اسٹینفورڈ(ویب ڈیسک)اگر میں آپ سے کہوں کہ اس وقت طبی اشیا میں بچھو اور سانپوں کے زہر سونے چاندی سے بھی قیمتی ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا۔ گزشتہ دنوں بچھو کے زہر میں زبردست طبی فائدے اور علاج سامنے آئے ہیں۔ لیکن اب اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے ایک خاص طرح کے بچھو کے زہر میں ایسے مرکب (کمپاﺅنڈ) تلاش کئے ہیں جو اسٹاف (اسٹیفیلو کوکس) بیکٹیریا اور ٹی بی کے چراثیم کو ختم کرسکتا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ بچھو کے زہر کی قلیل مقدار کی صورت میں اس مرکب کو تجربہ گاہ میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل ماہرین بچھوﺅں کے زہروں میں ملیریا کے خلاف جزو، کینسر کے علاج میں مددگار سالمات اور دماغی رسولیوں کی درست نشاندہی میں مدد لے چکے ہیں۔اب تازہ خبر یہ ہے کہ مشرقی میکسکو میں پایا جانے والا ایک قسم کا بچھو Diplocentrus meliciاپنے اندرایسے کیمیائی اجزا رکھتا ہے جو اسٹیفیلو کوکس خاندان سے تعلق رکھنے والے کئی اقسام کے بیکٹیریا کا قلع قمع کرسکتے ہیں کیونکہ اسٹاف بیکٹیریا کی 30 اقسام ہیں جس نے ہمیں پریشان کررکھا ہے۔ اس سے جلد کے انفیکشن، بخار، قے، سردی اور فلو جیسی کیفیات اور امراض پیدا ہوتے ہیں۔اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے کیمیاداں رچرڈ زیر نے صرف نصف مائیکرولیٹر زہر سے دو نئے سالمات اخذ کئے ہیں جو ’بینزوکینونس‘ کہلاتے ہیں۔ یہ مرکبات بیکٹیریا کے خلاف پہلے بھی مو¿ثر ثابت ہوچکے ہیں اور اب تجربہ گاہ میں بھی اسے مصنوعی طور پر بنایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر رچرڈ کہتے ہیں کہ کرہِ ارض پر سب سے مہنگی اشیا
میں بچھو کا زہر بھی شامل ہے جس کی ایک گیلن (پونے چار لیٹر) مقدار کی قیمت 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے برابر ہے اور اگر اسے حاصل کرنے کے لیے صرف بچھو کی جانب دیکھا جائے تو پھر کسی کا علاج بھی ممکن نہ ہوگا۔پہلے زہر میں موجود مرکب لیبارٹری میں تیار کیا گیا اور اس کے بعد اسے چوہوں پر آزمایا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ دونوں طرح کے بینزوکینونس نے اسٹائفلوکوکس اور ٹی بی کےایسے سخت جان بیکٹیریا کو بھی ختم کیا جو کسی بھی دوا سے ختم نہیں ہورہے تھے اور ہماری اینٹی بایوٹکس کو ناکارہ بنارہے تھے۔یہ تو ابتدائی حوصلہ افزا تحقیق ہے لیکن اس مرکب سے دوا کشید کرنے میں ابھی کئی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دوا کا سفر اسی طرح شروع ہوتا ہے۔