لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علما اسلام (ف) سے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے مشاورت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ مارچ کو موثر بنانے کی خاطر تاریخ میں تاخیر کی تجویز دی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ انتقامی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے اپنے قائد، دیگر رہنماﺅں اور کارکنوں کی رہائی اور پاکستان کو آزاد، منصفانہ انتخابات کی طرف لے جانے اور اس حکومت سے نجات کے لیے باقاعدہ طور پر مہم کا آغاز کرے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان مسلم لیگ (ن) ہر اس مہم کی حمایت کرے گی جو اس حکومت گرانے کے لیے لائی جائے گی اور اسی جذبے کے تحت ہم آزادی مارچ میں تعاون کا اعلان کرچکے ہیں’۔احسن اقبال نے کہا کہ ‘آج ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے وہ کمیٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرے گی اور جمعیت علما اسلام کے ساتھ مشاورت کرکے جیسا کہ طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد جے یو آئی ایف اور مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کی تاریخ پر مشاوت کریں گے تو ہم اس مشاورت کا آغاز کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہماری پارٹی میں تقریباً یہ اتفاق رائے تھی کہ ہمیں اس کو نومبر تک موخر کرنا چاہیے، واضح اکثریت کا یہ خیال تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پوری طرح موبلائز کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ہم نے ڈویڑنل کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو اس کام کو تیز کریں گی’۔احسن اقبال نے کہا کہ ‘ہم اب جے یو آئی ایف کے ساتھ مشاورت کا آغاز کریں گے اور سینٹرل کمیٹی میں ایک رائے یہ بھی تھی کہ ہم جے یو آئی ایف کو تجویز دیں کہ فوری طور پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس میں کوشش یہ کی جائے کہ دیگر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ہم اس سے بھرپور پر کامیاب کریں’۔انہوں نے کہا کہ ‘کمیٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی اور جے یو آئی ایف کے ساتھ مل کر حتمی تاریخ طے کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پولیو اور ڈینگی پھیل رہا ہے اور یہ حکومت بے بس ہے اور کوئی حکمت عملی نہیں ہے، خاص کر پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو ختم کیا گیا یہی فیصلہ بنیاد بنا ہے کیونکہ انہی اداروں نے اسپرے کرنا تھا اور ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے کام کرنا تھا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب ڈینگی زدہ ہوگیا وہ ڈینگی مچھر کا بھی شکار ہے اور سیاسی ڈینگی کا بھی نشانہ بنا ہوا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی نے جیسے پشاور کو کھنڈر کا شہر بنایا اب پنجاب کو کھنڈر کا صوبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسی طرح پورے ملک میں اقتصادی منصوبے تھے وہ واپسی پر جارہے اور سی پیک پر عمل درآمد سست اور نہ ہونے کے برابر ہے’۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘میں ذمہ داری سے کہنا چاہتا ہوں کہ سی پیک کا انفراسٹرکچر زیادہ تر 2018 تک مکمل ہوگیا تھا اور 2019-20 سے صنعتی زونز پر کام شروع کرنا تھا جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملتا لیکن اس حکومت نے پچھلے ایک سال کے اندر صنعتی زونز کے حوالے سے صفر کارکردگی دکھائی ہے’۔