واشنگٹن(ویب ڈیسک) طبی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک جانور کے ماڈل سے انسانی ایچ آئی وی کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔ ماہرین نے اس اہم کام کو دو مراحل میں انجام دیا ہے۔تاہم اس کے لیے ماہرین نے چوہے کے جینوم (جینیاتی سیٹ) میں ایک قدرے نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلیاں بھی کی ہے۔ پہلے مرحلے میں لانگ ایکٹنگ سلو ایفیکٹوو ریلیز ( لیزر) کا عمل کیا گیا ہے جو اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی کی ایک قسم ہے۔اس کے بعد کرسپر، سی ایس نائن جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرس سے متاثرہ ڈی این اے نکال باہر کیا گیا ہے۔ ماہرین نے اس سارے عمل کی تفصیل مشہور سائنسی جریدے نیچر میں پیش کی ہے۔ واضح رہے کہ چوہے میں انسانی ایچ آئی وی موجود تھا۔ماہرین نے بتایا ہے کہ انہوں نے خلیات (سیل) اور بافتوں (ٹشوز) سے متاثرہ وائرس نکالنے کا کام کیا اور ایک تہائی جانوروں میں کامیابی ملی۔ یہ تحقیق کامل خلیلی اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جو لیوس کاٹز اسکول آف میڈیسن میں تحقیق کررہے ہیں۔’ اگر ان دو طریقوں میں سے صرف ایک کیا جاتا تو وائرس دوبارہ لوٹ آنے کے 100 فیصد خدشات تھے۔ اسی لیے کرسپر سی ایس نائن اور اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی کو ایک ساتھ آزمایا گیا اور یوں چوہے سے ایچ ا?ئی وی 100 فیصد ختم ہوگیا،‘ پروفیسر کامل خلیلی نے کہا۔عالمی اداروں کے مطابق صرف 2017 میں پوری دنیا میں ایچ آئی وی کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی تعداد تین کروڑ 69 لاکھ تھی اور اسی سال مزید 18 لاکھ لوگوں تک یہ وائرس منتقل ہوگیا۔ ضروری نہیں کہ ایچ آئی وی سے ایڈز کا مرض لاحق ہو لیکن کسی نہ کسی مرحلے میں اس وائرس کے حامل افراد ایڈز کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں یا ان میں خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ایڈز کا وائرس جسمانی رطوبتوں اور خون کی منتقلی کے ذریعے پھیلتا ہے اور امنیاتی نظام کو تباہ کردیتا ہے۔ ایڈز کے مریض اگر کوئی علاج نہ کروائیں تو بمشکل تین یا چار برس تک ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔