تازہ تر ین
zia shahidzia shahid

کشن گنگا پر عالمی عدالت کے فیصلہ سے بھارت ہمارا سارا پانی نہیں روک سکتا

لاہور (سیاسی رپورٹر) ”خبریں“ کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے گزشتہ روز پاکستان کمشنر برائے انڈس واٹرز مرزا آصف بیگ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور بھارت اور پاکستان کے مابین انڈس واٹر ٹریٹی 1960کے مختلف آرٹیکلز پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے پانی پر معاہدے کے باوجود اس امر کا جائزہ لیا کہ کیا ہم بھارت کو ماحولیات کے نام پر ستلج اور راوی میں کچھ پانی چھوڑنے کے لئے مجبور کر سکتے ہیں اور اگر وہ نہ مانے تو پہلے کی طرح عالمی عدالت میں جا سکتے ہیں۔ اس موقع پر عالمی آبی قوانین کے ماہر راس مسعود بھی موجود تھے۔ کمشنر مرزا آصف بیگ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ درست نہیں کہ ہم بھارت سے دو مرتبہ مقدمہ ہار گئے تھے بلکہ کشن گنگا جسے پاکستان میں دریائے نیلم کہتے ہیں کے حوالے سے پاکستان مقدمہ جیت گیا تھا اور عالمی عدالت نے بھارت کو ہدایت کی تھی کہ وہ ماحولیات کے لیے دریا میں پانی کو پاکستانی آزاد کشمیر میں آنے دے کیونکہ وہ سارا پانی بند نہیں کرسکتا۔ کمشنر مرزا آصف بیگ نے کہا کہ عالمی عدالت میں جانے کے لیے بھرپور تیاری کرنا پڑتی ہے ہم نے بعض اہم امور کے سلسلے میں تجاویز دی ہیں جس پر مینی پی سی ون تیار کر کے بھیج دیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے باوجود اس معاہدے کے تحت بھارت سے مزید پانی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لئے عالمی سطح کے مسلمہ ماہرین سے تحریری رائے لینا پڑتی ہے اور عالمی عدالت صرف بین الاقوامی اور مستند ماہرین کی آرا کو مانتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ محض افواہ تھی کہ سابق کمشنر جماعت علی شاہ بھارتی مفادات کی حمایت کر رہے تھے اس لئے ان کو الگ کیا گیا۔ مرزا آصف بیگ نے کہا کہ میں اس عرصے کے دوران آبی انجینئر کی حیثیت سے سندھ طاس کمیشن کا ایڈوائزر رہا ہوں اور میں نے سارے معاملات کو قریب سے دیکھا ہے۔ متعدد سوالوں کے جواب میں آصف بیگ نے کہا کہ جماعت علی شاہ کی عمر ساٹھ برس ہو گئی تھی اور قواعد کے مطابق انہیں ریٹائر ہونا تھا یا اگر حکومت چاہتی تو انہیں مدت ملازمت میں توسیع دے سکتی تھی شاید اس وقت کچھ مفاد پرست لوگوں نے جو نہیں چاہتے تھے کہ جماعت علی شاہ کو توسیع ملے ان کے بارے میں یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ وہ بھارتی مفادات کا تحفظ کر رہے تھے حالانکہ میرے خیال میں اس الزام میں کوئی حقیقت نہیں تھی موجودہ کمشنر نے کہا کہ کشن گنگا (پاکستانی آزاد کشمیر کے علاقہ میں اس کا نام دریائے نیلم ہے) کے سلسلے میں پاکستان کی طرف سے عالمی عدالت میں ہمیں کامیابی ملی تھی اور عدالت نے بھارت سے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ مطالبہ درست ہے کہ ماحولیات کے لیے دریا میں پانی چھوڑنا ضروری ہے اور بھارت سارے کا سارا پانی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس نقطے کی بنیاد پر اور اس فیصلے کی روشنی میں ستلج اور راوی کے لیے بھی ہمیں کیس تیار کرنا چاہیے اور بھارت سے ماحولیات کے نام پر پانی طلب کرنا چاہیے کہ وہ ان دریاﺅں کا پانی مکمل طور پر پاکستانی علاقے میں داخل ہونے سے پہلے نہیں روک سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں مرزا آصف بیگ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ 1970کے بعد جو انٹرنیشنل واٹر کنونشن ہوا اور اس کے فیصلے پوری دنیا میں لاگو ہوئے ان کی روشنی میں ہمارا بھارت کے سامنے کچھ کیس بنتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ لوگوں نے اشارہ کیا ہے کہ بھارت گنڈا سنگھ والا قصور میں دریائے ستلج میں صاف پانی مکمل طور پر بند کرکے اپنی طرف سے ایک سائیڈ سے سیوریج کا پانی دریائے ستلج میں ڈال رہا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمیں اس سلسلے میں بین الاقوامی اور مسلمہ آبی ماہرین سے مستند رائے لیکر ہماری ماحولیات کو پراگندہ کرنے اور دریائے ستلج میں سیوریج کا پانی بڑی مقدار میں شامل کرنے سے انسانی صحت کےلئے جو خطرات پیدا ہو رہے ہیں ان پر اپنا کیس تیار کرنا چاہیے کیونکہ آج کی دنیا 1960کی نسبت ماحولیات اور عوام کی صحت کے لئے مضر سیوریج کے پانیوں کی تازہ اور صاف پانی میں ملاوٹ کا سختی سے نوٹس لے رہی ہے۔ مرزا آصف بیگ نے کہا کہ ہمارے دریاﺅں میں مضر صحت صنعتی فضلے کو بغیر صفائی کے ڈال دیا جاتا ہے جس سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کی صحت کا معیار بری طرح تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے دلدوز لہجے میں کہا کہ جب ماحولیات کے محکمے والوں سے بات کرتے ہیں تو اکثر اوقات ان کا جواب ہوتا ہے کہ ہمارے صنعتی اداروں اور فیکٹریوں کے مالکان اس قدر بااثر ہیں کہ وہ سرکاری افسروں ا ور اہلکاروں کو دھمکاتے ہیں کہ ان کے صنعتی فضلے کے بارے میں شکایت اٹھائی تو اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھوگے اور انہیں اپنی زبان بند رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ مرزا آصف بیگ کے علاوہ عالمی آبی قوانین کے ماہر راس مسعود نے بھی اس مسئلے کے متعدد پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر خبریں ٹیم کے رازش لیاقت پوری بھی موجود تھے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv