے اند اپنا بیان حلفی لازمی جمع کروائیں۔یاد رہے کہ 3 جون کو سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کی اپیل قابل سماعت ہے ؟ آپ کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہوسکتی ہے ، سنگل بنچ فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنی چاہیئے تھی ، انٹرا کورٹ اپیل دائر کیے بغیر عدالت عظمیٰ نہیںآسکتے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے عدالت عظمیٰ اس حوالے سے 2011 میں فیصلہ دے چکی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امیدواروں سے متعلق مکمل معلومات ملنے میں مسئلہ کیا ہے ؟ عوام کو امیدواروں کی حیثیت کا علمہونا چاہیئے ، امیدواروں کو اپنے اور بچوں کے اکاو¿نٹ، اثاثے بتانے میں مسئلہ کیا ہے ؟ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کیا اثاثوں، اکاو¿نٹس، دہری شہریت کی تفصیلات نہ بتانا آئینی معاملہ ہے ؟ امیدوار بیان حلفی دے دیں، کاغذات نامزدگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ، جن لوگوں نے قوم کو مصیبت میں ڈالا وہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں ؟ امیدواران جو معلومات رہتی ہیں وہ بیان حلفی کیساتھ الیکشن کمیشن کو دیں ، ا?پ لوگ عوام کو امیدواروں کی معلومات دینے میں شرمندہ کیوں ہیں ؟ ہائیکورٹ میں وفاق نے 7 ماہ تک معاملے کو التوا دیا۔وکیل ایاز صادق نے کہا یہ ایک آئینی اہمیت کا حامل معاملہ ہے ، کاغذات نامزدگی میں ایسی معلومات پوچھی گئیں جو لازمی نہیں تھیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کیا 2013 کا الیکشن فارم کسی قانون کے تحت تھا ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ریٹرننگ افسران کو امیدواران تمام معلومات فراہم کریں، پاکستان کے لوگوں کو اپنے امیدواروں کی ساکھ کا پتہ ہونا چاہئے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن بیان حلفی کا متن تیار کرے، بیان حلفی کا نمونہ بنا کر عدالتی حکم نامہ میں شامل کر دیتے ہیں، امیدوار بیان حلفی پر معلومات درج کر کے 3 دن میں الیکشن کمیشن کو دے، نئے کاغذات نامزدگی نہیں چھپیں گے، الیکشن موخر نہیں ہوں گے۔کاغذات نامزدگی سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم نامہ جاری جس میں کہا گیا کہ امیدواروں کو 20 لاکھ سے زائد قرضے کی تفصیل بتانا ہو گی جبکہ قرض معاف کرنے سے متعلق تفصیل بھی دینا ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق بیان حلفی میں امیدوار کو اپنی اہلیہ اور زیرکفالت بچوں کے نام بھی بتانا ہونگے اور ٹیکس سے متعلق معلومات بھی ہیں کہ ناموں کے پاسپورٹ نمبر، ٹیکس نمبر، پیشہ تعلیمی قابلیت ذرائع آمدن گزشتہ تین سال کے ٹیکس کی معلومات اور بیرون ملک سفر کی معلومات سمیت زرعی آمدن اور اس پر ٹیکس کے تین سالہ گوشوارے الیکشن کمیشن کو دینا ہونگے جبکہ فوجداری مقدمات کی تفصیلات اہلیہ اور بچوں کی کمپنیوں کی تفصیلات اور ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرانا ہونگی اور درج کردہ معلومات غلط ہوئیں تو انتخاب کالعدم قرار دیا جائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv