اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مشال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کردیا،قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال روکا جائے ۔ کمیٹی اراکین نے چیف سیکرٹری بلوچستان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے 5 لاکھ روپے فی کس دینے کی سفارش کردی ۔ اجلاس میں انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے خواجہ سراﺅں کے حقوق سے متعلق بل کا ڈرافٹ پیش کیا گیاجس کے تحت خواجہ سراﺅں کو حقوق ملکیت، جائیدار کی وراثت کے حق، شناختی کارڈ میں مرد اور عورت خواجہ سرا کی شناخت کے علاوہ بنیادی حقوق ، شہری حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ۔کمیٹی کا اجلاس سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی زیرصدارت ہو ا ۔چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ بد قسمتی سے معاشرہ خواجہ سراﺅں کے ساتھ بدسلوکی کا رویہ اپناتا ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جو والدین خواجہ سرابچوں کونہ اپنائیں ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کمیٹی کی سفارشات کو بل میں شامل کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ سے کوئی بالاتر نہیں‘ عدالتوں میں پیشی ایف آئی آر کا اندراج قانونی پابندی ہے۔ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔