اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں سابقہ فاٹا اور پاٹا کےعوام کیلئے 5 سال تک ٹیکس استثنا اور مراعات کی منظوری دے دی گئی۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 31ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں سابق فاٹا اور پاٹا کے عوام کی سہولت کیلئے مختلف ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر مراعات کی منظوری دی۔ای سی سی کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت جمعرات کو وزیراعظم ا?فس میں ہوا جس میں ا?ئندہ پانچ سالوں کیلئے فاٹا اور پاٹا کے عوام کیلئے مختلف ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی۔ان مراعات میں کاروبار کے منافع پر انکم ٹیکس چھوٹ شامل ہے تاہم کاروباری افراد کو اپنے کاروبار 30 ستمبر 2018ئ تک ایف بی ا?ر میں رجسٹرڈ کرانا ہوں گے۔عام صارفین کی سہولت کیلئے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس میں چھوٹ جبکہ بجلی کے گھریلو صارفین کو گھریلو استعمال کی بجلی پر سیلز ٹیکس سے استثنا حاصل ہو گا۔اسی طرح سابق سینٹرل ایکسائز ایکٹ 1944ئ ، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ئ سے تبدیل ہوگا۔نان کسٹم پیڈ گاڑیاں 5 سال کیلئے استعمال ہو سکیں گی جس کی مدت 30 جون 2023ئ ہو گی تاہم ان گاڑیوں کو ملک کے دیگر حصوں میں لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔پانچ سال کی رعایتی مدت کے خاتمے پر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قابل اطلاق ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگی پر ریگولرائز کی جائیں گی۔ای سی سی کے فیصلے کے بعد تنخواہ کے علاوہ تمام ود ہولڈنگ ٹیکسوں سے چھوٹ دی گئی ہے۔اجلاس میں نیلم۔ جہلم سرچارج تنسیخ کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ کے کمرشل ا?پریشن ڈیٹا کے حصول پر یہ سرچارج ختم کر دیا جائے گا۔ای سی سی نے ملک میں کم لاگت کے مکانات کے فروغ میں سہولت دینے کے سلسلہ میں پاکستان مورٹ گیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ کیلئے ری لنڈنگ شرائط کی بھی منظوری دی۔اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نے ای سی سی کے ممبران کو عوام کے وسیع تر مفادات میں فیصلے کرنے میں گراں قدر کردار ادا کرنے پر سراہا۔سیکرٹری خزانہ نے ای سی سی کے ممبران کی جانب سے وزیراعظم کا ان کی مسلسل رہنمائی اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔