ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی محاذ آرائی ،اقتصادی بحران ،دھرنا سیاست ،بجلی کے بلوں میں ہو شربا اضافہ داخلی اور خارجی محاذ پر بڑھتے ہوئے چیلنجز کے باعث موجودہ حکمران اتحاد کی سیاسی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کررہا ہے ۔مسلم لیگ ن کی بڑی سیاسی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پا رٹی اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے کے لیے ن لیگ کے لیے سیاسی قربیانیاں دینے سے گریزاں ہے ۔واضح طور پر حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتیں سیاسی جماعتیں بھی اہم ایشوز پر ایک پیج پر نہیں ہیں ۔دوسری جانب اداروں کے درمیان بڑھتی ہو ئی محاذ آرائی اور کشیدگی بھی نقطہ عروج پر ہے ۔ادارہ جاتی محاذ آرائی بھی حکومت کی مشکلا ت میں بے پناہ اضافہ کررہی ہے ۔حکومت کی تبدیلی کی خبریں زبان زد خاص و عام ہیں اوران تمام حالات میں وزیر اعظم شہباز شریف حکومت کی عمل داری تاحال قائم نہیں کرسکے ہیں ۔بڑھتی ہو ئی مہنگائی بجلی ،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ اور بڑھتے ہوئے بدترین سیاسی اور معاشی بحران پالیسیوں کے عدم تسلسل ،بڑھتی ہو ئی دہشت گردی اور انتہا پسندی اور بے قابو پی ٹی آئی کی محاذ آرائی اور تنائو کی پالیسی نے حکومتی گورننس کو بے بس کرکے رکھ دیا ہے ۔ حکومتی معاملات میں ایک جمود نظر آرہا ہے نہ تو حکمران جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کو سیاسی بحران کے حل کے حوالے سے اعتماد میں لے سکی ہے نہ ہی معاشی اور اقتصادی معاملات کے حوالے سے کو ئی اجلاس بلایا گیا ہے اور نہ ہی بڑھتی ہو ئی دہشت گردی کے معاملے پر ابھی تک کوئی اے پی سی ہو سکی ہے اس سیاسی جمود کی وجہ کیا ہے ؟ کوئی بھی نہیں جانتا ہے ،اسی طرح سے سیاسی بیانیوں کی جنگ میں بھی حکمران جماعت کے پاس کچھ نہیں ہے ،پی ٹی آئی تمام تر مشکلا ت کے باوجود بیانیے کی جنگ میں جیتتی ہو ئی نظر آتی ہے اور حکومت بظاہر صرف انتظامی طاقت کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو دبانے کی کوشش کررہی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے سیاسی بیانئے کا مقابلہ سیاسی طور پر ہی کیا جاسکتا ہے اور حکومت اس میں بری طرح ناکام ہے ۔سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دن حکومت کی مشکلا ت میں اضافہ کریں گے ،نومبر دسمبر کو اس حوالے سے اہم کرار دیا جا رہا ہے ،اس تمام محاذ آرائی میں شکست پاکستان کی ہو رہی ہے اگر یہ بات ہمارے ا کابرین کو سمجھ میں آئے تو سب کا بھلا ہو سکتا ہے ۔بصورت دیگر تباہی ہی مقدر نظر آرہی ہے ۔