لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کا سورج پنجاب کی دھرتی پر پورے زور و شور سے چمک رہا ہے لیکن دہرا معیار نہیں چلے گا۔لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ نیب کا سورج پنجاب کی دھرتی پر پورے زور و شور سے چمک رہا ہے، سپریم کورٹ بھی بڑی گہرائی میں جاکر نوٹس لے رہی ہے، ریاست کے تمام طاقتور اداروں کی عقابی نظریں صرف پنجاب پر مرکوز ہیں، اگر پچھلے 10 سال میں میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو عوام کا ہاتھ ہوگا اور میرا گریبان، قبر سے میری لاش نکال کر ٹانگ دیا جائے، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ کرپشن کے خلاف نیب کے کریک ڈاؤن کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن دہرا معیار نہیں چلے گا، ایک طرف تو آپ کرپشن کو نظر انداز کر رہے ہیں اور کوئی پوچھ نہیں ہورہی، لیکن دوسری طرف آپ ہر چیز کا جائزہ لے رہے ہیں، بتایا جائے کہ کیا آگ اور پانی مل سکتے ہیں؟ آگ اور پانی کبھی نہیں مل سکتے، دونوں میں سے ایک نے ختم ہونا ہے، اگر نیب نے کرپشن کے خاتمے کا ٹھیکہ اٹھایا ہے تو اچھی بات ہے لیکن بلاامتیاز سب کا احتساب ہونا چاہیے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ اورنج لائن چین کا منصوبہ ہے جسے پی ٹی آئی نے 22 ماہ تک تاخیر کا شکار کرایا، لاہور والوں نے پی ٹی آئی سے بدلہ لیا جس پر انہیں سلام کرتا ہوں، اورنج لائن منصوبے میں ہم نے چین سے کہا کہ بڈنگ (بولی) کرانی ہے جس پر چین نے کہا کہ ہمارا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، 70 سال سے ہم نے پاکستان کو جتنے قرضے اور گرانٹس دیں ان کی کبھی ٹینڈرنگ نہیں ہوئی، تو آپ کہاں سے آگئے، لیکن میں نے چین سے کہا کہ عوام کو منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لیے ہم نے اس منصوبے کی بڈنگ کرانی ہے جس پر وہ آمادہ ہوگئے اور چین کی کمپنیاں نامزد کردیں جن کی بڈنگ ہوئی۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ سب سے کم بولی 2.1 ارب ڈالر (210 ارب روپے) کی دی گئی، میں نے کمپنی سے قیمت کم کرنے کا کہا، تو وہ کہنے لگے کہ 70 سال سے اس کی مثال نہیں ملتی، اس کام میں 7 ماہ لگ گئے، لیکن چینی کمپنی نے قیمت کم کرکے 165 ارب روپے کردی، اس طرح تقریبا 50 ارب روپے کی بچت ہوئی، پھر میں نے کہا کہ منصوبے کا سول ورکس ہم کریں گے، جس پر چین نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا پیسہ ہے ، اس لیے ہم چینی کمپنی کو ٹھیکہ دیں گے، باالآخر مذاکرات کے بعد چینی ہمارے مطالبے پر راضی ہوگئے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ غریب قوم کے ساتھ اس سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے کہ اشرافیہ نے چند دہائیوں میں کئی سو ارب کے قرضے معاف کرائے، مٹھی بھر لوگوں کو دنیا کی تمام نعمتیں حاصل ہیں جب کہ باقی عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں، اس بوسیدہ نظام کو بدلنے کے لیے نوجوانوں کو کھڑا ہونا ہوگا۔