لاہور(خصوصی رپورٹ)لاہور سمیت مختلف شہروں میں پٹرو ل کی قلت برقرار ہے، شہر کے کئی علاقوں میں پٹرول پمپس بند ہیں جبکہ دستیاب پٹرول والے پمپس پر شہریوں کی قطاریں دیکھی جارہی ہیں، شہریوں نے پٹرول ذخیرہ کرنا بھی شروع کر دیاجس سے صورتحال میںمزید بیگاڑ پید اہونے کا خدشہ ہے، موٹر سائیکل سواروں نے بھی ہائی آکٹین ڈلوانا شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مارکیٹ میں اپنے شیئر کے مطابق گزشتہ ماہ پٹرول درآمد نہیں کیا جس سے صورتحال پیدا ہوئی۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بتایا کہ نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں چند دنوں میں آئل ٹینکرز منگوا رہی ہیں جس سے صورتحال بہتر ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پٹرول کی طلب میں 15فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ پٹرول کا سستا ہونا اور اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ پٹرول کا ذخیرہ آئندہ 6 روز کی ضرورت کا رہ جائے گا۔ گزشتہ روز کئی پٹرول پمپس مالکان نے پٹرول دستیاب نہ ہونے کا کہہ کر عام موٹرسائیکل سواروں کو بھی 90روپے لٹر پر ہائی آکٹین کی فروخت جاری رکھی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اداروں کا کام سپلائی کی مانیٹرنگ کرنا ہے جسے یکسر نظرانداز کیا گیا اور یہ صورتحال سامنے آئی ہے۔ ملک میں صرف چھ روز کے لئے پٹرول کا ذخیرہ باقی رہ گیا۔ ہر گاڑی‘ موٹرسائیکل والا یہ سوچ کر نہ جانے اب کب پٹرول ملے گا۔ ٹینکی میں پٹرول موجود ہونے کے باوجود مزید پٹرول حاصل کرنے کیلئے پمپ کا رخ کرتا ہے۔ عید کے بعد دن کے اندر اندر یہ تیسرا موقع ہے کہ پٹرول نہ ہونے سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا نہ پٹرول پمپ مالکان سے وضاحت طلب کی گئی اور نہ آئل کمپنیوںکو شہر میں پوری سپلائی دینے کی ہدایت کی گئی۔ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ممکنہ بحران کی ذمہ داری وزارت پٹرولیم اور اوگرا پر بھی ڈال دی۔ پٹرول پمپس مالکان نے کہا ہے سپلائی پوری نہ ملنے سے قلت پیدا ہوئی۔ پٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خواجہ عاطف کا کہنا ہے کہ ملک میں صرف چھ روز کیلئے پٹرول کا ذخیرہ باقی رہ گیا جبکہ قانون کے مطابق ملک میں 20 روز کا ذخیرہ ہونا ضروری ہے۔ شہر میں طلب کے برعکس 30 سے 40 فیصد پٹرول فراہم کیا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عید کے بعد آئل ڈپوز سے پٹرول پمپوں کی سپلائی مکمل طور پر شروع نہیں ہوسکی۔ سرکاری آئل مارکیٹ کمپنی کے علاوہ نجی کمپنیاں بھی پٹرول پمپوں کو ان کی ڈیمانڈ کے مطابق پٹرول کی سپلائی نہیں کررہی۔ ذرائع کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت بڑھنے پر نجی کمپنیوں نے تیل کی درآمد روک دی جس سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونا شروع ہوگئی۔ کافی دن گزرنے پر بھی ح کومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور صورتحال جوں کی توں ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نوٹس نہ لینے پر پٹرول پمپ مالکان اپنی مرضی کررہے ہیں۔ گاڑیوں اور موٹرسائیکل والوں کو پٹرول پمپ مالکان اپنی مرضی کررہے ہیں۔ گاڑیوں اور موٹرسائیکل والوں کو پٹرول دینے کے بجائے کھلا پٹرول فروخت کردیا جاتا ہے۔ یہ لوگ پٹرول پمپ سے تھوڑے فاصلے پر مہنگے داموں پٹرول فروخت کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اس طرح دیہاڑیاں لگائی جارہی ہیں۔ شہریوں کی پریشانی کا نوٹس نہ لینے پر شہری دہائیاں دینے پر مجبور ہیں کہ ضلعی انتظامیہ کب تک آنکھیں بند کرکے بیٹھی رہے گی۔ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں فوری طور پرآئل کمپنیوں‘ پٹرول ڈپوﺅں اور پٹرول پمپوں کو شہر میں پٹرول کی وافر سپلائی کا پابند بنانا چاہئے۔ بند پٹرول پمپ کھلوائے جائیں تاکہ شہریوں کو پٹرول کے انتظار میں لمبی قطاروں میں کوفت نہ اٹھانا پڑے۔