لندن(ویب ڈیسک)اکثر افراد کا خیال ہے کہ کچھ میٹھا کھانا مزاج کو خوشگوار بناتا ہے جبکہ اس کی دوری چڑچڑے پن کا باعث بنتی ہے مگر کیا یہ واقعی درست ہے؟تو اس کا جواب سائنس نے بتا دیا ہے اور میٹھے کی خواہش یا شوگر رش اور مزاج پر اثرات کے درمیان کوئی تعلق موجود نہیں۔برطانیہ کی واروک یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 13 سو کے قریب بالغ افراد پر ماضی میں ہونے والی 31 طبی تحقیقی رپورٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ چینی کا میٹھا مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب نہیں بلکہ یہ لت لوگوں کو ذہنی طور پر سست اور زیادہ تھکاوٹ کا شکار بنادیتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کہ چینی کا استعمال مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے، دنیا بھر میں بہت مقبول ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ میٹھے مشروبات کا استعمال ذہنی طور پر زیادہ الرٹ ہونے یا تھکاوٹ سے لڑنے کے لیے کرتے ہیں۔اس تحقیق کے دوران محققین نے چینی کے مزاج پر مختلف اثرات جیسے غصہ، ذہنی ہوشیاری، ڈپریشن اور تھکاوٹ وغیرہ کا جائزہ لیا۔انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ چینی کی مقدار اور قسم کس طرح مزاج پر اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ وہ ذہنی اور جسمانی سرگرمیوں پر مددگار ثابت ہوتی ہے یا نہیں۔انہوں نے دریافت کیا کہ میٹھا کھانے سے مزاج پر کسی قسم کے مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے چاہے لوگ جتنی بھی چینی کھالیں۔انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ درحقیقت یہ لت مثبت کی بجائے منفی اثرات کا باعث بنتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں لوگ زیادہ تھکاوٹ کے شکار اور ذہنی طور پر کم ہوشیار ہوجاتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ تحقیق کے نتائج سے میٹھے کے بارے میں عرصے سے موجود خیال کے بارے میں لوگوں کی رائے تبدیل ہوگئی جبکہ چینی کا استعمال کم کرنے پر توجہ دی جائے گی۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیوروسائنسز اینڈ بائیو بی ہیوریل میں شائع ہوئے۔