لاہور(ویب ڈیسک ) حساس اداروں نے تحریک لبیک کی قیادت پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی رپورٹ جاری کردی،جس کے نتیجے میں خادم رضوی ودیگر کو ایک سال کیلئے جیل ہوسکتی ہے،تاہم ابھی خادم رضوی کو ایک سرکاری گیسٹ ہاو¿س میں نظربند کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ جمعے کے روز تحریک لبیک کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا گیا۔100سے زائد کارکنا ن کو جیل میں ڈال دیا ہے۔ تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی کوگرفتار کرکے ایک سرکاری گیسٹ ہاو¿س میں مہمان بناد یا گیا ہے۔ان کووہاں ایک مہینے سے تین مہینے تک رکھا جاسکتا ہے۔ مبشر زیدی نے بتایا کہ فواد چودھری نے ٹویٹ کی تھی کہ انہوں نے 25نومبر کو فیض آباد طرز کا ایک دھرنا رکھا ہم نے ان کومنایا لیکن یہ نہیں مانے۔انہوں نے کہا کہ اب ہویہ رہا ہے کہ ملک بھر کے جن میں پنجاب ، سندھ کے تمام حساس ادارے شامل ہیں۔
ان حساس اداروں نے سمری بھیجی ہے۔جس میں انہوں نے حکومت کو کہا ہے کہ تحریک لبیک کی گرفتار لیڈرشپ خادم رضوی یا دیگرقیادت کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے اور ان کو کم ازکم ایک سال باہر نہ آنے دیا جائے۔لیکن ابھی تک یہ نہیں پتا کہ جس لیڈرشپ نے فو ج اور عدلیہ کیخلاف بیان بازی کی ، وہ لوگ کہاں ہیں؟حاضر سروس ججز کو قتل کی دھمکیاں اور فوج کے خلاف بیان دیں۔ان کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ دوسری جانب تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ ڈاکٹر اشرف ا?صف جلالی نے تحریک لبیک پاکستان اور علامہ خادم حسین رضوی کے ساتھ اظہار لاتعلقی کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر اشرف ا?صف جلالی نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کا اپنا طریقہ کار ہے اور ہمارا اپنا طریقہ کار ہے۔ انہوںنے کہاکہ لیاقت باغ کی جو کال دی گئی ہے وہ تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے دی گئی ہے اور تحریک لبیک یا رسول اللہ اور تحریک لبیک اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ڈاکٹر اشرف ا?صف جلالی نے کہا کہ ہمارا نہ توڑ پھوڑ اور جلاﺅ گھیراﺅ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی حالیہ کال کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔