لندن (وجاہت علی خان سے) ”پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز“ کے جہاز اور اس کے عملہ کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر روکنے اور اس کے عملہ اور جہاز کی ہیروئن سمگلنگ کے شبہ میں تلاشی و تفتیش کا معاملہ شدت اختیار کر چکا ہے اور دو روز گزرنے کے باوجود بھی عملے سے تفتیش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیر 15 مئی کی سہ پہر 2 بج کر 50 منٹ پر ”پی آئی اے“ کی اسلام آباد سے ہیتھرو ایئرپورٹ لندن پہنچنے والی فلائیٹ PK758 کو برطانیہ کی ”نیشنل کرائم ایجنسی“ اور ”یو کے بارڈر ایجنسی“ کے 30 اہلکاروں نے گھیر لیا اہلکار طیارے کے اندرد داخل ہوئے اور عملے کے 16 ارکان سے ہیروئن طیارے میں ہونے کے شبہ میں تفتیش شروع کر دی اُن کے ہمراہ سونگھنے والے کتے بھی موجود تھے ”این سی اے“ اور ”یو کے بی اے“ کے مطابق انہوں نے جہاز کی مختلف خفیہ جگہوں سے لاتعداد پیکٹس میں موجود بڑی مقدار میں ہیروئن برآمد کر لی ہے۔ ”نیشنل کرائم ایجنسی“ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد سے جہاز اُڑنے کے بعد ایک خفیہ اطلاع پر یہ آپریشن کیا گیا اور ابتدائی طور پر عملے کے 13 ارکان سے تفتیش کے بعد رہا کیا گیا لیکن ان کے پاسپورٹ واپس نہیں کئے گئے کیونکہ متوقع طور پر ان سے مزید تفتیش کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ مذکورہ عملے کو رات 2 بجے چھوڑ دیا گیا تھا لیکن یہ ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے، ذرائع کے مطابق دونوں ایجنسیوں کے اہلکار کیمروں سے لیس تھے اور اس تمام آپریشن کی فلم بھی بنائی گئی ہے، پولیس کے مطابق یہ آپریشن ”یو کے بی اے“ کی طرف سے براہ راست ہوم آفس کی ہدایت پر تھا ”خبریں“ کی طرف سے لندن میں ”پی آئی اے“ کے ہیڈ آفس بارہا رابطہ کرنے کے باوجود کسی اہلکار نے اس صورتحال کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ نہیں کیا تاہم ہیتھرو ایئرپورٹ پر تعینات سٹیشن منیجر ساجد اللہ کا کہنا ہے برطانوی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں کہ ”پی آئی اے“ کے طیارے سے برآمد ہونے والی منشیات کسی مسافر نے تو نہیں چھپائی انہوں نے کہا پیر کی سہ پہر اسلام آباد سے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پہنچنے والی PK758 منگل کی شام ہیتھرو سے روانہ ہو کر بدھ کی صبح لاہور پہنچے گی اور اسے وہی پائلٹ حامد گردیزی لے کر جائیں گے جو اسے اسلام آباد سے لے کر پیر کی شام ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچے تھے۔