تازہ تر ین

آزاد کشمیر میں آج چوتھے روز بھی ہڑتال، معمولات زندگی متاثر

مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی اور ٹیکسز کے خلاف احتجاج آج چوتھے روز بھی جاری ہے، ہڑتال کے باعث معمولات زندگی شدید متاثر ہے، اسکولز بند ہیں، متعدد اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہے جبکہ اشیائے خورو نوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے، کئی روز سے معمولات زندگی مفلوج ہونے سے عوام پریشان ہیں۔ دوسری جانب راولاکوٹ میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومت کے مابین مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام ہوگیا۔ ایکشن کمیٹی نے حکومت پر غیرسنجیدگی کا الزام عائد کیا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، جب تک ہمارے تینوں مطالبات قبول نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا پہلا مطالبہ ہے کہ پیداواری لاگت پر بجلی فراہم کی جائے، دوسرا مطالبہ گلگت کے برابر نرخوں پر آٹا فراہم کرنے کا ہے اور تیسرے مطالبے میں اشرافیہ کی مراعات میں کمی کی مانگ کی گئی ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سینئیر رہنما عمر نذیر کا کہنا ہے کہ حکومت مطالبات پر سنجیدہ نہیں ہے، حکومت جھوٹ بول رہی ہے فراڈ کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر وزیر برائے امور کشمیر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے مذاکرات میں شامل تھے۔

قبل ازیں، خبر موصول ہوئی تھی کہ آزاد کشمیر حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کر لیے ہیں۔

مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر میں آج چوتھے روز بھی ہڑتال ہے، گزشتہ روز اتوار کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور چیف سیکریٹری آزاد کشمیر کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کرلیے ہیں، تاہم اب عوامی ایکشن کمیٹی نے اس کی تردید کردی ہے۔

آزاد کشمیر میں اتوار کو شٹرڈاؤن ہڑتال میں تین گھنٹے کا وقفہ کیا گیا تھا، انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث ہڑتال کے وقفہ کی اطلاع بروقت نہ پہنچ سکی تھی اور میڈیکل اسٹور سمیت اشیائے خورونوش کی دکانیں تاخیر سے کھلیں، جس کے بعد دکانوں پر شہریوں کا رش رہا۔

مظاہرین کا اسمبلی کی جانب مارچ رواں دواں ہے۔ جاری مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر ایک اے ایس آئی جاں بحق جب کہ 25 اہلکار زخمی ہوچکے ہیں اور 100 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

حالات قابو کرنے کیلئے آزاد کشمیر میں داخل ہونے والے رینجرز کے دستوں کو واپس بلالیا گیا ہے، جبکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پُرتشدد واقعات سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔

صدر مملکت کی زیر صدارت صورتحال پر اجلاس
اتوار کو ایوان صدر میں بلائے گئے اجلاس میں آزاد کشمیر کے وزرا نے احتجاج اور مطالبات سے صدر مملکت کو آگاہ کیا۔

صدر مملکت کی جانب سے پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی قیادت کو بھی اسلام آباد طلب کیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین نے حکومت کے اتحادی ہوتے ہوئے بھی حکومت کے پر تشدد رد عمل کی مذمت کی۔

وزیر اعظم پاکستان نے رپورٹ طلب کرلی
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اتوار کو آزاد کشمیر حکومت میں شامل اپنی جماعت کے صدر شاہ غلام قادر سے احتجاج اور پُرتشدد واقعات پر رپورٹ طلب کی تھی۔

اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے، بدقسمتی سے ہم افراتفری اور اختلاف کے حالات میں ہیں اور سیاسی پوائنٹ سکور کرنے میں جلدی کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے لکھا تھا کہ بحث مباحثہ اور پرامن احتجاج جمہوریت کا حسن ہے، لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں کوئی رواداری نہیں ہونی چاہیئے۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سے بات کی ہے اور مسلم لیگ ن کے تمام عہدیداروں کو بات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں تمام جماعتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے مطالبات کے حل کیلئے پرامن طریقہ کارکا سہارا لیں، امید ہے معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پرتشدد واقعات سے اظہار لاتعلقی
آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے منفی پروپیگنڈہ کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاست پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ کسی طور پر قابل قبول نہیں، ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے، بھارتی میڈیا بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔

کمیٹی ممبران نے کہا کہ انشا اللہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت سے آزاد کروا کر پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔

صدر انجمن تاجران آزاد کشمیر صاحبزادہ وقاص کا کہنا ہے کہ یہ ملک بھی ہمارا ہے، یہ فوج بھی ہماری ہے، ہمارا احتجاج کسی ادارے یا ریاست کے خلاف نہیں ہے۔

سیکریٹری جنرل انجمن تاجران لوئر پلیٹ راشد رفیق طفیل کا کہنا ہے کہ احتجاج کے حوالے سے میڈیا غلط رپورٹنگ کررہا ہے، پرتشدد واقعات سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کوئی تعلق نہیں۔

ریاست بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان گزشتہ تین روز سے آنکھ مچولی جاری ہے ۔ پولیس گرفتاریوں میں مصروف ہے، جبکہ دوران احتجاج مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر بھی حملے رپورٹ ہوئے۔

اتوار کے روز بھی مظفر آباد، پونچھ، باغ، جہلم ویلی سمیت دیگر اضلاع میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہے۔

مظاہرین کے پتھراؤ سے ایس پی خاورعلی اور تحصیلدار رضوان زخمی ہوگئے۔ جس کے بعد مجموعی طور پر پُرتشدد واقعات میں ایک اے ایس آئی جاں بحق جب کہ 25 اہلکار زخمی ہوچکے ہیں، 100کےقریب مظاہرین کو گرفتارکیا گیا ہے۔

رینجرز واپس بلا لی گئی
اتوار کو وفاق کی جانب سے آزاد کشمیر میں داخل ہونے والے رینجرز کے دستوں کو واپس بلالیا گیا ہے، رینجرز فورس کو ہالہ پل کی دوسری جانب خیبرپختونخوا بھیج دیا گیا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ رینجرز کی واپسی کا فیصلہ دانشمندانہ ہے۔

ہڑتال کے باعث اشیائے خورو نوش کی قلت
غذائی اجناس لانے والی گاڑیاں راستوں کی بندش کی وجہ سے نہ پہنچ سکیں، مظفرآباد اور دیگر شہروں میں گھروں میں موجود اشیائے خورونوش ختم ہوگئیں۔

سستے آٹے کے حصول اور مہنگی بجلی کےخلاف احتجاجی تحریک کے باعث عوام فاقوں پر مجبور ہونے لگے ہیں۔

مظفرآباد میں میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریض پریشان ہیں۔ شوگر، دل اور بلڈ پریشر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔ اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی ادویات دستیاب نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ مظفرآباد میں مظاہرین کو کنٹرول نہ کرنے پر حکومت آزاد کشمیر نے کمشنر مظفرآباد اور ڈی آئی جی کو رات گئے تبدیل کردیا۔

ڈی آئی جی مظفرآباد ریجن یاسین قریشی کو تبدیل کرکے عرفان مسعود کشفی کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس مظفرآباد ریجن تعینات کیا گیا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv