اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔بی بی سی کو انٹرویو میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعاون تقریباً ختم ہو چکا ہے اور پاکستان میں امریکی آپریشن کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا جب کہ دونوں کا تعلق اب ’دوستی اور دشمنی کے پیرائے سے نکل چکا ہے‘۔پاکستان میں کسی مسلح گروہ کے خلاف یکطرفہ کارروائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ پارہ صفت انسان ہیں، اس لیے ایسے کسی امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، تاہم ایسی کارروائی کا امکان کم ہے۔ فوجی امداد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون تقریباً ختم ہو چکا ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا نے اب بھی دس ارب ڈالر پاکستان کو ادا کرنے ہیں، تاہم ہماری معیشت میں وہ طاقت آ گئی ہے کہ ہم اپنی مسلح افواج کو پوری طرح سپورٹ کرسکتے ہیں، لہذا امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا، دفاعی تعاون ختم ہونے سے ان پرزہ جات کا نقصان ہوگا جو پاک فوج امریکا سے لیتی ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین استعمال کر رہا ہے، امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کے بعد پاکستان پر الزام تراشی نہ کرے، اگر امریکا کو افغانستان میں امن مقصود ہے تو پاکستان مکمل معاونت کو تیار ہے، مگر افغانستان کی جنگ پاکستان کی زمین پر نہیں لڑی جائے گی، پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکہ کے لیے مکمل کھلی ہے، جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں، اس کے بغیر امریکا کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی۔ اس لیے امریکا بہتر ہوگا کہ نو مور کہنے اور نوٹسز دینے کی بجائے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔وزیر دفاع خرم دستگیر نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا تعلق اب دوستی اور دشمنی کے پیرائے سے نکل چکا ہے، جماعت الدعوۃ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں بلکہ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے، اگرچہ بین الاقوامی سطح پر کئی تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اس حوالے سے پاکستان سوچ سمجھ کر اقدامات کر رہا ہے، ’ایسا نہیں ہے کہ ہم بندوقیں لے کر اپنے ہی ملک پر چڑھ دوڑیں گے بلکہ وہ وقت گزر گیا، اب ہم نپے تلے اقدامات اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔